1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا میں پانچ کروڑ لوگ 'جدید غلام'، رپورٹ

24 مئی 2023

ایک نئی رپورٹ کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں کے دوران جدید غلامی سے دوچار لوگوں کی تعداد میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ اس معاملے میں شمالی کوریا اور اریٹیریا کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔

https://p.dw.com/p/4RkC0
Moderne Sklaverei
تصویر: Bharat Patel

لندن میں 24 مئی بدھ کے روز شائع ہونے والی ایک تازہ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ جدید غلامی کا شکار ہونے والے لوگوں کی تعداد میں حالیہ برسوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

بھگوان کے نام پر بھارتی لڑکیاں جنسی غلامی کا شکار

انسانی حقوق کی تنظیم 'واک فری' کے ذریعے جاری کردہ 'گلوبل سلیوری انڈیکس' کے مطابق سن 2021 میں 50 ملین لوگ ''جدید غلامی کے حالات میں زندگی گزار رہے تھے۔''

بھارت کے دلت اور چین کے ایغور غلامی کی جدید شکلیں، اقوام متحدہ

اگر پانچ برس قبل کے تخمینوں سے اس کا مقابلہ کیا جائے تو اس میں 10 ملین کا اضافہ ہوا ہے۔

اقوام متحدہ کی تحقیقات کے مطابق لیبیا میں تشدد اور جنسی غلامی کے ثبوت ملے

اس کے بہت سے اسباب ہیں تاہم دیگر عوامل کے ساتھ ہی، ''بڑھتے ہوئے اور پیچیدہ مسلح تنازعات، ماحولیات سے متعلق مسائل اور کووڈ 19 کے وسیع تر اثرات کے پس منظر میں صورتحال کچھ زیادہ ہی بگڑتی جا رہی ہے۔

صدیوں تک انسانوں کو غلام بنانے پر نیدرلینڈز معافی مانگے گا

جدید غلامی کیا ہے؟

واک فری نے جدید غلامی کی تعریف کرتے ہوئے اسے، ''ان مخصوص قانونی تصورات کا ایک مجموعہ بتایا ہے، جس میں جبری مشقت، قرض کی غلامی، جبری شادیاں، غلامی نیز غلامی جیسا دیگر طرز عمل، اور انسانی سمگلنگ کا احاطہ کیا گیا ہو۔''

خلیجی ممالک میں غلامی کی تاریخ

اس کے مطابق، ''جدید غلامی نظروں سے پوشیدہ بھی ہے اور دنیا کے ہر کونے میں زندگی کے ساتھ گہرے طور پر مربوط بھی ہے۔ ہر روز لوگوں کو دھوکہ دیا جاتا ہے، انہیں مجبور کیا جاتا ہے، یا پھر استحصال کی ایسی حالات میں انہیں مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ اس سے انکار یا اسے ترک نہیں کر سکتے۔''

مہذب معاشروں کی تشکیل، غلامی اور خانہ بدوشوں کی تاریخ

اس سے متعلق تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ''ہم ہر روز کوئی پروڈکٹس خریدتے ہیں یا ان کی خدمات کو استعمال کرتے ہیں، جنہیں بنانے یا پیش کرنے میں مجبور کیا گیا ہو، بغیر اس بات کے احساس کہ اس کے پیچھے کس قدر انسانی قیمت صرف ہوئی ہے۔''

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جدید غلامی میں رہنے والوں میں سے 27.6 ملین لوگ جبری مشقت کا شکار ہیں، جب کہ 22 ملین جبری شادی سے دوچار ہوئے لوگ ہیں۔ یعنی دنیا کے ہر 150 افراد میں سے تقریباً ایک اس سے متاثر ہے۔

Ghana Yeji 2007 | Kinderarbeit in der Fischerei
رپورٹ میں کہا گیا کہ کئی ممالک میں، حکومتیں اپنے شہریوں کو مختلف شعبوں، جیسے کہ نجی جیلوں میں یا پھر جبری بھرتی کے ذریعے کام کرنے پر مجبور کرتی ہیںتصویر: Tugela Ridley/dpa/picture alliance

غلامی سب سے زیادہ کہاں عام ہے؟

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شمالی کوریا (ایک ہزار کی آبادی میں (104.) افراد اریٹیریا (90.3) اور موریطانیہ میں فی ایک ہزار کی آبادی کے (32) افراد جدید غلامی کا شکار ہونے والوں کی تعداد کے حساب سے سب سے اوپر ہیں۔

سعودی عرب، ترکی، متحدہ عرب امارات اور کویت بھی سرفہرست 10 ممالک کی فہرست میں شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ''یہ ممالک بھی شہری آزادیوں اور انسانی حقوق کے لیے محدود تحفظات سمیت اس کی بعض سیاسی، سماجی اور اقتصادی خصوصیات کا اشتراک کرتے ہیں۔''

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسے بہت سے علاقوں میں تنازعات، سیاسی عدم استحکام، اور آمریت کا دور دورہ ہے، جب کہ کئی دیگر ممالک میں پناہ گزینوں اور تارکین وطن مزدوروں کی ایک بڑی آبادی رہتی ہے اور ''جنہیں شہریوں کی طرح کے قانونی تحفظات حاصل نہیں ہیں اور ان کا بہت زیادہ استحصال کیا جاتا ہے۔'' 

رپورٹ میں کہا گیا کہ کئی ممالک میں، حکومتیں اپنے شہریوں کو مختلف شعبوں، جیسے کہ نجی جیلوں میں یا پھر جبری بھرتی کے ذریعے کام کرنے پر مجبور کرتی ہیں۔

تاہم اس رپورٹ کے جی 20 ممالک میں بھی بہت سے لوگ ایسے ہیں، جن کا استحصال کیا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بھارت میں 11 ملین، چین میں 5 ملین اور روس میں 18 لاکھ افراد استحصال کا شکار ہیں۔

ص ز/ ج ا (دھاروی وید) 

ثقافتی طائفوں کے نام پر جسم فروشی کے لیے انسانی اسمگلنگ