حلب میں شدید لڑائی اور شام سے انٹرنیٹ رابطہ منقطع
15 مئی 2013شام کا ایک مرتبہ پھر دنیا بھر سے انٹرنیٹ رابطہ ختم ہو چکا ہے۔ اطلاعات کے مطابق یہ چھٹی مرتبہ ہے کہ شام میں نہ انٹرنیٹ ہے اور نا ہی بیرون ملک سے ٹیلیفون کے ذریعے رابطہ ممکن ہو پا رہا ہے۔ ویب ٹریکنگ کی ایک امریکی کمپنی نے بھی اس خبر کی تصدیق کر دی ہے۔ Renesys کمپنی کے چیف ٹیکنالوجی آفیسر جیمز کووی کے بقول ابھی تک اس کی وجوہات سامنے نہیں آئی ہیں تاہم شامی باغیوں کا کہنا ہے کہ مواصلاتی رابطہ ختم کرنے میں دمشق حکومت کا ہاتھ ہے۔ ساتھ ہی گوگل کی جانب سے بھی شام میں انٹرنیٹ کی فراہمی کی تعطلی کی تصدیق کی گئی ہے۔
اسی دوران شام کے شمالی شہر حلب میں صورتحال ایک مرتبہ پھر نازک ہو گئی ہے۔ آج باغیوں کے مختلف گروپوں نے مل کر شہر کی مرکزی جیل پر دھاوا بول دیا۔ اس جیل میں تقریباً چار ہزار قیدی ہیں اور ان میں سے تقریباً ڈھائی سو ایسے ہیں، جنہیں بشارالاسد کی مخالفت کرنے پر جیل بھیج دیا گیا ہے۔ برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے بقول جیل کی دیوار کے قریب پہلے دو بم دھماکے کیے گئے اور پھر باغیوں نے جیل میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ اس دوران شامی فوج اور باغیوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ اس سے قبل باغیوں نے اس جیل کے قریب واقع انسداد دہشت گردی کے حکومتی دفتر کو بھی نشانہ بنایا تھا۔
شام کے ایک باغی گروہ نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ظالمانہ کارروائیوں میں ملوث عناصر کو ضرور سزا دے جائے گی۔ ریبل فری شامی آرمی نامی گروپ نے یہ بیان اس ویڈیو کے سامنے آنے پر دیا ہے جس میں ایک باغی کو ایک شامی فوجی کے جسم کے حصے کاٹ کر کھاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔گروپ نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ غیر انسانی فعل کو کسی بھی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ’’ہر وہ فعل جو شامی اقدار اور قربانیوں کے خلاف ہے کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ مجرم کو سخت سزا دی جائے گی چاہے اس کا تعلق ریبل فری شامی آرمی سے ہی کیوں نہ ہو۔‘‘
بیان میں کہا گیا ہے مجرم کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے کمانڈروں کو معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔ ویڈیو میں دکھائے جانے والے خالد الحماد نے ٹائم میگزین کے ساتھ انٹرویو میں اپنے فعل کا دفاع کرتے ہوئے علوی فرقے کے خلاف نفرت کا اظہار کیا ہے۔ امریکا اور اقوام متحدہ سمیت شام کی نیشنل کولیشن نے اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
ai/ aba( reuters)