خواتین، اقلیتوں اور نوجوانوں کے حقوق پر قومی کانفرنس
15 مارچ 2016خواتین، اقلیتوں اور نوجوانوں کے حقوق پر قومی کانفرنس میں شریک مقررہ ڈاکٹر نوشین نے نوجوانوں اور طلبہ کے حقوق کے حوالے سے ٹوئٹ کیا کہ خود مختار نوجوان ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی لکھا کہ مستقبل کی سیاسی قیادت اور ’اسٹیٹس کو‘ کو توڑنے کے لیے اسٹوڈنٹس یونین کا قیام ضروری ہے۔
پاکستان کی صوبائی اور قومی اسمبلیوں میں اقلیتوں سے تعلق رکھنے والی خواتین کی کم نمائندگی ہوتی ہے۔ اس بارے میں زوہیب اخلاق نے ٹوئٹ میں اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔
دوسری جانب زوہا آمر خان نے لکھا کہ اسمبلیوں میں خواتین کی نمائندگی تو ضروری ہے لیکن اسمبلیوں میں موجود خواتین کو دیکھنا ہو گا کہ وہ عوام کے لیے کیا کر رہی ہیں۔
ٹوئٹر کے ایک صارف کپل دیو نے پاکستان مسلم لیگ نون کی ایم این اے جو اس کانفرنس میں بطور مقررہ شریک تھیں کو کہا کہ سیاسی جماعتوں کو معذور خواتین کی تعلیم اور ان کے مسائل کے حل کے لیے بھی اقدامات کرنے چاہیں۔
وہیل چیئر تک محدود عابیہ اکرام جو پاکستان میں معذور افراد اور خصوصاً معذور خواتین کے حقوق کے لیے کام کرتی ہیں انہوں نے اس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں معذور خواتین کو قانون سازی کا حصہ بنانے، ان کی کارکردگیوں کو نمایاں کرنے اور ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
قانون دان مدیحہ فرحان نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان کی خواتین کو انتخابات کا فعال حصہ بنانے کے لیے ضروری ہے کہ الیکشن کمیشن پولنگ اسٹینشنز کی سکیورٹی کو بڑھائے تاکہ زیادہ سے زیادہ خواتین کی وہاں تک رسائی ممکن ہو سکے۔