1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا میں بوڑھے افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے

عابد حسین1 اکتوبر 2013

اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کی بیشتر اقوام بوڑھے افراد کی بڑھتی تعداد سے بے خبر دکھائی دیتی ہے اور اس باعث مستقبل میں کئی اقوام کو پریشانی کا سامنا ہو سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/19s6k
تصویر: dapd

منگل کے روز جاری کی گئی عالمی رپورٹ کے مطابق اقوام عالم میں بوڑھے افراد کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور مستقبل میں ان افراد کی وجہ سے کئی اقوام کو سماجی و اقتصادی مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔ یورپی ملک سویڈن میں بوڑھے افراد کی تعداد میں اضافے کی رفتار سب سے زیادہ ہے اور افغانستان میں یہ رفتار سب سے کم ریکارڈ کی گئی ہے۔ یہ رپورٹ ہیلپ ایج انٹرنیشنل اور اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ نے مشترکہ طور پر تیار کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق سن 2050 میں مختلف ملکوں میں بوڑھی ہوتی نسل کے موجود ہونے کی رفتار یہی رہی تو پہلی بار ایسا ہو گا کہ پندرہ سال سے کم عمر نوجوانوں کی تعداد سے وہ بڑھ جائیں گے۔ عالمی ادارے کی رپورٹ میں تجویز کیا گیا ہے کہ ترقی پذیر اور غریب اقوام اس صورت حال کا صحیح انداز میں جائزہ نہیں لے رہیں۔ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ مختلف ملک اور ان کی حکومتیں اس صورت حال کے لیے تیار بھی نہیں ہیں اور اِس باعث مستقبل میں بوڑھے لوگ عدم توجہ کا شکار ہو سکتے ہیں۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ ترقی یافتہ اقوام بوڑھوں کی بڑھتی تعداد سے آگاہ ہیں اور ان کے لیے حالات قدرے بہتر ہیں۔ ابھرتی اقتصادیات میں برازیل، چین، بھارت، روس اور جنوبی افریقہ بظاہر ترقی کی منازل طے کر رہی ہیں لیکن ان کی خوشحالی بوڑھے لوگوں کے تحفظ کی ضامن نہیں خیال کی جاتی۔

9. Deutscher Seniorentag in Leipzig
جاپان کی طرح جرمنی بھی بوڑھوں کا دیس خیال کیا جاتا ہےتصویر: DW / Cöllen

کئی ملکوں میں بوڑھے افراد اپنے تمام تر مسائل کے ساتھ بدستور روزگار کی تلاش میں ہیں۔ خاص طور پر مشرق بعید کے ملکوں میں بوڑھوں کی تعداد زیادہ بھی ہے اور وہ توجہ کے طالب بھی ہیں۔ ویت نام کے تورانگ تین تھاؤ 65 برس سے زائد ہیں لیکن وہ ایک چھوٹی سی دوکان کو روزانہ علی الصبح کھول کر گاہکوں کا انتظار کرتے ہیں۔ ویت نام کے تین تھاؤ کا کہنا ہے کہ یہ اُن کے آرام کی عمر ہے لیکن وہ اور ان کی 61 سالہ بیوی اسی دکان کی کمائی پر زندہ ہیں۔ دنیا میں ایسے لاکھوں بوڑھے ہیں جو زندہ رہنے کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔

نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے اقوام متحدہ کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ سِن رسیدگی ساری دنیا میں ایک اہم سماجی مسئلے طور پر موجود ہے۔ رپورٹ کے مطابق جن ملکوں میں بوڑھوں کی تعداد بڑھ رہی ہے، ان میں زیادہ تر ترقی پذیر ممالک ہیں۔ ان میں خاص طور پر اردن، لاؤس، ویت نام، منگولیا، نکاراگوا ایسے ملک ہیں جہاں سن 2050 میں بوڑھوں کی تعداد تین گنا ہو جائے گی۔ مشرق بعید میں بھی بوڑھوں کی تعداد خاصی زیادہ ہے اور جاپان کو ویسے ہی بوڑھوں کی سرزمین تصور کیا جاتا ہے۔ جاپان کی طرح جرمنی بھی بوڑھوں کا دیس خیال کیا جاتا ہے۔ ان دونوں ملکوں میں بقیہ ممالک کے مقابلے میں سِن رسیدہ افراد زیادہ ہیں۔