دورانِ حمل ملٹی وٹامنز کا استعمال غیر ضروری ہے
12 جولائی 2016خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک حاملہ خاتون کو ان ’سپلیمینٹس‘ کی تشہیر میں بتایا جاتا ہے کہ یہ صحت کے لیے ضروری ہیں۔ جو خواتین انہیں استعمال کرتی ہیں وہ ان سپلیمنٹس پر ہر ماہ لگ بھگ 20 امریکی ڈالر خرچ کرتی ہیں۔
نئی سائنسی رپورٹ کے مصنفین کا کہنا ہے کہ حاملہ خواتین کو یہ کہہ کر ملٹی وٹامنز فورخت کی جاتی ہیں کہ یہ ان کے بچے کو ایک بہتر اور صحت مند زندگی کا آغاز کرنے میں مدد گار ثابت ہوں گی۔ اس رپورٹ کے مطابق روزانہ کی بنیادوں پر وٹامن بی یا فولک ایسڈ اور کم تعداد میں وٹامن ڈی کا استعمال حاملہ خواتین کے لیے فاعدہ مند ہو سکتا ہے تاہم کچھ وٹامنز کی زیادتی جیسے کے وٹامن اے، حمل کے دوران خواتین کے لیے نقصان دہ بھی ثابت ہو سکتے ہیں۔
یہ تجزیاتی رپورٹ ’ڈرگ اینڈ تھیریپیوٹک بلیٹن‘ میں شائع ہوئی ہے جس کا مقصد برطانوی ڈاکٹروں کو بیماریوں اورعلاج کی مینیجمنٹ کے بارے میں آگاہ کرنا ہے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے،’’ ہمیں ایسے کوئی شواہد نہیں ملے جو یہ ثابت کرتے ہوں کہ تمام حاملہ خواتین کو فولک ایسڈ اور وٹامن ڈی کے علاوہ دیگر ملٹی وٹامنز یا سپلیمینٹس استعمال کرنے چاہیں۔‘‘
رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ حاملہ خواتین صحت مند اور متوازن خوراک کا استعمال کریں اور وہ اشیاء زیادہ استعمال کریں جن میں فولک ایسڈ کی تعداد زیادہ ہوتی ہے۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا ’’وہ خواتین جو حاملہ ہیں یا حاملہ ہونا چاہتی ہیں ان کو یہ سمجھنا ہو گا کہ انہیں ملٹی وٹامنز استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور یہ ایک غیر ضروری خرچہ ہے۔‘‘
اس رپورٹ میں دی گئی تجاویز کے مطابق حاملہ خواتین کے لیے حمل کے پہلے بارہ ہفتوں تک روزانہ 400 ملی گرام فولک ایسڈ کا استعمال اہم ہے۔ ریسرچ کے مطابق حمل ٹھہر جانے سے زچگی کے بعد اور پھر بچے کو دودھ پلانے کے عرصے میں روزانہ 10 ملی گرام وٹامن ڈی استعمال کرنی چاہیے۔
واضح رہے کہ فولک ایسڈ بچوں میں ذہنی بیماریوں اور ریڑھ کی ہڈی سے جڑے مسائل کو دور کرنے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے جبکہ وٹامن ڈی کو ایک صحت مند دل اور ہڈیوں کے لیے ضروری سمجھا جاتا ہے۔