1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

داعش کیمیائی ہتھیار سازی کی کوشش میں ہے، آسٹریلیا

عاطف بلوچ6 جون 2015

آسٹریلوی وزیر خارجہ جولی بشپ نے کہا ہے کہ شدت پسند گروپ ’اسلامک اسٹیٹ‘ کیمیکل ہتھیار استعمال کرنے کے لیے تیار ہے اور یہ ممکن ہے کہ اس گروہ کے ٹیکنیکل ماہرین ایسے ہتھیار تیار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Fccw
آسٹریلوی وزیر خارجہ جولی بشپ کے مطابق ایسا ممکن ہے کہ داعش کے ہزاروں انتہائی تربیت یافتہ رکن کیمیکل ہتھیار بنانے کی اہلیت رکھتے ہوںتصویر: Getty Images/AFP/S. Khan

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سڈنی سے موصولہ اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہے کہ آسٹریلوی وزیر خارجہ جولی بشپ نے خبردار کیا ہے کہ شام و عراق میں فعال سنی انتہا پسند گروہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کیمیکل ہتھیاروں کا استعمال کر سکتی ہے۔

جمعے کی رات ایک انٹرنیشنل فورم سے خطاب میں انہوں نے اس یقین کا اظہار بھی کیا کہ شام میں گزشتہ چار سالوں سے جاری خانہ جنگی کے دوران دمشق حکومت سارِن اور کلورین جیسی مہلک زہریلی گیسیں استعمال کر چکی ہے۔

جولی بشپ نے کہا کہ داعش کی طرف سے بھی ایسے ہتھیاروں کے استعمال کی اِکا دُکا کوششوں کے تناظر میں کہا جا سکتا ہے کہ یہ گروہ کیمیکل ہتھیاروں کی تیاری کی ایک بڑی خواہش رکھتا ہے۔ پرتھ میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا، ’’داعش کی طرف سے کلورین گیس کے استعمال اور مغرب سمیت دیگر علاقوں سے اعلیٰ ٹیکنیکل ماہرین کی بھرتیوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ انتہائی سنجیدگی کے ساتھ کیمیکل ہتھیاروں کی تیاریوں میں مصروف ہے۔‘‘

آسٹریلوی وزیر خارجہ جولی بشپ کے مطابق ایسا ممکن ہے کہ داعش کے ہزاروں انتہائی تربیت یافتہ رکن کیمیکل ہتھیار بنانے کی اہلیت رکھتے ہوں۔ انہوں نے زور دیا کہ زہریلے کیمیاوی مواد کے پھیلاؤ کے سدباب کے لیے عالمی ایکشن کی ضرورت ہے۔

Irak / IS / Islamischer Staat / Irakischer Soldat
اسلامک اسٹیٹ کے جنگجو عراق و شام میں پرتشدد کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

شام میں کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ ایک ایسی حقیقت ہے جو بار بار اس امر کی طرف توجہ مبذول کراتی ہے کہ عالمی برادری کو کیمیاوی اور حیاتیاتی ہتھیاروں کے خطرات سے چوکنا رہنا ہو گا۔

جولی بشپ نے کہا کہ اسلامک اسٹیٹ سمیت عالمی دہشت گردوں کے دیگر گروہ دنیا بھر کی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن چکے ہیں۔ قبل ازیں اس خاتون سیاستدان نے یہ بھی کہا تھا کہ غیر ممالک جا کر ان دہشت گرد گروہوں کے ساتھ مل کر لڑنے والے آسٹریلوی باشندوں کی تعداد میں کمی نہیں ہو رہی ہے۔

ایک اندازے کے مطابق آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے سو سے زائد شہری اس وقت عراق و شام میں فعال جہادی تنظیم اسلامک اسٹیٹ کی پرتشدد کارروائیوں میں معاونت فراہم کر رہے ہیں۔