1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دفاعی سامان کی تجارت: بیشتر اقوام کرپشن روکنے میں ناکام

29 جنوری 2013

بدعنوانی پر نظر رکھنے والی تنظیم ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عالمی سطح پر دفاعی ساز و سامان کی ترسیل اور تجارت کے معاملات کے حوالے سے بیشتر اقوام کرپشن روکنے میں ناکام دکھائی دیتی ہیں۔

https://p.dw.com/p/17TEE
تصویر: Fotolia/Scanrail

آج منگل کے روز ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے جاری ہونے والے ایک سروے میں بتایا گیا ہے کہ اسلحے کی تجارت کرنے والے ملکوں میں دفاعی شعبے میں پائی جانے والی کرپشن کے انسداد کے لیے مناسب حفاظتی اقدامات کا فقدان پایا جاتا ہے۔ اس سروے کے لیے کل 82 ممالک کے دفاعی شعبوں اور بدعنوانی کے خاتمے کے لیے پائے جانے والے قوانین کا جائزہ لیا گیا۔ 82 اقوام میں سے 57 ملکوں میں کرپشن روکنے کا کنٹرول انتہائی کمزور ہے۔ سروے کی لسٹ میں شامل ملکوں میں یہ تناسب 70 فیصد بنتا ہے۔

Somalia Frau auf dem Kohlemarkt in Mogadishu
صومالیہ میں اسلحے کا ذخیرہتصویر: AP

اس سروے میں جرمنی اور آسٹریلیا کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ان ملکوں میں دفاعی تجارت اور اس شعبے میں شریک سیکٹر کو اینٹی کرپشن کے سخت قوانین کا سامنا ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق انہی قوانین کے باعث جرمنی اور آسٹریلیا میں ڈیفنس سیکٹر کو سخت حکومتی کنٹرول کا سامنا رہتا ہے۔ عالمی سطح پر کرپشن کے معاملات پر نگاہ رکھنے والے ادارے کے مطابق آسٹریلیا اور جرمنی میں دفاعی ساز و سامان کی فروخت ایک سخت طریقہٴ کار کے بعد ہی مکمل ہوتی ہے۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق جن 82 ملکوں کو سروے میں شامل کیا گیا ہے، انہوں نے سن 2011 میں عالمی سطح پر دفاع پر اٹھنے والے کُل اخراجات کا 94 فیصد خرچ کیا۔ ان اخراجات کا تخمینہ 1.6 ٹریلین ڈالرز لگایا گیا ہے۔ اس مناسبت سے سن 2011 میں ہونے والی کرپشن 20 ارب ڈالر کے قریب تھی۔ بین الاقوامی ادارے کے شعبہ ڈیفنس اور سکیورٹی پروگرام کے ڈائریکٹر مارک پائمین (Mark Pyman) کے مطابق ان کے ادارے سے جاری ہونے والے سروے کی روشنی میں دفاعی سیکٹر میں پائی جانے والی کرپشن کو ختم کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے جا سکتے ہیں۔

Streubomben
افغانستان میں بموں کا ڈھیرتصویر: Cluster Munitions Coalition

مارک پائیمین کا کہنا تھا کہ ڈیفنس پروڈکشن کے شعبے میں کرپشن انتہائی خطرناک ہے اور یہ سرمائے کا ضیاع بھی ہے۔ سروے کے مطابق دفاعی سامان کی تجارت میں کمزور کنٹرول ان دو تہائی ملکوں میں پایا گیا جو اسلحے کے بڑے ایکسپورٹرز میں شمار ہوتے ہیں۔ سروے میں اس سیکٹر میں پائی جانے والی کرپشن امپورٹ اور ایکسپورٹ، ہر دو صورتوں میں کم درجے سے بلند ترین سطح پر محسوس کی گئی ہے۔

اس مناسبت سے ایکسپورٹرز میں ہائی رسک کے زمرے میں چین، روس اور اسرائیل سب سے نمایاں ہیں۔ اور وہ ممالک جو امپورٹرز ہیں اور ہائی رسک رکھتے ہیں ان میں بھارت، متحدہ عرب امارات، سنگاپور، تھائی لینڈ اور ترکی شامل ہیں۔ ہائی رسک کی کیٹگری کے علاوہ کچھ اور کیٹگریز بھی ہیں جو اس سے اوپر ہیں اور وہ کریٹیکل رسک (critical risk) اور ویری ہائی رسک (very high risk) کی ہیں۔

کریٹیکل رسک کی کرپشن میں الجزائر، انگولا، کیمرُون، ڈیموکریٹک ریپبلک کانگو، مصر، اریٹیریا، لیبیا، شام اور یمن ہیں کیونکہ ان ممالک میں امن و سلامتی کی صورت حال پر انگلیاں اٹھ رہی ہیں۔ کرپشن کی انتہائی بلند صورت حال کی وجہ سے پیداواری ہائی رسک والے ملکوں میں افغانستان، بحرین، ایران، فلپائن، قطر، سعودی عرب اور سری لنکا خاصے اہم ہیں۔ کچھ ملکوں کے ڈیفنس سیکٹر میں کرپشن موجود ہے لیکن اس کی سطح قدرے کم اور قدرے سخت قوانین بھی موجود ہیں، ان میں سویڈن، امریکا، برطانیہ اور جنوبی کوریا شامل ہیں۔ درمیانے درجے کا رسک فرانس، اسپین، اٹلی اور پولینڈ میں ریکارڈ کیا گیا ہے۔

(ah/aba (Reuters