1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا بھر میں کاروبار زندگی گھنٹوں تک ’ٹیک آؤٹیج‘ کا شکار

19 جولائی 2024

جمعہ کے روز دنیا بھر میں ہوائی اڈے، کاروباری سرگرمیاں، مواصلاتی نظام اور ٹرانسپورٹ کا نظام ایک تکنیکی مسئلے کا شکار نظر آئے۔

https://p.dw.com/p/4iVAi
جمعہ کے روز دنیا بھر میں ہوائی اڈے، کاروباری سرگرمیاں اور مواصلاتی نظام ایک تکنیکی مسئلے کا شکار نظر آئے
جمعہ کے روز دنیا بھر میں ہوائی اڈے، کاروباری سرگرمیاں اور مواصلاتی نظام ایک تکنیکی مسئلے کا شکار نظر آئےتصویر: Gregorio Borgia/AP Photo/picture alliance

جمعہ کے روز دنیا بھر میں ہوائی اڈے، کاروباری سرگرمیاں اور مواصلاتی نظام ٹرانسپورٹ کا نظام ایک تکنیکی مسئلے کا شکار نظر آئے۔ 


اس حوالے سے ابتدائی رپورٹوں میں بتایا گیا تھا کہ امریکی ٹیک کمپنی مائیکروسافٹ کے صارفین کو بڑے پیمانے پر سروسز کی فراہمی معطل ہو گئی ہے۔ کمپنی کی جانب  سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا کہ اس کے صارفین  کو مائیکروسافٹ 365 کی ایپلیکیشن اور سروسز تک رسائی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور ان سروسز کی فراہمی بحال کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ 


مائیکروسافٹ کے مطابق اس کی ایزرو کلاؤڈ سروسز کے صارفین کو بھی اس دوران مشکلات کا سامنا ہے۔
گھنٹوں کی معطلی کے بعد بالآخر یہ سروسز بحال ہونا شروع ہوگئیں۔ 


خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بظاہر امریکی سائبر سکیورٹی کمپنی کراؤڈ اسٹرائیک کی جانب سے ایک سافٹ ویئر اپنڈیٹ اس صورتحال کی وجہ بنی، جس میں پروازوں کو منسوخ، متعدد ٹی وی چینلز کی نشریات کو معطل اور صحت اور بینکنگ کے شعبوں کو بھی متاثر ہوتے دیکھا گیا۔

جمعہ کے روز دنیا بھر میں ہوائی اڈے، کاروباری سرگرمیاں اور مواصلاتی نظام ایک تکنیکی مسئلے کا شکار نظر آئے
جمعہ کے روز دنیا بھر میں ہوائی اڈے، کاروباری سرگرمیاں اور مواصلاتی نظام ایک تکنیکی مسئلے کا شکار نظر آئےتصویر: Mailee Osten-Tan/Getty Images


اس حوالے سے کراؤڈ اسٹرائیک کے سی ای او جارج کرٹز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ تکنیکی خرابی ایک اپڈیٹ میں تھی، جسے صیح کیا جا رہا ہے۔ 


بعد ازاں، مائیکروسافٹ کی جانب سے بتایا گیا کہ اس خرابی کو صحیح کیا جا چکا ہے۔ 
لیکن جہاں صارفین کو سروسز کی بحالی شروع ہوئی، ماہرین نے نشاندہی کی کہ یہ صورتحال آن لائن سرگرمیوں میں ہوتے اضافے سے منسلک خطرات کو ظاہر کرتی ہے۔  

سروسز کی معطلی سے کون متاثر ہوا؟

انٹرنیٹ سروس‍ز کی معطلی اور بندش کی مانیٹرنگ کرنے والی ویب سائٹ ڈاؤن ڈٹیکٹر کے مطابق کریڈٹ کارڈ کی کمپنی ویزا، امریکی سکیورٹی کمپنی اے ڈی ٹی، ایمازون اور متعدد ایئر لائنز کے آپریشنز کے آج اس آؤٹیج سے متاثر ہونے کی اطلاعات ملیں۔

آسٹریلوی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس صورتحال کے دوران ملک میں متعدد بینکوں، ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیوں، میڈیا کمپنیوں اور ایئر لائنز نے کہا ہے کہ ان کی کمپیوٹر سسٹمز تک رسائی نہیں ہو پا رہی ہے اور آپریشنز متاثر ہو رہے ہیں۔ اسی طرح نیوزی لینڈ کے کچھ بینکوں کی جانب سے بھی اس نوعیت کی شکایات موصول ہوئیں۔

اسی دوران جرمنی کے برلن ایئر پورٹ کی جانب سے ایک بیان میں مطلع کیا گیا کہ ایک 'تکنیکی خرابی' کی بنا پر وہاں فلائٹ آپریشنز کو آج مقامی وقت کے مطابق صبح دس بجے تک معطل کیا جا رہا ہے۔

اسپین میں بھی ہوائی اڈوں کے مائیکروسوفٹ کی آؤٹیج سے متاثر ہونے کی اطلاعات ہیں
اسپین میں بھی ہوائی اڈوں کے مائیکروسوفٹ کی آؤٹیج سے متاثر ہونے کی اطلاعات ہیں تصویر: Elena Rodriguez/REUTERS

اس بیان میں اس تکنیکی خرابی کے بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں اور نہ ہی مائیکروسافٹ سروسز کی تعطلی کا کوئی ذکر کیا گیا۔

دوسری جانب امریکہ میں بھی ڈیلٹا ایئر لائنز، یونائیٹڈ ایئر لائنز، امیریکن ایئر لاینز سمیت متعدد ائیر لائنز نے کہا ہے کہ مواصلاتی مسائل کی وجہ سے ان کی پروازیں منسوخ کی جا رہی ہیں۔

اسی طرح اسپین، بھارت اور ہانگ کانگ اور کئی اور دیگر ممالک میں بھی ہوائی اڈے اور پروازیں متاثر ہونے کی اطلاعات ملیں۔

برطانیہ میں سب سے بڑے ریل آپریٹر نے بھی خبر دار کیا کہ آئی ٹی سے متعلق مسائل کی وجہ سے ٹرینوں کو منسوخ کیا جا سکتا ہے۔ برطانیہ میں ڈاکٹروں کی جانب سے استعمال کیا جانے والے آن لائن بکنگ سسٹم بھی کام کرنا بند کردیا تھا اور ٹی وی چینل اسکائی نیوز کی نشریات بھی بند رہیں۔

اس کے علاوہ بھارت اور کئی اور ممالک میں بینکوں نے اپنے صارفین کو متنبہ کیا کہ ان کی سروسز تعطل کا شکار ہو سکتی ہیں۔

'ٹیکنالوجی کا تاریک پہلو'

معاشی تجزیہ کار ڈین کوٹس ورتھ نے موجودہ صورتحال بر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آئی ٹی کے اس مسئلے کی وجہ سے "دنیا کا رک جانا ٹیکنالوجی کے تاریک پہلو کی عکاسی کرتا ہے۔ اس بات کا انحصار کہ یہ مسئلہ کتنا سنگین ہے اس پر ہے کہ یہ کتنی دیر چلتا ہے۔  چند گھنٹوں کی معطلی سے مسئلہ تو ہو سکتا ہے لیکن یہ صورتحال تباہ کن نہیں ہو سکتی۔ تاہم اس کا طویل مدت کے لیے ہونا الگ بات ہے۔"

 

م ا ⁄ ش ر (اے ایف پی، اے پی، توئٹرز)