1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہامریکہ

امریکی اسکولوں کو کون محفوظ بنانا چاہتا ہے، ٹرمپ یا بائیڈن؟

30 مئی 2022

جو بائیڈن امریکی ریاست ٹیکساس کے علاقے یووالڈے کے ایک پرائمری اسکول میں ہونے والے قتل عام کے بعد متاثرین کے ساتھ سوگ منانے کے لیے اتوار کو وہاں پہنچے۔ یووالڈے کی برادری نے اس موقع پر ’خدا را کچھ کیجیے‘ کے نعرے لگائے۔

https://p.dw.com/p/4C3aO
USA Präsident Biden in Uvalde
تصویر: Marco Bello/REUTERS

 امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کی اہلیہ جِل بائیڈن نے اتوار کو یووالڈے میں اسکول میں شوٹنگ کے خونی واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی یادگار کے مقام پر پھول رکھے اور مرنے والے بچوں کے والدین کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا۔ اس موقع پر یووالڈے کی برادری نے اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے ''خدارا کچھ کیجیے‘‘ کے نعرے لگائے۔

امریکی ریاست ٹیکساس میں منگل چوبیس مئی کو ایک اٹھارہ سالہ ٹین ایجر نے روب ایلیمنٹری اسکول پر حملہ کرکے اندھادھند فائرنگ کی اور انیس بچوں اور دو اساتذہ کو ہلاک  کر دیا تھا۔ بعد ازاں حملہ آور پولیس کی جوابی کارروائی کے دوران مارا گیا۔ اس واردات کے بعد سے امریکہ میں سخت ''گن قوانین‘‘  کا مطالبہ  زور پکڑ  گیا ہے۔

امریکی صدر کی سوگوار والدین سے بات چیت

یووالڈے کے ایک چرچ میں ہونے والی دعائیہ تقریب میں شرکت کے بعد جو بائیڈن چرچ سے نکل کر سوگوار خاندانوں کے ساتھ نجی طور پر ملاقات کے لیے اُس مقام پر پہنچے جہاں 100 سے زیادہ افراد کے ہجوم سے ایک ہی آواز گونج رہی تھی،'' خدارا کچھ کیجیے۔‘‘ اس نعرے کو سننے کے بعد جو بائیڈن نہایت جذباتی نظر آ رہے تھے، تاہم انہوں نے یووالڈے میں سات گھنٹے گزارنے کے دوران صرف ایک مختصر جواب دیا اور اپنی گاڑی میں سوار ہو کر روانہ ہو گئے۔ جو بائیڈن کا بس اتنا کہنا تھا،'' ہم کریں گے۔‘‘ 

اسکول میں فائرنگ، اسلحہ ساز کمپنی 73 ملین ڈالر ادا کرے گی

 

USA Präsident Biden in Uvalde
امریکی صدر اور خاتون اول یووالڈے میں جائے وقوعہ پر پھول چڑھاتے ہوئےتصویر: Marco Bello/REUTERS

بعد ازاں بائیڈن نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ وہ غمزدہ ہیں اور یووالڈے کی عوام کے لیے دعا گو ہونے کے علاوہ ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے ٹویٹ میں مزید لکھا،'' ہم یووالڈے کے عوام کے دکھ درد کو بدلنے کے لیے پُرعزم ہیں اور اس کے تدارک کے لیے عملی کارروائی کریں گے۔‘‘

جو بائیڈن کے  بَفلو اور یووالڈے کے دورے

گزشتہ چند ہفتوں کے دوران امریکی صدر کا اپنے ملک کے کسی سوگوار علاقے کا یہ دوسرا دورہ تھا۔ 17 مئی کو جو بائیڈن نے ریاست نیویارک کے دوسرے سب سے بڑے شہر بَفلو کا دورہ کیا تھا جہاں 10 سیاہ فام افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ جائے وقوعہ پر انہوں نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس طرح کی فائرنگ سفید فام بالادستی کا ''زہر‘‘ ہے۔

یاد رہے بَفلو میں ایک 18 سالہ سفید فام مسلح نوجوان پر 13 افراد پر فائرنگ کرنے کا الزام ہے، جن میں سے 11 سیاہ فام ہیں۔ ملزم نے بڑی تعداد میں رہنے والے سیاہ فام محلے میں واقع ایک سپر مارکیٹ میں فائرنگ کی تھی اور دانستہ طور پر وہاں موجود سیاہ فاموں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔

ٹیکساس کے ايک اسکول میں فائرنگ، دس افراد ہلاک

ایف بی آئی نے کہا تھا کہ اس کیس اور پورے معاملے کی تفتیش ''نفرت پر مبنی جرم اور نسل پرستی پرمبنی تشدد‘‘کے واقعے کے طور پر کی جا رہی ہے۔

جو بائیڈن نے بَفلو کے واقعے کو واضح ''اندرونی یا داخلی دہشت گردی‘‘ قرار دیتے ہوئے اس کی سخت مذمت کی تھی۔ 

USA, Houston | Proteste gegen die Waffenlobby
ہیوسٹن میں ’’ اسلحہ لابی ‘‘ کے خلاف مظاہرےتصویر: Patrick T. Fallon/AFP/Getty Images

دونوں واقعات کیا ظاہر کرتے ہیں؟

امریکہ میں ان دونوں واقعات کے بعد جہاں معاشرے میں ایک طرف خوف و ہراس اور تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے وہاں '' گن وائلنس‘‘ یا گن تشدد کے سدباب کے لیے اقدامات کیے جانے کے تناظر میں امریکی قوم میں پائی جانے والی تقسیم بھی مزید واضح ہو گئی ہے۔ گزشتہ سنیچر کو امریکی صدر جو بائیڈن نے ڈیلاویئیر یونیورسٹی میں ایک خطاب میں کہا تھا،'' ٹیکساس کے ایلیمنٹری اسکول کے کلاس روم سے لے کر نیویارک میں گروسری شاپ تک میں نظر آنے والے یہ بدی اور برائی کے قبیح مناظر، مزید علاقوں میں بھی بےگناہ انسانوں کی ہلاکت کا سبب بن رہے ہیں، ہمیں ان کے خلاف مضبوطی سے کھڑا ہونا ہو گا، ہم ایسے واقعات کو قانون کی گرفت سے نظرانداز نہیں ہونے دے سکتے، ہمیں امریکہ کو محفوظ تر بنانا ہو گا۔‘‘

یاد رہے کہ حال ہی میں سابق امریکی صدر اور ریپبلکن رہنما ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس کی طرف سے یوکرین کے لیے 40 بلین ڈالر کے امدادی پیکج کی منظوری کے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ کو یوکرین کی مدد سے پہلے اپنے بچوں کے لیے ملک میں ''محفوظ اسکول‘‘ بنانے چاہییں۔

ک م/ ع ح) اے پی(