دنیا بھر میں نصف سے زائد مہاجر بچے تعلیم سے محروم
15 ستمبر 2016مہاجرین کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ تین اعشاریہ سات ملین بچے ایسے ہیں جو اسکول جانے اور تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہیں۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین فیلیپو گرانڈی نے بچوں کو اسکول واپس بھیجنے کے لیے عالمی سطح پر اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا ،’’ تعلیم سے محروم مہاجر بچوں کی اتنی بڑی تعداد اس حوالے سے پیدا ہونے والے بحران کی عکاسی کرتی ہے۔‘‘ گرانڈی کا یہ بیان رواں ماہ کی انیس تاریخ کو مہاجرین اور تارکین وطن پر پہلی بار نیو یارک میں منعقد ہونے والے اقوام متحدہ کے اجلاس سے قبل سامنے آیا ہے۔
اس اجلاس کے اگلے روز امریکی صدر باراک اوباما کی میزبانی میں ایک کانفرنس بھی بلائی جائے گی جس میں پناہ گزینوں کی امداد کے لیے نئی پشکشوں کو یقینی بنایا جائے گا۔ گرانڈی نے رپورٹ میں کہا ہے کہ یہ ایک ’پوری نسل‘ کا نقصان ہے۔ گرانڈی نے تارکین وطن کے تعلیم کے حصول پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تعلیم ان مہاجرین کے مستقبل کو ان کے سیاسی پناہ کے ملک اور ان کے اپنے وطن دونوں کے لیے مثبت انداز میں بہتر بنانے کے قابل بنائے گی۔
آج جمعرات کے روز اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کی شائع ہوئی اس رپورٹ کا اگر یونیسکو کی عالمی سطح پر اسکولوں میں درج بچوں کی تعداد کے اعداد و شمار سے موازنہ کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ پناہ گزین بچوں میں سے صرف پچاس فیصد کو پرائمری اسکول کی تعلیم تک رسائی حاصل ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق لڑکپن کی عمر کے مہاجر بچوں میں صرف بائیس فیصد ہی ثانوی اسکول میں تعلیم حاصل کر پاتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں مہاجر بچوں میں سے نصف سے زائد بچے سات ممالک میں فعال طور پر تعلیم حاصل نہیں کر سکتے۔ ان ممالک میں چاڈ، جمہوریہ کانگو، ایتھوپیا، کینیا ، لبنان اور ترکی اور پاکستان شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق نو لاکھ شامی مہاجر بچے بھی اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہیں۔