1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حزبُ اللہ کے 6 شدت پسندوں کی اسرائیلی حملے میں ہلاکت

عابد حسین19 جنوری 2015

لبنان کی انتہا پسند تنظیم حزب اللہ سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں کی ایک گاڑی پر اسرائیل کی جانب سے حملہ کیا گیا۔ گولان کے پہاڑی علاقے میں ہونے والے اِس حملے میں کم از کم چھ عسکریت پسندوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1EMnl
حزب اُللہ کی گاڑی پر حملے کے لیے چھوڑا گیا میزائلتصویر: M. Kahana/AFP/Getty Images

شام کے گولان ہائٹس والے علاقے قنیطرہ میں ایک اسرائیلی حملے میں جو چھ افراد ہلاک ہوئے، اُس میں شام اور عراق میں حزب اُللہ کے جاری آپریشن کا کمانڈر محمد عیسیٰ بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ ایک اور اہم نام جہاد مغنیہ کا ہے، جہاد مغنیہ کی تدفین پیر کی شام کو ہو رہی ہے اور یہ لبنانی دارالحکومت کے جنوبی نواحی علاقے میں ہو گی۔ لبنانی دارالحکومت بیروت کا جنوبی نواحی علاقہ حزب اُللہ کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔ جہاد مغنیہ کے والد عماد فائز مغنیہ سن 2008 میں ایک کار بم میں ہلاک کر دیے گئے تھے۔ حزب اُللہ نے اِس حملے کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کی تھی جب کچھ شامی انٹیلیجنس ادارے پر ڈالتے ہیں۔

حزب اُللہ کی حامی ٹیلی وژن چینل المَنار کے مطابق ہلاک ہونے والے عسکریت پسند ایک گاؤں مزرات امل کا خصوصی دورہ کر کے لوٹ رہے تھے۔ تجزیہ کاروں نے اسرائیلی حملے کے تناظر میں کشیدگی بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ حزب اُللہ کے عسکری دستے سرِ دست بکھرے ہوئے ہیں اور اِس باعث یہ انتہا پسند تنظیم امکاناً اسرائیل کے ساتھ ایک طویل دورنیے کی جنگ سے گریز کرے گی۔ یہ امر اہم ہے کہ حزب اُللہ کے عسکریت پسند شامی صدر بشار الاسد کی حمایت میں شورش زد عرب ملک شام کے اندر مختلف علاقوں میں جاری جنگی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

Israelischer Soldat an der Grenze zu Libanon 19.01.2015
گولان ہائٹس میں واقع سرحد پر چوکس اسرائیلی فوجیتصویر: Reuters/B. Ratner

اسرائیلی حملے کے بعد گولان ہائٹس کے علاقے میں فائربندی کی مقرر کی گئی بلُو لائن پر واضح کشیدگی کی اطلاعات ہیں۔ اسرائیلی فوج نے اِس سرحدی لائن پر اپنے گشت میں اضافہ کر دیا ہے۔ حزب اُللہ کی جانب سے اسرائیلی حملے پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے۔ البتہ ٹیلی وژن چینل المَنار نے اسرائیلی کارروائی کو ایک مہنگی مہم جُوئی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ اِس حملے نے مشرقِ وسطیٰ کی سلامتی کو شدید خطرات سے لاحق کر دیا ہے۔ اسرائیلی حملہ حزب اُللہ کے سربراہ شیخ حسن نصرُاللہ کی اُن دھمکیوں کے تناظر میں ہے، جن میں کہا گیا تھا کہ شام پر اسرائیلی حملوں کا حساب ضرور چکایا جائے گا۔

شام میں اسرائیلی حملے میں ہلاک ہونے والوں میں ایرانی انقلابی گارڈز کے ایک جنرل بھی شامل ہیں۔ ایرانی انقلابی گارڈز یا پاسدارانِ انقلاب کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والے ایک بیان میں بتایا گیا کہ ہلاک ہونے والے جنرل کا نام محمد علی اللہ دادی تھا۔ وہ دہشت گردی اور عسکریت پسندی کے خلاف اسد حکومت کو مشاورت فراہم کرنے کے لیے شام میں تھے۔ دوسری جانب بیروت کی امریکن یونیورسٹی کے سیاسیات کے پروفیسر ہلاک کا شان کا کہنا ہے کہ حزب اُللہ کی جانب سے جوابی اقدام سرِدست ممکن نہیں کیونکہ ایسی صورت میں عسکری تنظیم کسی بڑی لڑائی کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ اسی طرح اسرائیل کے انسدادِ دہشت گردی کے محکمے کے سابق سربراہ یورام شَوِٹزر کا کہنا ہے کہ حزب اُللہ کسی صورت میں بڑی جنگ شروع کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔