1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

حوثیوں کا اسرائیل پر ڈرون حملہ: ایک شہری ہلاک، دس زخمی

19 جولائی 2024

اسرائیلی فوج کا خیال ہےکہ تل ابیب پر حملے میں ایک ایرانی ساختہ ڈرون استعمال کیا گیا۔ اسرائیلی فوجی ترجمان کے مطابق اس بات کے آثار بڑھ رہے ہیں کہ حماس کے عسکری کمانڈر الضیف ایک حالیہ فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4iVsm
تل ابیب پر حملے میں ایک شہری ہلاک جب کہ کم ازکم دس زخمی ہوئے
تل ابیب پر حملے میں ایک شہری ہلاک جب کہ کم ازکم دس زخمی ہوئےتصویر: Sharon Aronowicz/AFP/Getty Images

یمن کے حوثی باغیوں کی طرف سے اسرائیلی شہر تل ابیب پر کیے گئے ایک ڈرون حملے میں ایک شخص ہلاک جب کہ کم از کم دس افراد زخمی ہو گئے۔ یہ حملہ آج جمعے کے روز علیٰ الصبح تل ابیب میں امریکی سفارت خانے کے قریب ایک محلے پر کیا گیا۔ حوثیوں نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

اسرائیلی فوج کا خیال ہے کہ یہ حملہ یمن سے کیا گیا تھا، جس میں ایرانی ساختہ صمد تھری ڈرون کو طویل فاصلے تک سفر کرنے کے لیے اپ گریڈ کر کے استعمال کیا گیا۔

ڈرون حملے کے نیتجے میں کئی رہائشی عمارتوں کو بھی جزوی نقصان پہنچا
ڈرون حملے کے نیتجے میں کئی رہائشی عمارتوں کو بھی جزوی نقصان پہنچا تصویر: Ricardo Moraes/REUTERS

اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیل ہگاری نے کہا،''ہم تحقیقات کریں گے تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ یہ ڈرون کہاں سے فائر کیا گیا تھا اور ملک کے دفاع کے لیے کس طرح کے ردعمل کی ضرورت ہے اور اسرائیلی ریاست کو جس سے خطرہ ہو، اس کے خلاف حملے کے کیا آپشن ہیں۔‘‘

اسرائیل کی عسکریت پسند تنظیم حماس کے ساتھ غزہ پٹی میں جاری جنگ کے دوران حوثی پہلے بھی اسرائیل کی طرف ڈرون اور میزائل داغ چکے ہیں۔ لیکن آج سے قبل کیے گئے سبھی حملوں کو یا تو اسرائیل نے خود یا پھر خطے میں تعینات اس کے مغربی اتحادیوں کی افواج نے ناکام بنا دیا تھا۔

حوثیوں کے ترجمان یحییٰ ساری نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ یہ حملہ اسرائیل کی حماس کے ساتھ جنگ کے بدلے میں کیا گیا تھا اور اس نے گروپ کے بہت سے اہداف میں سے ایک کو نشانہ بنایا تھا۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج نے حوثیوں کے اس دعوے کی تردید کی ہے کہ ان کے پاس موجود ہتھیار اسرائیل کے فضائی دفاع کو نظرانداز کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ایک اسرائیلی فوجی اہلکار نے بتایا کہ دھماکہ خیز مواد سے لدے اس ڈرون کی جمعرات کو شناخت کر لی گئی تھی لیکن اس کو مار گرانے کے لیے سسٹم چلانے میں ''انسانی غلطی‘‘ کی وجہ سے یہ ڈرون اسرائیل میں داخل ہو گیا۔

گزشتہ کئی ماہ کے عرصے میں یہ پہلا موقع تھا جب تل ابیب کو نشانہ بنایا گیا
گزشتہ کئی ماہ کے عرصے میں یہ پہلا موقع تھا جب تل ابیب کو نشانہ بنایا گیاتصویر: Ricardo Moraes/REUTERS

غزہ جنگ پھیلنے کے خدشات

حوثی غزہ میں جنگ کے آغاز کے بعد سے بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کے اہداف کو نشانہ بنانے کی ذمہ داری قبول کرتے آئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے حملوں میں اسرائیل، امریکہ یا برطانیہ سے منسلک بحری جہازوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے، تاہم ان حملوں کا نشانہ بننے والے بہت سے لوگوں کا جنگ سے بہت کم یا کوئی تعلق نہیں ہے۔

 تل ابیب پر جمعے کے روز کیے گئے ڈرون حملے کے بعد غزہ جنگ کے خطے میں پھیلنے سے متعلق خدشات دوبارہ جنم لے سکتے ہیں۔ یہ صورت حال ایک ایسے وقت پر سامنے آئی ہے، جب بین الاقوامی ثالث غزہ میں جنگ بندی کے لیے زور دے رہے ہیں۔

ان کے زیر بحث تین مرحلوں میں ہونے والی ڈیل کے تحت لڑائی روکنے اور غزہ میں حماس کے زیر حراست تقریباً 120 یرغمالیوں کو رہائی شامل ہے۔

محمد الضیف کی ہلاکت کے 'بڑھتے ہوئے اشارے‘

اسی دوران  اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس بات کے مزید اشارے ملے ہیں کہ غزہ میں کیے گئے اس کے ایکحالیہ حملے میں حماس کے فوجی سربراہ محمد الضيف ہلاک ہو چکے ہیں۔

 اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہگاری نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ''ایسے آثار  بڑھ رہے ہیں جو (محمد) ضیف کے کامیاب خاتمے کا اشارہ دیتے ہیں۔‘‘ اسرائیل پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ تیرہ جولائی کو کیے گئے اس کے حملے میں حماس کے خان یونس بریگیڈ کے کمانڈر رافع سلامہ مارے جا چکے ہیں۔

اسرائیل سات اکتوبر کے حملوں کے لیے حماس کے فوجی سربراہ محمد الضيف کو ماسٹر مائنڈ قرار دیتا ہے
اسرائیل سات اکتوبر کے حملوں کے لیے حماس کے فوجی سربراہ محمد الضيف کو ماسٹر مائنڈ قرار دیتا ہےتصویر: HO/AFP

تاہم حماس کے ایک اہلکار نے ثبوت فراہم کیے بغیر خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ عسکری ونگ کے کمانڈر ضیف حملے کے باوجود کارروائیوں کی ''اچھی طرح اور براہ راست نگرانی‘‘ کر رہے ہیں۔

لیکن ہگاری نے کہا کہ حماس کے دونوں رہنما حملے کے وقت ''ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھے تھے۔‘‘ انہوں نے حماس پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ضیف کے ساتھ جو کچھ ہوا اسے چھپایا جا رہا ہے۔ ہگاری کا کہنا تھا، ''ہم اس کا پتہ لگائیں گے، تصدیق کریں گے اور اسے سامنے لائیں گے۔‘‘

غزہ میں انارکی پھیلنے کے خدشات

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے امور سے متعلق  دفتر (او ایچ سی ایچ آر) نے جمعے کے روز خبردار کیا ہے کہ غزہ پٹی میں ''انتشار‘‘ پھیل رہا ہے اور بے تحاشہ لوٹ مار، غیر قانونی قتل اور فائرنگ کے واقعات کی وجہ سے مقامی آبادی کو شدید انسانی بحران کا سامنا ہے۔

 غزہ اور مغربی کنارے کے لیے OHCHR کے سربراہ اجیت سنگھے نے کہا کہ اسرائیلی حملوں کی وجہ سے غزہ میں امن عامہ اور سلامتی برقرار رکھنے کی مقامی انتظامی صلاحیتوں کے خاتمے کی وجہ سے یہاں قتل وغار ت اور لوٹ مار کے واقعات ہو رہے ہیں۔

اسرائیل ویسٹ بینک میں فلسطینی زمین کی تخصیص کیسے کر رہا ہے؟

جمعرات کو غزہ کے دورے سے واپس لوٹنے والے سنگھے نے کہا، ''ہمارے دفتر نے مقامی پولیس اور انسانی ہمدردی کے تحت کام کرنے والے کارکنوں کے مبینہ غیر قانونی قتل اور عام شہریوں کی بقا کے لیے ناگزیر سامان کی رسد پر روک لگانے کے واقعات کو دستاویزی طور پر ریکارڈ کیا ہے۔ غزہ کی آبادی میں انارکی پھیل رہی ہے۔‘‘

غزہ کی جنگ کا آغاز پچھلے سال سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے ایک دہشت گردانہ حملے کے بعد ہوا تھا، جس میں قریب بارہ سو افراد ہلاک ہوئے تھے اور تقریباً ڈھائی سو افراد کو حماس کے جنگجو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ لے گئے تھے۔

 غزہ میں حماس کے زیر انتظام  وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق وہاں سات اکتوبر سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک  کم از کم 38,848 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔

 ش ر⁄ م ا، ر ب (اے پی،اے ایف پی، روئٹرز)

ایران کا مشرق وسطیٰ کے بحران میں کلیدی کردار