دو ریاستی حل پر قائم ہیں، نیتن یاہو کی اوباما کو یقین دہانی
10 نومبر 2015امریکی دورے پر پہنچے بینجمن نیتن یاہو اور امریکی صدر کے درمیان پیر نو نومبر کو وائٹ ہاؤس میں ہونے والی اس ملاقات میں دونوں حکومتوں کے درمیان دو طرفہ تعلقات کی بہتری کی کوششوں پر بھی بات ہوئی جو ایرانی جوہری معاہدے کے بعد سے تناؤ کا شکار ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بحالی سے 10 سالہ امریکی ملٹری پیکج کی راہ ہموار ہو جائے گی جس کے بارے میں صدر باراک اوباما کا کہنا تھا کہ وہ معاملہ طے ہونے کی صورت میں یہ پیکج فی الفور شروع کر سکتے ہیں۔
امریکی کانگریس کے ذرائع کے مطابق مشرق وُسطیٰ میں امریکا کا سب سے بڑا اتحادی اسرائیل، ہر سال ریکارڈ پانچ بلین امریکی ڈالرز کا خواہاں ہے۔ روئٹرز کے مطابق ایک سینیئر اسرائیلی اہلکار نے بھی اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ایک امریکی وفد اگلے ماہ اسرائیل کا دورہ کرے گا جس میں اس امدادی پیکج کے بارے میں تفصیلات طے کی جائیں گی۔
اوباما اور نیتین یاہو کے درمیان گزشتہ 13 ماہ کے دوران یہ پہلی ملاقات تھی۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان وائٹ ہاؤس میں ہونے والی اس سے قبل کی ملاقاتوں میں تناؤ کا ماحول دیکھا جاتا رہا ہے تاہم گزشتہ روز ہونے والی ملاقات کا ماحول خوشگوار اور سنجیدہ رہا۔
اس ملاقات میں فلسطینیوں کی طرف سے اسرائیلوں پر چاقوؤں سے حملوں کے واقعات اور اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائیوں کے معاملے پر بھی بات چیت ہوئی۔ اوباما نے فلسطینیوں کی طرف سے تشدد کی اس تازہ لہر کی مذمت کی اور اس بات کی حمایت کی کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ تناؤ میں کمی کے لیے نتین یاہو کے خیالات جاننا چاہتے ہیں اور یہ جاننا چاہتے ہیں کہ ’ہم کس طرح یہ یقینی بنا سکتے ہین کہ فلسطینیوں کی جائز خواہشات کی تکمیل ہو‘۔
ملاقات کے آغاز میں وہاں موجود رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے نیتین یاہو کا کہنا تھا، ’’میں اس بات کی یقین دہانی کرانا چاہتا ہوں کہ ہم نے امن کے لیے اپنی امیدیں ختم نہیں کیں۔‘‘
امریکی کوششوں سے ہونے والے اسرائیلی اور فلسطینی مذاکرات 2014ء میں معطل ہو گئے تھے۔ فریقین کے درمیان گزشتہ ماہ شروع ہونے والے تشدد نے اس بات کی ضرورت کو مزید بڑھا دیا ہے کہ خون خرابے کو فی الفور روکا جائے۔
ایران کے جوہری پروگرام کے معاملے پر بین الاقوامی برادری کے ساتھ اس کے معاہدے کے تناظر میں اوباما اور نتین یاہو کے تعلقات کشیدگی کا شکار رہے ہیں۔ اوباما نے رواں برس مارچ میں نیتن یاہو سے ملاقات سے اس وقت انکار کر دیا تھا جب انہوں نے ری پبلکن رہنماؤں کی دعوت پر امریکی کانگریس میں خطاب کیا تھا اور ایران کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے اوباما کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
تاہم گزشتہ روز ہونے والی ملاقات میں ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے اسرائیلی تحفظات کے تناظر میں اوباما کا کہنا تھا، ’’اسرائیل کی سکیورٹی میری خارجہ پالیسی کی اولین ترجیح ہے، اور اس کا اظہار صرف باتوں میں نہیں عمل سے بھی ہوتا رہا ہے۔‘‘ نیتین یاہو نے ان الفاظ پر اوباما کا شکریہ ادا کیا۔