1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

درجنوں فلسطينی عمارات مسمار، يورپی يونين سے ايکشن کا مطالبہ

14 مئی 2012

ایک بین الاقوامی گروپ کے مطابق اسرائيل نے 2011 ء میں فلسطین میں يورپی ملکوں کی امداد سے قائم شدہ درجنوں گھر، پانی ذخیرہ کرنے کے ذرائع اور عمارات مسمار کر دیں۔

https://p.dw.com/p/14vAA
تصویر: picture-alliance/dpa

خبر رساں ادارے اے ايف پی کے مطابق گزشتہ سال اسرائيل کی جانب سے مجموعی طور پر 620 فلسطينی گھروں، پانی کو محفوظ کرنے کے ذرائع اور عمارتوں کو گرا ديا گيا جبکہ مزيد110 کی حالت کافی خستہ ہے۔

يہ اعداد و شمار فلسطين ميں کام کرنے والی مختلف ملکی اور بين الاقوامی امدادی تنظيموں کے اشتراک سے بننے والے ڈسپليسمنٹ ورکنگ گروپ کی جانب سے شائع کيے گئے ہيں جس کی سربراہی کے فرائض اقوام متحدہ کا محکمہ برائے کوآرڈينيشن آف ہيومينيٹيرين افيئرز کر رہا ہے۔

ڈسپليسمنٹ ورکنگ گروپ کے مطابق مسمار شدہ عمارات اور ڈھانچوں ميں سے 62 ايسے بھی تھے جنہيں برطانيہ، پولينڈ، فرانس، ہالینڈ، آئرلينڈ اور يورپی کميشن کی امدادی رقوم سے تعمير کيا گيا تھا۔

اس سلسلے ميں گزشتہ ماہ پیرس ميں حکومتی اہلکاروں نے فرانس ميں اسرائيل کے سفير سے ان واقعات پر اپنے عدم اطمينان کا اظہار کيا۔ فرانس کی جانب سے يہ ردعمل جنوبی غرب اردن کے علاقے ہيبرون ميں دو واٹر سسٹرنز کے مسمار کيے جانے کے بعد ديکھنے ميں آيا۔ واٹر سسٹرنز ايسے ڈھانچوں کو کہا جاتا ہے جہاں پانی ذخيرہ کيا جا سکتا ہے۔ ان واٹر سسٹرنز کو غرب اردن ميں فرانسيسی حکومت کی جانب سے زراعت کے شعبے ميں تعاون کے ايک منصوبے کے تحت تعمير کيا گيا تھا۔

کل مسمار کيے جانے والے620 ڈھانچوں ميں سے چھ سو مقبوضہ غرب اردن کے ’Area C‘ ميں واقع تھے جہاں شہری اور سکيورٹی کے معاملات کی ذمہ داری اسرائيلی انتظاميہ کی ہے۔ جبکہ مزيد بيس اسٹرکچرز ويسٹ بينک کے ’Area B‘ ميں واقع تھے جہاں انتظامات کی ذمہ داری اسرائيل اور فلسطينی حکام مشترکہ طور پر انجام دے رہے ہيں۔

ان عمارات کو مسمار کيے جانے کے واقعات پر غرب اردن کے شہری معاملات کی ديکھ بھال کرنے والے اسرائيلی ملٹری کے محکمے کا کہنا ہے کہ اسے يہ حق حاصل ہے کہ وہ غير قانونی طور پر تعمير کی گئی عمارات اور ديگر تنصيبات کو مسمار کر دے۔

مسمار کيے جانے والے ڈھانچوں ميں سے 600 مقبوضہ غرب اردن کے ’Area C‘ ميں واقع تھے
مسمار کيے جانے والے ڈھانچوں ميں سے 600 مقبوضہ غرب اردن کے ’Area C‘ ميں واقع تھےتصویر: AP

اس سلسلے ميں ڈسپليسمنٹ ورکنگ گروپ نے يورپی يونين سے يہ مطالبہ کيا ہے کہ وہ اسرائيل کے خلاف کوئی ايکشن لے۔ Oxfam نامی برطانوی امدادی تنظ‌يم کے کنٹری ڈائريکٹر نشانتھ پانڈے نے اس سلسلے ميں کہا، ’اس طرح کے مسمار کيے جانے کے واقعات ميں بين الاقوامی برادری اور يورپی حکومتوں کی جانب سے دی جانے والی امدادی رقم ضائع ہوتی ہے۔‘ پانڈے نے مزيد کہا کہ يورپی حکومتوں کو اسرائيل پر زور دينا چاہيے کہ وہ ’Area C‘ ميں شہری عمارات اور امدادی رقم سے تعمير شدہ ڈھانچوں کو مسمار کرنے سے گريز کرے۔

as/hk/AFP