1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جہادی خواتین کی ’ الخنساء بریگیڈ‘ کا منشور

کشور مصطفیٰ5 فروری 2015

برطانیہ میں قائم انسداد دہشت گردی کے تھنک ٹینک ’کیولیم فاؤنڈیشن‘ نے اسلامک اسٹیٹ سے تعلق رکھنے والی خواتین کی برانچ کے منشور کا ترجمہ شائع کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1EWDq
تصویر: www.quilliamfoundation.org

اس منشور میں معاشرے میں عورت کے مقام اور اُس کی زندگی کے مقاصد کے بارے میں نہایت دلچسپ مگر بنیاد پرستی سے بھرپور تصورات شامل ہیں۔

اسلامک اسٹیٹ یا آئی ایس کے خواتین پر مشتمل دھڑے ’الخنساء بریگیڈ‘ نے یہ منشور تیار کیا ہے۔ اس کے مطابق، ’’لڑکیوں کی 9 سال کی عمر میں شادی ہو سکتی ہے تاہم شادی کے لیے لڑکی کی بہترین عمر 16 سے 17 سال ہے۔ ماں بننا ہر عورت کے لیے اُس کے وجود کا مقصد ہونا چاہیے۔ خواتین کو مکمل پردے میں اور چھُپے رہنا چاہیے۔ تمام عورتوں کو گھر پر رہنا چاہیے اور انہیں فیشن بُوتیکس یا فینسی ملبوسات اور دیگر اشیاء کی فروخت کی جگہوں سے پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ یہ شیطانی عمل ہیں۔‘‘

Symbolbild Frau Islamischer Staat
شام میں آئی ایس میں شامل ہونے کے لیے یورپ سے سینکڑوں جہادی خواتین گئی ہیںتصویر: picture-alliance/AA/Rauf Maltas

’ کیولیم فاؤنڈیشن‘ کا جس نے اس متن کا انگریزی زبان میں ترجمہ شائع کیا ہے، کہنا ہے کہ ’الخنساء بریگیڈ‘ کے منشور میں مسلم خواتین کی جو تصویر پیش کی گئی ہے وہ اُس سے کہیں زیادہ سادہ اور متین ہے جو مغربی جہادی خواتین پیش کرتی ہیں۔ فاؤنڈیشن کے مطابق مغربی ممالک سے اسلامک اسٹیٹ میں شمولیت اختیار کرنے والی جہادی عورتوں نے سوشل میڈیا میں اپنے کردار کے بارے میں جو تصویر کشی کی ہے وہ مبالغے سے بھرپور ہے۔ مغربی جہادی خواتین نے اسلامک اسٹیٹ کی قائم کردہ نام نہاد خلافت میں رہنے والی خواتین کو جنسی حوالے سے بڑھا چڑھا کر پیش کیا ہے جبکہ یہ منشور عورت کے اس تصور سے پردہ ہٹاتا ہے۔

Salafisten in Deutschland Islam Islamismus
جہادی خواتین میں زیادہ تر نوچوان لڑکیاں شامل ہیںتصویر: dapd

فاؤنڈیشن کے اس متن میں ابھرنے والے تصور کے مطابق ’’خواتین کا بنیادی کردار گھر بنانے والی کا اور ایک ماں کا ہے۔‘‘ یہ جملہ فاؤنڈیشن نے اپنے ترجمے کے اختتامی کلمات کے طور پر درج کیا ہے۔ مزید یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ میں شامل ہونے والی مغربی جہادی خواتین، زیادہ سے زیادہ مغربی نوجوان لڑکیوں کو آئی ایس میں بھرتی کرنے کی غرض سے خواتین کی زندگی کو ضرورت سے زیادہ جان جوکھوں میں ڈالنے والی اور جوش و ولولے سے عبارت پیش کرتی ہیں جو کہ دراصل مردوں کے دائرہ اثر کی نشاندہی کرتا ہے۔

دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ نے گزشتہ برس موسم گرما میں شام اورعراق کے چند علاقوں میں خلافت قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اقوام متحدہ کے مطابق اس دہشت گرد کے عسکریت پسند گروپ نے اب تک ہزاروں افراد کی جان لی ہے۔

’ الخنساء بریگیڈ‘ کا یہ منشور گزشتہ ماہ پہلی بار عربی زبان میں شائع ہوا تھا۔ اس میں دراصل خواتین کی تعلیم اور کام کے بارے میں جائز اور ناجائز کا تعین کیا گیا ہے۔