دنیا میں شمسی توانائی سے کس طرح فائدہ اٹھایا جا رہا ہے
دنيا بھر کے شہری و ديہی علاقوں ميں ہر سطح پر شمسی توانائی کے حصول کے ليے نت نئے منصوبے ابھر رہے ہيں، جو ماحول دوست بھی ہيں اور ہر کسی کے پہنچ ميں بھی ہيں۔ اس پکچر گیلری میں ایسے ہی کچھ منصوبوں کے بارے میں جانیے۔
سورج کی شعاؤں سے پينے کے پانی کا حصول
ايتھوپيا کے ديہات ريما ميں شمسی توانائی کی مدد سے چلنے والا ايک واٹر پمپ نصب ہے۔ پانی کا کنواں آبادی سے ذرا دور ہے۔ قبل ازيں وہاں ڈيزل سے چلنے والا پمپ لگا ہوا تھا، جو اکثر خراب پڑا رہتا تھا۔ اب حالات بدل گئے ہيں۔ شمی توانائی سے چلنے والا واٹر پمپ چھ ہزار افراد کو بلا رکاوٹ پانی فراہم کر رہا ہے، وہ بھی ماحول دوست انداز ميں۔
موبائل فون چارجنگ کے ليے شمسی توانائی
مشرقی افريقہ کے زيادہ تر حصوں ميں اب بھی بجلی ميسر نہيں ہے۔ ايسے ميں شمسی توانائی کی چھوٹی چھوٹی دکانيں ابھر رہی ہيں۔ يہ منظر کينيا کے ايک چھوٹے شہر کا ہے۔ اس دکان کی چھت پر سرلر پينل نصب ہيں اور صارفين معمولی رقم دے کر اپنے موبائل فون وغيرہ چارج کر سکتے ہيں۔ يوں اپنوں کے ساتھ رابطہ، انٹرنيٹ کے ذريعے رقوم کی ادائيگی اور منڈيوں کے حال احوال کا پتا لگ جاتا ہے۔
شمسی توانائی سے کسانوں کا بھی فائدہ
يہ وسطی امريکا کے ملک نکاراگوا کے ديہات ميرافلورس کا منظر ہے۔ يہاں زيادہ تر لوگ زراعت سے وابستہ ہيں۔ سن 2013 تک يہاں بجلی دستاب نہ تھی۔ پھر مقامی سطح پر کام کرنے والے اليکٹريشنز نے علاقے کے لگ بھگ چھ سو خاندانوں کے ليے سولر پينلز متعارف کرائے۔ نتيجتاً اب ان کسانوں کو ٹيلی وژن، فریج اور ديگر اشياء کے ليے بجلی دستياب ہے۔
شہری ترقی اور ماحول دوست طرز تعمير کی مثال
يہ جنوبی جرمن شہر فرائی برگ کی ايک کميونٹی کی تصوير ہے۔ اس رہائشی کمپليکس ميں تمام عمارات کی چھتوں پر سولر پينلز نصب ہيں اور يہاں ضرورت سے زائد بجلی پيدا ہو رہی ہے۔ يہ منصوبہ موجودہ دور ميں شہری ترقی اور ماحول دوست طرز تعمير کی ايک مثال ہے۔
مائیکرو گرڈز: ديہی علاقوں ميں ترقی کی ضمانت
بنگلہ ديش ميں ’سول شيئر‘ نامی اسٹارٹ اپ ديہی علاقوں ميں کم قيمت بجلی فراہم کرتا ہے۔ کمپنی نے کئی علاقوں ميں اس طرز کے مائیکرو گرڈز نصب کر رکھے ہيں جو مقامی سطح پر لوگوں کی ضروريات پوری کرتے ہيں۔ تمام گرڈز ايک دوسرے سے جڑے ہوئے ہيں يعنی جن افراد کے مکانات پر يہ گرڈز نہيں، انہيں بھی بجلی فراہم ہوتی ہے۔
کووڈ کے خلاف بھی شمسی توانائی موثر
يہ ہيٹی کے تبارے نامی علاقے کا ايک ہسپتال ہے۔ چھت پر نصب سولر پينلز مجموعی طور پر سات سو دس کلو واٹ بجلی پيدا کرتے ہيں۔ اس ہسپتال ميں کورونا کے مريضوں کا علاج ہوتا ہے اور بجلی کی تمام تر ضروريات شمسی توانائی سے ہی پوری ہوتی ہيں۔ ہر سال ايندھن کی قيمتوں ميں پچاس ہزار يورو کی بچت ہوتی ہے اور ماحول کو بھی کوئی نقصان نہيں پہنچتا۔
پورے کے پورے گاؤں کے ليے منی گرڈ
کينيا کے تالک نامی گاؤں ميں ڈيڑھ ہزار افراد رہتے ہيں۔ يہاں سن 2015 سے شمسی نوانائی کا نظام نصب ہے، جو پورے کے پورے گاؤں کی بجلی کی ضروريات پوری کرتا ہے۔ پچاس کلو واٹ پيدا کرنے والا ايک گرڈ گاؤں کے نواح ميں نصب ہے جبکہ بيٹرياں گاؤں کے قريب لگی ہوئی ہيں۔ جارج نوبی اس پلانٹ کی ديکھ بھال کرتے ہيں۔
ريگستان ميں بھی زندگی کی علامت
مصر کے ريگستان ميں پانی کی شديد قلت ہے۔ El-Wahat el-Bahariya کے نخلستان پر قائم يہ شمسی توانائی کا اسٹيشن پانی پمپ کرنے کا کام بھی کرتا ہے۔ اسی سبب وہاں چھوٹے پيمانے پر پھل، سبزياں بھی اگائے جا سکتے ہيں۔ تصوير ميں مقامی لوگ پينلز پر سے مٹی اور ريت صاف کر رہے ہيں۔
کوپن ہيگن کچھ ہی سال ميں ’کلائميٹ نيوٹرل‘
ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہيگن کی انتظاميہ کا ہدف ہے کہ سن 2025 تک ’کلائميٹ نيوٹرل‘ ہو جائے يعنی کاربن گیسوں کے اخراج کی مجموعی شرح صفر ہو۔ شہر ميں بڑی تيزی کے ساتھ بنيادی ڈھانچا کھڑا کيا جا رہا ہے اور کوشش ہے کہ توانائی کے حصول کے ليے ماحول دوست تنصيبات لگائی جائيں۔
انرجی پارک پورے ملک کے ليے ايک ماڈل
مغربی جرمنی کے اس چھوٹے سے شہر سار بيک ميں مقامی آبادی کی ضرورت سے کہيں زيادہ بجلی پيدا ہوتی ہے اور وہ بھی سورج، ہوا اور بايو ماس کے ذريعے۔ يہ انرجی پارک پورے ملک کے ليے ايک ماڈل کی حيثيت رکھتا ہے۔ حال ہی ميں امريکا کے ايک وفد نے کچھ سيکھنے کے مقصد سے علاقے کا دورہ کيا تھا۔