1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حج سانحہ: سعودی عرب پر تنقید میں انڈونیشیا بھی شامل

عابد حسین29 ستمبر 2015

گزشتہ ہفتے مناسکِ حج کی ادائیگی کے دوران بھگدڑ میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 769 بتائی گئی ہے۔ ایران کے بعد اب انڈونیشیا نے بھی سعودی عرب پر حج کے دوران بھگدڑ کے حوالے سے تنقید کی۔

https://p.dw.com/p/1GfDo
تصویر: Reuters/A. Masood

انڈونیشیا نے حج کے دوران ہونے والی بھگدڑ کے بعد بروقت اور مناسب ردعملِ ظاہر نہ کرنے پر سعودی عرب پر تنقید کی ہے۔ اِس سے قبل ایران بھی سعودی عرب کے حج انتظامات پر عدم اطمینان کا اظہار کر چکا ہے۔ سعودی وزراتِ صحت نے گزشتہ ویک اینڈ پر بھگدڑ میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 769 اور زخمیوں کی تعداد 934 بتائی تھی۔ غیر ملکی مبصرین کا کہنا ہے کہ سعودی حکام ہلاکتوں کی تعداد کے بارے میں مختلف ملکوں کے اندازوں پر ابھی تک کوئی جوابی ردِعمل یا تبصرہ کرنے سے قاصر دکھائی دیتا ہے۔

سعودی حکام نے کل پیر کی رات انڈونیشیا کے سفارتی حکام کو پہلی مرتبہ نعشوں کو دیکھنے اور زخمیوں سے ملاقات اجازت دی ہے۔ انڈونیشی وزارت خارجہ کے اہلکار لالُو محمد اقبال کے مطابق فورنیزک ماہرین بھی سفارت کاروں کے ہمراہ زخمیوں سے رابطے میں ہیں اور لاشوں کے فنگر پرنٹس جمع کیے جا رہے ہیں۔ قبل ازیں انڈونیشیا کے مذہبی امور کے وزیر لقمان حکیم سیف الدین نے پیر کے دن کہا تھا کہ انڈونیشی اہلکاروں کو زخمیوں سے ملاقات کے لیے ہسپتالوں تک جانے کی بھی اجازت نہیں ہے۔ سیف الدین نے یہ بھی کہا تھا کہ ایسے واقعات سے نمٹنے کے لیے سعودی حکومت کے اپنے ضابطے، روایتیں، کلچر اور طریقہ کار ہے اور اِس باعث اجازت نہیں دی گئی کہ متاثرین سے رابطہ کیا جا سکے۔

Saudi-Arabien hunderte Tote bei Massenpanik in Mekka
گزشتہ ہفتے مناسکِ حج کی ادائیگی کے دوران بھگدڑ میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 769 بتائی گئی ہےتصویر: Reuters/A. Masood

سعودی عرب کے علاقائی حریف ملک ایران نے حج میں ہونے والی ہلاکتوں کی ذمہ داری براہِ راست سعودی حکومت پر عائد کی ہے۔ ایرانی دارالحکومت تہران میں تقریباً ہر روز سعودی سفارت خانے کے قریب ایرانی زائرین کے لواحقین احتجاج کا سلسلہ شروع کیے ہوئے ہیں۔ ایرانی میڈیا نے بغیر کسی حوالے کے بتایا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد سعودی وزارتِ صحت کی تعداد سے کہیں زیادہ ہے۔ آج منگل کے روز ایرانی ٹیلی وژن پر نائب وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کا بیان جاری کیا گیا اور اُس میں نائب وزیر نے کہا کہ ان کی حکومت سعودی عرب کو اِس کی قطعاً اجازت نہیں دے گی کہ اُس کے شہریوں کو سعودی سرزمین پر دفن کر دیا جائے۔ بھگدڑ میں ایران کے 238 زائرین ہلاک ہوئے تھے اور ابھی تک 248 افراد لاپتہ ہیں۔

ایرانی صدر حسن روحانی نے کل پیر کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران حج کے دوران ہونے والے سانحےکا ذکر کرتے ہوئے سعودی حکومت کو نااہل قرار دیا تھا۔ انہوں نے ہلاک شدہ ایرانی زائرین کے سوگ میں آج منگل کے روز نیویارک میں مختلف تقریبات کو منسوخ کرتے ہوئے واپسی کا سفر اختیار کر لیا ہے۔ اُدھر پاکستانی سپریم کورٹ میں بھی حج کے دوران ہونے والی بھگدڑ میں ہونے والی ہلاکتوں کے بارے میں شفافیت اور کھلی تفتیش کی درخواست دائر کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ نے اِس درخواست کی سماعت کی ابھی کوئی تاریخ مقرر نہیں کی ہے۔