جی ایٹ کانفرنس اور احتجاجی مظاہرے
7 جولائی 2008سن 2007ء میں جرمنی میں منعقدہ جی ایٹ سربراہ کانفرنس کے خلاف احتجاج کرنے کے لئے تیس ہزار سے زائد افراد جمع ہوئے تھے۔ اس کے برعکس اس سال جاپان میں جاری اس کانفرنس کے خلاف مظاہرے کرنے والوں کی تعداد چند ہزار سے زائد نہیں ہے۔
ماہرین کے مطابق اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ جاپانی قوم کا مزاج احتجاج اور مظاہرے والا نہیں ہے۔ دوسری وجہ یہ بھی ہو سکتی ہےکہ یورپ اور امریکہ سے جاپان نہ صرف دور ہے بلکہ وہاں تک کا سفر بھی بہت مہنگا ہے۔
پیر کے روز سے جاپان میں شروع ہونے والے اس اجلاس میں دنیا کے آٹھ بڑے صنعتی ممالک‘ تیل اور غذائی اشیاء کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی صورتحال پرغور کر رہے ہیں۔ اِس کانفرنس کے خلاف احتجاج کے لئے آئے ہوئے ایک جاپانی شہری Satoshi Shiratori کا کہنا تھا " یہ اچھا نہیں ہے کہ صرف چند اقوام کے سربراہان غربت، اشیائے خوردونوش اور تیل کی قیمتوں میں اضافے کے بارے میں فیصلے کریں"۔
مقامی پولیس کے مطابق گذشتہ ہفتے کے روزدو تا تین ہزارافراد نے اس کانفرنس کے خلاف شہرSapporo کی سڑکوں پر احتجاجی مظاہرے کئے جبکہ چارافراد کو گرفتارکر لیا گیا تھا۔ مظاہرین نے مختلف طرح کے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر"G-8 کو بند کرو" اور "ہم امیر قوموں کے اس اجلاس کے خلاف ہیں" جیسے نعرے درج تھے۔
اس احتجاج میں شریک ایک 64 سالہ کسان Mizuho Tsuboi کا کہنا تھا "امیر ملکوں کے سربراہان ہم پر اپنے فیصلے مسلط کرنا چاہتے ہیں۔ میری خواہش ہے کہ وہ ذاتی فیصلے نہ کریں بلکہ یہاں پر رہنے والوں کا مَوقف سنیں اور پیش کریں"۔
پیر کے روز بھی کانفرنس کے خلاف کئی احتجاجی مظاہرے ہوئے اور مختلف احتجاجی گروپوں نے ٹوکیو کے ہوٹل Windsor تک پہنچنے کی کوشش کی، جہاں آ ٹھ صنعتی ملکوں کے سربراہان کی یہ کانفرنس منعقد ہو رہی ہے۔ یہ ہوٹل ٹویا نامی جھیل سے 600 میٹر بلند ایک پہاڑی کی چوٹی پر واقع ہے۔