1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خواتین کے لیے اعلیٰ عہدوں، اجرت اور لیڈر شپ کے مواقع تاحال بہت کم

Grahame Lucas24 اکتوبر 2012

اس مطالعے میں شامل تقریباﹰ تمام ممالک نے صحت اور تعلیم کے شعبوں میں مردوں اور خواتین کے مابین فرق مٹانے میں خاصی کامیابی حاصل کی ہے

https://p.dw.com/p/16VcH
تصویر: AP

دنیا بھر میں خواتین اور مردوں کے مابین روز گار کی منڈی میں پایا جانے والا فرق تیزی سے ختم ہو رہا ہے، خاص طور پر تعلیم اور صحت کے شعبوں میں۔ تاہم خواتین کو اب بھی اونچے عہدوں، قائدانہ مواقع اور مردوں کے برابر تنخواہوں کے سلسلے میں امتیازی رویوں کا سامنا ہے۔

عالمی اقتصادی فورم WEF نے مردوں اور خواتین کے مابین پائے جانے والے فرق سے متعلق اپنی سالانہ عالمی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ خواتین کو اب بھی اعلیٰ عہدوں، اجرت اور قیادت کی سطح پر اپنے حقوق کے لیے سخت جدوجہد کرنا پڑ رہی ہے۔ اس رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ یہ صورتحال اُن معاشروں تک میں بھی پائی جاتی ہے جو خواتین کے تعلیم کے حصول کے حق اور اُن کے روزگار کی منڈی میں اقتصادی انضمام کے حوالے سے خود کو چیمپئن سمجھتے ہیں۔

Bundestagsdebatte Gleichstellungspolitik Frauenquote Merkel Schavan
جرمن پارلیمان میں عورتوں کو مردوں کے مساوی روزگار کے مواقع فراہم کرنے پر بحثتصویر: dapd

135 ممالک میں خواتین کی صورتحال کے حوالے سے لگائے جانے والے اندازوں سے متعلق اعداد و شمار یورپی یونین کی طرف سے اُس پیش قدمی کے بارے میں اسٹراس برگ میں ہونے والی بحث کے چند گھنٹوں بعد سامنے آئے، جس میں یورپی یونین میں شامل ممالک رجسٹرڈ کمپنیوں کے گورننگ بورڈز میں 2020 ء تک خواتین کے لیے 40 فیصد کوٹہ مختص کرنے پر اتفاق نہ کر سکے۔ اس بارے میں مجوزہ پلان پر ووٹنگ کو گزشتہ روز یورپی کمیشن نے ملتوی کر دیا تھا کیونکہ ماہر وکلاء نے ایسے کسی بھی ممکنہ فیصلے کی قانونی طور پر درست حیثیت سے متعلق سوال اُٹھانے شروع کر دیے تھے۔ یورپی یونین کی انصاف سے متعلقہ امور اور بنیادی حقوق کی نگران کمشنر Viviane Reding اس مجوزہ پیش قدمی کو کمیشن کے سامنے پیش کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی تھیں تاکہ اس پر رائے شماری ہو سکے تاہم ان کے کمیشن کے دیگر اراکین نے آخری لمحوں میں اس بارے میں کسی بھی فیصلے کو ایک ماہ کے لیے ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا۔

رَیڈنگ کو رجسٹرڈ کمپنیوں کے گورننگ بورڈز کی نشستوں کے لیے خواتین کی خاطر 40 فیصد کوٹہ مختص کرنے کی پیش قدمی کو منظور کروانے کے لیے یورپی کمیشن کے کُل 27 کمشنرز میں سے اکثریت کی حمایت حاصل کرنا ہو گی۔ اُس کے بعد ہی یہ بل یورپی پارلیمان میں رد و بدل کے لیے پیش کیا جائے گا۔ دریں اثناء یورپی یونین کے زیادہ تر رکن ملکوں میں یہ مجوزہ پیش قدمی خاصی غیر مقبول نظر آ رہی ہے۔

Arbeitende Frauen in den USA
کام کرنے والی خواتین کو امریکا میں بھی بہت زیادہ مشکلات کا سامنا ہےتصویر: dpa

عالمی اقتصادی فورم کی اس تازہ ترین رپورٹ میں دنیا کی کُل آبادی کے 90 فیصد کا احاطہ کرتے ہوئے خواتین اور مردوں کے درمیان وسائل اور مواقع کی تقسیم کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ اس نئے اندازے سے پتہ چلا ہے کہ آئس لینڈ، فن لینڈ اور ناروے جیسے شمالی یورپی ممالک نے اپنے ہاں خواتین اور مردوں کے مابین ایسی تفریق مٹانے کے ضمن میں سب سے زیادہ ترقی کی ہے جبکہ اس حوالے سے افریقی ملک چاڈ، جنوبی ایشیا میں پاکستان اور مشرق وسطیٰ میں یمن سب سے پیچھے نظر آتے ہیں۔

یہ رپورٹ اس امر کی نشاندہی بھی کرتی ہے کہ اس مطالعے میں شامل تقریباﹰ تمام ممالک نے صحت اور تعلیم کے شعبوں میں مردوں اور خواتین کے مابین فرق مٹانے میں خاصی کامیابی حاصل کی ہے تاہم محض 60 فیصد ممالک اقتصادی شعبے میں جنسی بنیادوں پر تفریق کو ختم کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ اس ضمن میں سیاسی سطح پر کامیابی حاصل کرنے والے معاشروں کی شرح محض 20 فیصد ہے۔

World Economic Forum کی اس رپورٹ کے مطابق دنیا کی تین بڑی اقتصادی قوتوں جرمنی، جاپان اور امریکا نے 2012ء میں اقتصادی شعبے میں جنسی بنیادوں پر تفریق مٹانے میں سب سے زیادہ کامیابی حاصل کی۔ تاہم یہ ممالک مجموعی درجہ بندی میں تعلیم، صحت، اور سیاسی شعبے میں عورتوں اور مردوں کے مابین پائے جانے والے فرق کو ختم کرنے میں کافی نیچے نظر آ رہے ہیں۔ جرمنی اس فہرست میں نیچے جاتے ہوئے اب 13 ویں پوزیشن پر ہے جبکہ امریکا اب 22 ویں نمبر پر پہنچ گیا ہے۔

Sony will angeblich 10 000 Arbeitsplätze streichen
جاپان میں خواتین کی روزگار کی صورتحال بھی اطمنان بخش نہیں ہےتصویر: picture-alliance/dpa

اُدھر جاپان جو اس فہرست میں 98 ویں پوزیشن پر تھا، گزشتہ برس مزید نیچے جاتے ہوئے 101 ویں نمبر پر چلا گیا ہے۔ چین بھی اقتصادی شعبے میں جنسی تفریق مٹانے کی کوششوں میں مزید پیچھے چلا گیا ہے اور مجموعی طور پر اب اس کی پوزیشن گزشتہ برس کی 66 ویں کے مقابلے میں اس سال 69 ویں ہو گئی ہے۔

WEF کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک دہائی کے دوران یورپی اقتصادی ترقی کے عمل میں خواتین اور مردوں کے درمیان روزگار کے مواقع میں فرق کم کرنے کا بہت زیادہ عمل دخل رہا ہے۔

km / mm (AFP)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں