خیبر پختونخوا میں پولیس کا بم ڈسپوزل ٹریننگ اسکول
پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا میں اس سال فروری سے پولیس کے ایک بم ڈسپوزل ٹریننگ اسکول میں سکیورٹی اہلکاروں کو کم از کم وقت میں بموں اور دیگر دھماکا خیز مواد کو ناکارہ بنانے کی تربیت دی جاتی ہے۔
انتہائی پرخطر فریضہ
خیبر پختونخوا گزشتہ قریب ایک دہائی سے دہشت گردی کے نشانے پر ہے۔ اس عرصے میں ملک بھر میں شدت پسندوں کے جانب سے بم دھماکوں میں ہزارہا عام شہری اور ہزاروں سکیورٹی اہلکار بھی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے کئی اہلکار تو بموں کو ناکارہ بناتے ہوئے ہلاک ہوئے۔
بنیادی تربیت اور وضاحت
شدت پسندوں کے حملے روکنے اور دھماکہ خیز مواد کو ناکارہ بنانے کے لیے خیبر پختونخوا پولیس نے صوبے میں پولیس اسکول آف ایکسپلوسیو ہینڈلنگ (Police School of Explosive Handling) کے نام سے ایک ادارہ بنا رکھا ہے، جہاں سکیورٹی اہلکاروں کو بارودی مواد کو ناکارہ بنانے کی تربیت دی جاتی ہے۔
بم ڈسپوزل روبوٹ
اس اسکول میں جدید آلات اور مشینری کے استعمال کی تربیت بھی دی جاتی ہے تاکہ کسی بھی قسم کے ناخوشگوار حالات میں انسانی جانوں کے ضیاع سے بچا جا سکے۔ نامناسب ٹریننگ کے باوجود سال 2009ء سے اب تک خیبر پختونخوا پولیس قریب چھ ہزار بم ڈی فیوز کر چکی ہے۔
خود کش جیکٹ کو ناکارہ بنانے کا عمل
انسپکٹر ضمیر خان خودکش جیکٹ کو ناکارہ بنانے کی تربیت دے رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اس قسم کے حالات میں کافی محتاط رہنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان کے بقول خودکش جیکٹ میں کافی مقدار میں بیرنگ بالز کا استعمال کیا جاتا ہے، جس سے شدید تباہی ہوتی ہے۔
دیسی ساخت کے بم
ٹریننگ اسکول میں جہاں ایک طرف جدید قسم کے تباہ کن مواد کو ڈی فیوز کرنے کی تربیت دی جاتی ہے، وہیں اس سکول میں دیسی ساخت کے بارودی اور دھماکہ خیز مواد کو ناکارہ بنانے کی تربیت بھی دی جاتی ہے۔
بم ڈسپوزل روبوٹ اور ماہر کتے
ایکسپلوسیو ہینڈلنگ اسکول میں صوبے بھر سے منتخب پولیس اہلکاروں کو بم ناکارہ بنانے والے روبوٹس استعمال کرنے کے علاوہ تربیت یافتہ کتوں کے ذریعے بارودی مواد کی نشاندہی کی تربیت بھی دی جاتی ہے۔
عملی تربیت
ایک پریکٹیکل ٹریننگ سیشن کے دوران ماسٹر ٹرینر بم ڈسپوزل اسکواڈ کے جوانوں کو روبوٹ کے درست استعمال کی تربیت دیتے ہوئے۔ اس قسم کے روبوٹ کو دور بیٹھ کر ریموٹ کنٹرول کے ذریعے استعمال کیا جاتا ہے۔ شفیق خان کے بقول خیبر پختونخوا پولیس کے پاس اس قسم کے چار جدید روبوٹس موجود ہیں، جن کا محتلف مواقع پر استعمال کیا جاتا ہے۔
شہداء کی یادگار
سہولیات کے فقدان کی وجہ سے گزشتہ برسوں کے دوران صوبے کے محتلف اضلاع میں بم ناکارہ بناتے ہوئے کئی صوبائی پولیس اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں کچھ ایسے اعلیٰ عہدیدار بھی شامل تھے، جو شہریوں کو بچاتے ہوئے اپنی جانیں قربان کر گئے۔ اس اسکول میں ان شہداء کی ایک یادگار بھی ہے۔
صوبے میں اپنی نوعیت کا واحد ادارہ
پولیس اسکول آف ایکسپلوسیو ہینڈلنگ صوبے بھر میں وہ واحد ادارہ ہے، جہاں بم ڈسپوزل اسکواڈ کے ارکان اور دیگر پولیس اہلکاروں کو بارودی مواد ناکارہ بنانے کی تربیت دی جاتی ہے۔ صوبے کے ضلع نوشہرہ میں یہ اسکول اس سال فروری میں قائم کیا گیا تھا، جہاں سے اب تک بیسیوں اہلکار پاس آؤٹ کر چکے ہیں۔