دوسرا ٹونٹی ٹونٹی کرکٹ ورلڈ کپ، آج سے شروع
5 جون 2009انگلینڈ کی میزبانی میں دوسرے ٹونٹی ٹونٹی کرکٹ ورلڈ کپ کا آج سے آغاز ہو رہا ہے۔ پہلا ٹونٹی ٹونٹی کرکٹ ورلڈ کپ ستمبر 2007 میں جنوبی افریقہ میں کھیلا گیا تھا۔ بیس بیس اوورز تک محدود اننگز کے اس ورلڈ کپ کا فائنل کرکٹ کے دو روایتی حریفوں پاکستان اور بھارت کے درمیان کھیلا گیا۔ بھارتی ٹیم نے یہ فائنل جیت کر پہلے ٹونٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ اس مرتبہ بھی کہا جا رہا ہے کہ بھارتی ٹیم اِس ٹورنامنٹ میں اپنے اعزاز کا دفاع کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے اور یہ ٹیم اِس بار پچھلے ٹورنامنٹ کے مقابلے میں کہیں زیادہ فیورٹ ٹیم قرار دی جا رہی ہے۔
دوسرے ٹونٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کا افتتاحی میچ آج انگلینڈ اور ہالینڈ کے درمیان لارڈز کے تاریخی میدان کھیلا جائے گا۔ ان دونوں ٹیموں کا تعلق گروپ بی سے ہے۔ گروپ بی کی تیسری ٹیم پاکستان ہے جو اپنا پہلا میچ انگلینڈ کے خلاف اتوار کو کھیلے گی۔
انگلینڈ میں کھیلے جانے والے ورلڈ کپ میں چار گروپس ہیں اور ہر گروپ میں تین تین ٹیمیں ہیں۔ ان گروپس کی تفصیل کچھ اس طرح سے ہے:
گرُوپ اے: انڈیا، بنگلہ دیش، آئر لینڈ
گرُوپ بی: پاکستان، انگلینڈ، ہالینڈ
گرُوپ سی : آسٹریلیا، سری لنکا، ویسٹ انڈیز
گرُوپ ڈی : نیوزی لینڈ، جنوبی افریقہ، سکاٹ لینڈ
:
تمام گروپس میں شامل ٹیموں کے درمیان 10 جون تک میچز کھیلے جائیں گے اور ہرگروپ کی پہلی دو بہترین ٹیمیں اگلے مرحلے یعنی سپر ایٹ کے لئے کوالیفائی کریں گی۔ اس مرحلے کا آغاز 11 جون سے ہوگا۔ اس مرحلے کی آٹھ ٹیموں کو دوبارہ دو گروپوں یعنی ای اور ایف میں تقسیم کردیا جائے گا۔ اس مرحلے کے میچز 16 جون تک جاری رہیں گے اوردونوں گروپس کی دو بہترین ٹیمیں سیمی فائنلز کے لئے کوالیفائی کرجائیں گی۔ پہلا سیمی فائنل 18 جون کو ٹرینٹ برج جبکہ دوسرا 19 جون کو اوول کے میدان پر کھیلا جائے گا۔ سیمی فائنل جیتنے والی دو ٹیمیں فائنل کے لئے 21 جون کولارڈز کے تاریخی میدان پر ایک دوسرے کے مدِ مقابل ہوں گی۔
اس ٹورنامنٹ میں بھارتی ٹیم کے علاوہ نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کی ٹیمیں بھی بہتر کھیل پیش کر سکتی ہیں۔ بھارتی ٹیم کے تمام کھلاڑیوں کو انڈین پریمیئر لیگ کھیلنے کا تجربہ حاصل ہے۔ اِسی طرح نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کی ٹیموں کے بیشتر اراکین بھی انڈین پریمیئر لیگ میں کھیل چکے ہیں۔
جنوبی افریقہ کی ٹیم کے کپتان گریم سمتھ بھی کہتے ہیں کہ ٹیم باؤلنگ اور بیٹنگ میں توازن رکھتی ہے۔ انگلش کرکٹ ٹیم کے کپتان کولنگ ووڈ نے بھی جنوبی افریقہ کی ٹیم کو انتہائی متوازن اور بہترین قرار دیا ہے۔ شاید اِسی تناظر میں کئی ماہرین کا خیال ہے کہ فائنل میچ امکاناً بھارت اور جنوبی افریقہ کی ٹیموں کے درمیان ہو سکتا ہے۔ کچھ اور کرکٹ کے سابق کھلاڑی انگلینڈ کی ٹیم کو بھی فیورٹ قرار دے رہے ہیں۔:
پاکستان کی ٹیم کے کھلاڑی سردست بیس بیس اوورز کے میچوں کے تجربے کی کمی کا شکار ہیں۔ وہ اپنے ملک کے اندر تو قومی چیمپئن شپ میں شرکت کر چکے ہیں لیکن ان میں بین الاقوامی تجربے کا فقدان ہے۔ پاکستانی ٹیم نے ٹونامنٹ سے قبل ہونے والے دونوں وارم اپ میچوں میں شکست کھائی ہے۔ جنوبی افریقہ اور بھارت کی ٹیموں نے بڑی آسانی سے پاکستانی ٹیم کو شکست دی۔
ٹورنامنٹ میں گروپس کے حوالے سے کہا جا سکتا ہے کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کم از کم ہالینڈ کو شکست دے کر سپر ایٹ کے لئے کوالیفائی کرنے کی سکت رکھتی ہے۔ انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم کا صحیح امتحان بھی پاکستانی ٹیم کے خلاف اتوار کو کھیلے جانے والا میچ کو قرار دیا جا رہا ہے۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان یونس خان اور منیجر انتخاب عالم اپنی ٹیم کی دورانِ ٹورنامنٹ ممکنہ کارکردگی کے بارے میں بہت پُر امید ہیں۔
آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کو ٹونٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کی شروعات سے قبل دھچکا پہنچا ہے اور وہ اینڈریو سائمنڈ کو ٹیم سے فارغ کیا جانا ہے۔ اُن کو ڈسپلن کی پابندی نہ کرنے پر آسٹریلوی کرکٹ ٹیم سے نکال دیا گیا ہے۔ سائمنڈ زور دار کھیل کی وجہ سے شہرت رکھتے ہیں۔ وہ عمدہ باؤلنگ بھی کرتے ہیں۔ محدود اوورز کا کھیل اُن کے انداز کے قریب تھا۔