1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا کی سب سے بڑی فلم انڈسٹری ’بالی وڈ‘ کے سو سال

Ana Lehmann19 اپریل 2013

بھارت کے علاوہ متعدد مغربی ممالک کے فلمی ناقدین کہتے ہیں کہ بالی وڈ میں عامیانہ فلمیں تیار کی جاتی ہیں اور ان کا تخلیق سے کوئی تعلق نہیں۔ لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے اور بالی وڈ دنیا کی سب سے بڑی فلمی صنعت بن چکی ہے۔

https://p.dw.com/p/18HM5
تصویر: Yashrajfilms

بالی وڈ کی زیادہ تر فلمیں جذبات اور گھریلو تنازعات پر مبنی ہوتی ہیں۔ ان میں لا فانی محبت، فرط مسرت کے لمحات، غم اور مشکل چیلنجز کو موضوعات بنایا جاتا ہے۔ بالی وڈ فلموں میں ہیرو اور ہیروئن کی محبت کو اکثر مشکلات کا سامنا ہوتا ہے اور اس دوران ان کی قربانی کا امتحان بھی لیا جاتا ہے۔ بالی وڈ فلم انڈسٹری21 اپریل کواپنی ایک سو ویں سالگرہ منا رہی ہے۔

Indien Bollywood Film Erfolg Kino Schlange
ایک اندازے کے مطابق بھارت میں ہر روز 14 ملین افراد سینما کا رخ کرتے ہیںتصویر: Indranil Mukherjee/AFP/Getty Images

21 اپریل1913ء کو راجا ہریش چندر کو بالی وڈ کی پہلی فلم کہا جاتا ہے۔ یہ دھندی راج گوند پھالکے کی تخلیق تھی۔ اُس دور  میں کسی کو بھی یہ اندازہ نہیں تھا کہ ایک وقت ایسا بھی آئے گا جب بالی وڈ دنیا کی سرفہرست فلم انڈسٹری بن جائے گی۔ بالی وڈ کی اکثر فلمیں ایسی کہانیوں پر مبنی ہوتی  ہیں، جن کے بارے میں انسان فوراً ہی اندازہ لگا لیتا ہے کہ اس فلم کا اختتام ’ ہیپی اینڈ‘ پر ہی ہو گا۔ اس بارے میں حیدرآباد میں فلموں پر تحقیق کرنے والے ایک ادارے کے پروفیسر مدھاوا پرساد کہتے ہیں ’’یقیناً ہماری فلمیں لوگوں اور بھارتی معاشرے پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ ساتھ ہی فلموں میں وہ کچھ بھی دکھایا جاتا ہے، جس کا دیکھنے والے کی زندگی سے کوئی تعلق نہیں ہوتا‘‘۔

بھارتی فلم انڈسٹری، بالی وڈ کے علاوہ دیگر کئی علاقائی فلمی صنعتوں پر بھی مشتمل ہے، جہاں بھارت میں بولی جانے والی مختلف زبانوں میں فلمیں تیار کی جاتی ہیں۔ برسلز میں قائم آڈیو ویشوئل سینٹر کے مطابق 2011ء میں بھارت میں 1274 فلمیں ریلیز ہوئیں، یہ تعداد ہالی وڈ میں تیار کی جانے والی فلموں سے کہیں زیادہ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق بھارت میں ہر روز 14 ملین افراد سینما کا رخ کرتے ہیں۔

Indien Schauspieler Amitabh Bachchan
1970ء کی دہائی میں امیتابھ بچن ’’ اینگری ینگ مین‘‘ کے نام سے مشہور ہوئےتصویر: STRDEL/AFP/Getty Images

بالی وڈ میں ابتدائی سالوں کی فلموں کے موضوعات اور ان میں پیش کیا جانے والا رقص قدیم بھارتی داستانوں رامائن اور مہا بھارت سے ماخوذ ہوتا تھا۔ مشہور بھارتی موسیقار اور کہانی نویس جاوید اختر کہتے ہیں کہ اس کے ساتھ ساتھ روایتی تھیٹر بھی فروغ پاتا رہا۔ ’’موسیقی اور رقص گزشتہ چار ہزار سالوں سے ہماری ثقافت کا حصہ ہے‘‘۔

1950ء کی دہائی کو بالی وڈ کا سنہری وقت قرار دیا جاتا ہے۔ اس دور میں بَمل روئے، راج کپور، اور گورو دت جیسے فلم سازوں نے سماجی اور سیاسی موضوعات پر فلمیں بنائیں۔ سماجی مسائل پر بنائی جانے والی اپنی فلموں کی وجہ سے راج کپور کو ایشیا کے ساتھ ساتھ سابق سوویت یونین اور چین تک میں شہرت حاصل ہوئی۔ پھر 1970ء کی دہائی میں امیتابھ بچن ’’ اینگری ینگ مین‘‘ کے نام سے مشہور ہوئے۔ یہ ایکشن فلموں کا دور تھا۔ امیتابھ کی فلمیں ترکی، افریقہ اور عرب ممالک میں بہت پسند کی جاتی تھیں۔

Priyanka Chopra
2011ء میں بھارت میں 1274 فلمیں ریلیز ہوئیںتصویر: picture-alliance/dpa

معروف فلموں ’ہم تم ‘ اور’ فنا‘  کے ڈائریکٹر کونال کوہلی سے جب ڈوئچے ویلے نے پوچھا کہ کیا فلمیں واقعی بھارتی معاشرے کو تبدیل کر سکتی ہیں۔ انہوں نے ہچکچاتے ہوئے کہا کہ ’’ اگر فلمیں واقعی انسانوں پر اثر انداز ہوتی، تو ہمارے باہمی تعلقات بہت مختلف ہوتے اور ہمارے درمیان محبت بھی زیادہ ہوتی۔ میرے خیال میں جہاں تک عام زندگی کا تعلق ہے تو اس پر فلمیں بہت زیادہ اثر انداز نہیں ہوتیں‘‘۔ اس تناظر میں جاوید اختر کا کہنا تھا کہ ’’ فلمیں یقینی طور پر معاشرے کی عکاس کرتی ہیں تاہم ساتھ ساتھ ان میں امیدوں، خواہشات، اقدار اور روایات  کا بھی تذکرہ ہوتا ہے‘‘۔

ایکشن کے بعد اب لو اسٹوری کا دور آیا اور عامر خان اور سلمان خان نے بالی وڈ فلم انڈسٹری پر اپنے قدم جمائے۔ اس دوران ہندو مسلم فسادات، باغیوں اور جرائم کی دنیا پر بننے والی فلموں کو بھی فروغ حاصل ہوا۔ بھارت میں ابھی بھی ہندوؤں اور مسلمانوں کے مابین بہت کم ہی شادیاں ہوتی ہیں۔ بالی وڈ نے Bombay، غدر، ویر زارا اور جودھا اکبر جیسی فلمیں بنا کر ممنوع سمجھے جانے والے اس موضوع کو بھی اجاگر کیا ہے۔ اس حوالے سے شاہ رخ خان اور سیف علی خان کو مثال بنا کر پیش کیا جاتا ہے کیونکہ ان دونوں کی ہندو گھرانوں میں شادیاں ہوئی ہیں۔

I.Bhatia / ai / km