’خفیہ معلومات کا تبادلہ نہیں ہو گا‘
25 مئی 2017برطانوی حکام نے مانچسٹر حملے کی تفصیلات عام کرنے پر امریکا کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ اپنے تعاون کو محدود کر دیا ہے۔ لندن حکومت اس حملے کی فرانزک رپورٹ شائع کرنے پر اخبار ’نیویارک ٹائمز‘ پر بھی برہم ہے۔ ایسا امکان ہے کہ ان معاملات کے حوالے سے برطانوی وزیراعظم ٹریزا مے جمعرات پچیس مئی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اپنی ممکنہ ملاقات کے دوران شکایت کا ارادہ بھی رکھتی ہے۔ یہ ملاقات برسلز میں نیٹو سمٹ کے دوران ہو سکتی ہے۔
جرمنی کے قانون نافذ کرنے والے ادارے برطانوی حکام کے ساتھ مکمل تعاون کر رہے ہیں کیونکہ تفتیشی عمل کے دوران ایسے اشارے ملے ہیں کہ مانچسٹر حملے کا بمبار سلمان عبیدی جرمن شہر ڈسلڈورف کے ہوائی اڈے سے مانچسٹر پہنچا تھا۔ سلمان عبیدی کے ڈسلڈورف سے مانچسٹر جانے کی مبینہ رپورٹ جرمن میگزین فوکس میں شائع ہوئی ہے۔
اس تناظر میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ عبیدی نے سن 2015 میں جرمنی کے ہوائی اڈے فرینکفرٹ سے مانچسٹر کا سفر کیا تھا۔ برٹش انٹیلیجنس نے جرمن حکام سے کہا ہے کہ وہ اس کی بھی تفتیش کریں کہ مانچسٹر جانے سے قبل اُس نے جرمنی میں کہاں کہاں قیام کیا اور کن لوگوں سے ملاقاتیں کی تھیں۔ جرمن خفیہ ادارے اس بات کا تعین کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ عبیدی شام میں کِن لوگوں سے شناسائی رکھتا تھا اور جن سے وہ ملاقاتیں بھی کرتا رہا۔
امریکی میڈیا پر مانچسٹر کے جائے وقوعہ کی تصاویر کی اشاعت پر برطانوی تحقیقاتی افسران نے عدم اطمینان اور تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اخبار نیو یارک ٹائمز سمیت دوسرے ذرائع ابلاغ نے مانچسٹر حملے کے حوالے سے جو تصاویر شائع کی ہیں وہ بطور شواہد استعمال کی جانی تھیں۔ اس کے علاوہ ان کے عام کرنے کو محدود کیا گیا تھا کیونکہ ان کے شائع ہونے سے تفتیشی عمل متاثر ہو سکتا ہے۔