دنیا کا سب سے بڑا برفانی تودہ دریافت
20 مئی 2021یورپی خلائی ایجنسی (ای ایس اے) نے بدھ کے روز اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ انٹارکٹیکا کے منجمد کنارے سے برف کا ایک بہت بڑا ٹکڑا الگ ہو کر ویڈیل کے سمندری علاقے میں آ گیا ہے جس سے دنیا کے ایک سب سے بڑے آئس برگ یعنی برفانی تودے کا جنم ہوا ہے۔
اس برفانی تودے کو، اے - 76 کا نام دیا گیا ہے جس کا سائز سطح سمند پر تقریباً چار ہزار 320 مربع کلو میٹر بتایا گیا ہے۔ اس کی لمبائی 175 کلو میٹر جبکہ چوڑائی 25 کلومیٹر کے قریب ہے۔ اس طول عرض کی بنا پر برف کا یہ تودہ اسپین کے معروف جزیرے میجروکا سے بھی بڑا ہے۔
اے- 76،رون آئس شیلف سے الگ ہوا ہے۔ سب سے پہلے برطانوی 'انٹارکیٹک سروے' نے اس کا پتہ لگایا تھا۔ برف سے متعلق امریکی ادارے 'نیشنل آئس سینٹر'' نے بھی خلائی ادارے کی مدد سے لی جانے والی تصاویر کی بنیاد پر اس کی تصدیق کی ہے۔
ویڈیل کے سمندر میں ہی 'اے - 23 اے' نامی ایک برفانی تودہ پہلے سے ہی تیر رہا ہے تاہم برف کا یہ نیا ٹکڑا اس سے کہیں بڑا ہے۔ اے - 23اے حجم کے حساب سے تقریباً تین ہزار 380 کلومیٹر پر مشتمل ہے جبکہ اس نئے برفانی تودے کا حجم سوا چار ہزار مربع کلو میٹر سے بھی زیادہ ہے۔
اس سمندری علاقے میں متعدد بہت بڑی تیرتی ہوئی برف کی چادروں میں سے 'رون آئس شیلف' ایک ہے جو بر اعظم انٹارکٹیکا کی سرزمین سے ملتی ہیں اور آس پاس کے سمندروں تک پھیلی ہوئی ہیں۔
اس علاقے میں بڑے برفانی ٹکڑوں کا اپنی شیلف سے الگ ہوتے رہنما عموما ًقدرتی عمل کا حصہ ہے تاہم بعض شیلف کے اندر گزشتہ چند برسوں کے دوران اس طرح کی ٹوٹ پھوٹ میں کافی تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے۔ برف کے اعداو شمارسے متعلق امریکی ادارے 'نیشنل اسنو اینڈ آئس ڈیٹا سینٹر' کے مطابق سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ موسم میں ہونے والی تبدیلیاں ہو سکتی ہیں۔
ص ز/ ج ا (ایجنسیاں)