1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

داعش کے خلاف اتحادی مناسب مدد نہیں کر رہے، عراقی وزیراعظم

افسر اعوان2 جون 2015

عراقی وزیر اعظم نے شدت پسند گروپ اسلامک اسٹیٹ کے خلاف جنگ میں شریک بین الاقوامی اتحادیوں پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اس گروپ سے نمٹنے کے لیے ضروری اقدامات نہیں کر رہے۔

https://p.dw.com/p/1Faf4
تصویر: picture alliance / AP Photo

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی کا یہ بھی کہنا ہے کہ اتحادیوں کے اہم ارکان مثلاﹰ سعودی عرب غیر ملکی جنگجوؤں کی عراق آمد کو نہیں روک رہے۔

عراقی وزیر اعظم کی طرف سے یہ بات ایک ایسے موقع پر کہی گئی ہے جب مغربی اور مشرق وُسطیٰ کے ممالک پر مشتمل اتحادی آج دو جون کو پیرس میں ملاقات کر رہے ہیں۔ اتحادی عراقی حکمرانوں پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ حکومت میں سنی اقلیت کی نمائندگی کو بڑھائیں۔

یہ میٹنگ عراقی حکومتی فورسز کی گزشتہ قریب ایک سال کے دوران کی سب سے بڑی شکست کے بعد منعقد ہو رہی ہے۔ 17 مئی کو اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں نے رمادی پر قبضہ کر لیا تھا۔ سنی اکثریت والے صوبہ انبار کا دارالحکومت رمادی بغداد سے محض 90 کلومیٹر مغرب میں واقع ہے۔

اس وقت کے بعد سے عراقی حکومتی فورسز اور شیعہ ملیشیا کے جنجگو رمادی شہر کے اطراف میں جمع ہو رہے ہیں۔ سنی اقلیت کے زیادہ تر لوگ بھی اسلامک اسٹیٹ کو پسند نہیں کرتے تاہم ملک میں کئی برسوں سے جاری فرقہ واریت کے تناظر میں وہ شیعہ ملیشیا سے بھی خوفزدہ ہیں۔

روئٹرز کے مطابق اعتدال پسند شیعہ وزیراعظم حیدرالعبادی سنی قبائل کو محض اُسی صورت میں اسلامک اسٹیٹ کے خلاف لڑنے پر راضی کر سکتے ہیں جب وہ یہ بات یقینی بنائیں کہ وہ طاقتور شیعہ ملیشیا کو جس کی طاقت پر وہ اس وقت انحصار بھی کر رہے ہیں، کنٹرول کر سکتے ہیں۔

العبادی کے مطابق، ’’ایمانداری کی بات یہ ہے کہ ہمیں اتحادی ممالک کی طرف سے بہت زیادہ سیاسی کوششوں کی ضرورت ہے۔ ہمیں اس وضاحت کی ضرورت ہے کہ کیوں اتنے زیادہ دہشت گرد سعودی عرب، خلیج، مصر۔۔۔یورپی ملکوں سے آ رہے ہیں۔ اگر یہ عراق کی سیاسی صورتحال کی وجہ سے ہے تو امریکی، فرانسیسی اور جرمن (جنگجو) عراق میں کیوں ہیں؟‘‘

پیرس میں ہونے والی ملاقات میں سعودی عرب اور ترکی سمیت دنیا کے 20 ممالک کے وزرائے خارجہ شریک ہیں
پیرس میں ہونے والی ملاقات میں سعودی عرب اور ترکی سمیت دنیا کے 20 ممالک کے وزرائے خارجہ شریک ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/S. De Sakutin

عبادی کا کہنا تھا کہ ان کی فورسز اسلامک اسٹیٹ کے خلاف کامیابیاں حاصل کر رہی ہیں لیکن انہیں بین الاقوامی برادری کی طرف سے مزید تعاون کی ضرورت ہے۔

پیرس میں ہونے والی ملاقات سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عراقی وزیراعظم کا کہنا تھا، ’’یہ دنیا کی طرف سے ناکامی ہے۔‘‘ اس ملاقات میں سعودی عرب اور ترکی سمیت دنیا کے 20 ممالک کے وزرائے خارجہ شریک ہیں۔

حیدرالعبادی کے مطابق عراق کو انٹیلیجنس اور ٹینک شکن توپوں سمیت ہتھیاروں کی اشد ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اتحادیوں کی طرف سے وعدوں کے باوجود عراق کو بہت کم ہتھیار ملے ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ جان کیری اتوار کے روز سائیکل سے گر کر ٹانگ میں فریکچر ہونے کے سبب اس میٹنگ میں بذریعہ ویڈیو لنک شریک ہیں۔