خادم رضوی اور افضل قادری کی ضمانتیں منظور، رہائی ابھی باقی
15 مئی 2019پاکستان ميں ايک عدالت نے تحريک لبيک پاکستان (TLP) کے رہنما خادم حسين رضوی اور ان کے نائب پیر افضل قادری کی ضمانت منگل چودہ مئی کو منظور کر لی تھی۔ ٹی ايل پی کے وکيل محمد عارف اعوان نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات چيت کرتے ہوئے اس کی تصديق کر دی، ’’لاہور ہائی کورٹ نے دہشت گردی، تشدد پر اکسانے اور لوگوں کو رياست کے خلاف بھڑکانے کے مقدمات ميں خادم حسين رضوی اور پير افضل قادری کی درخواست ضمانت منظور کر لی ہے۔‘‘ منگل کو البتہ ان دونوں کو رہا نہيں کيا جا سکا تھا۔ رضوی کے قريبی حلقوں نے بتایا کہ ان کی رہائی آج بدھ کی سہ پہر تک عمل ميں نہيں آئی تھی تاہم توقع ہے کہ شاید مقامی وقت کے مطابق شام تک ایسا ہو سکے۔
پاکستان ميں گزشتہ برس نومبر ميں خادم حسين رضوی کی گرفتاری کے بعد لاہور ميں ان کے حاميوں اور پوليس کے مابين جھڑپيں ہوئی تھيں جن ميں پانچ افراد زخمی ہو گئے تھے۔ حکام الزام عائد کرتے ہيں کہ رضوی نے اپنے حاميوں کو ہدايت کی تھی کہ اگر انہيں حراست ميں ليا جائے، تو لوگ احتجاجاً سڑکوں پر نکل آئيں۔ يہی وجہ ہے کہ پر تشدد واقعات ميں متعدد افراد زخمی ہوئے۔
انتہائی سخت گير مذہبی نظريات کی حامل تحريک لبيک کے رہنماؤں نے توہين مذہب کے الزام ميں کئی سال پاکستانی جيلوں ميں قيد رہنے والی مسيحی خاتون آسيہ بی بی کے عدالت عظمیٰ کی طرف سے بری کر ديے جانے کے فیصلے کے بعد بہت متنازعہ بيانات بھی ديے تھے۔ اس پارٹی کی قيادت نے یہ عدالتی فيصلہ سامنے آنے کے بعد سپريم کورٹ کے ججوں کے ذاتی ملازمیں کو اس بارے میں اشتعال دلانے کی کوشش بھی کی تھی کہ وہ انہيں قتل کر ديں۔ مزيد يہ کہ ایک سياسی اجتماع ميں يہ بھی کہا گيا تھا کہ عام پاکستانی شہری فوجی سربراہ کے خلاف بھی اٹھ کھڑے ہوں۔ پاکستان ميں کافی با اثر سمجھی جانے والی فوج اور اس کے ذيلی انٹيليجنس ادارے عموماً اس قسم کی تنقيد اور عوام کے تشدد پر اکسائے جانے کو برداشت نہيں کرتے۔
ٹی ايل پی کے مطابق وہ پاکستان ميں توہين مذہب سے متعلق قوانين کا تحفظ اور ان پر عملدرآمد چاہتی ہے۔ يہ پارٹی پنجاب کے مقتول گورنر سلمان تاثير کو قتل کرنے والے ان کے محافظ ممتاز قادری کی حمايت ميں قائم کی گئی تھی۔ تاثير نے سن 2011 ميں آسيہ بی بی کی حمايت ميں ایک بيان ديا تھا، جس پر ممتاز قادری نے احتجاجاً انہيں قتل کر ديا تھا۔ آسيہ بی بی اپنے اہل خانہ کے ہمراہ اب پاکستان سے باہر جا چکی ہيں۔ پاکستان ميں توہين مذہب کا موضوع ايک انتہائی حساس مذہبی معاملہ ہے۔
ع س / م م، نيوز ايجنسياں