1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتایشیا

جاپان: جو بائیڈن کواڈ رہنماوں کے ساتھ کیا فیصلے کریں گے؟

23 مئی 2022

امریکی صدر جو بائیڈن جنوبی کوریا کے تین روزہ دورے کے بعد جاپان پہنچ گئے ہیں۔ توقع ہے کہ وہ خطے کے لیے ایک نئے اقتصادی منصوبے کا اعلان کریں گے، اور وہیں ان کی کواڈ گروپ کے رہنماؤں سے بھی ملاقات ہو گی۔

https://p.dw.com/p/4BiNN
Japan  Besuch US Präsident Biden
تصویر: David Mareuil/AP Photo/picture alliance

امریکی صدر جو بائیڈن نے جاپان کے وزیر اعظم فومیو کشیدا سے ٹوکیو میں ملاقات کی ہے۔ ایشیا کے اس خطے میں، امریکہ پر اپنے اسٹریٹیجک شراکت داروں کے ساتھ اتحاد کو مضبوط کرنے کا دباؤ ہے اور اس لحاظ سے، بائیدن کے اس دورے کو کافی اہم سمجھا جارہا ہے۔

ٹوکیو میں بائیڈن نے اپنے، ''اچھے دوست'' کشیدا کو اس بات کا یقین دلایا ہے کہ چین کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی اور یوکرین پر روسی حملے کے وسیع تر پس منظر میں، امریکہ جاپان کے دفاع کے لیے پرعزم ہے۔

ٹوکیو کے مرکز میں واقع شاہی محل میں جاپانی وزیر اعظم فومیو کشیدا کے ساتھ بات چیت کے آغاز میں جو بائیڈن نے کہا، ''امریکہ اور جاپان کا اتحاد طویل عرصے سے ہند بحرالکاہل میں امن اور خوشحالی کا ضامن رہا ہے، اور امریکہ جاپان کے دفاع کے لیے پوری طرح سے پرعزم ہے۔''

بائیڈن نے پیر کی صبح شہنشاہ کے محل میں جاپان کے شاہ ناروہیٹو سے بھی ملاقات کی۔

نئے تجارتی معاہدے کے اعلان کی توقع

اطلاعات کے مطابق صدر جو بائیڈن ٹوکیو میں اپنے قیام کے دوران ہی 'انڈو پیسیفک اکنامک فریم ورک برائے خوشحالی' (آئی پی ای ایف) کے نام سے ایک نئے تجارتی منصوبے کا اعلان کریں گے۔

اس معاشی منصوبے کے تحت، ڈیجیٹل اکانومی، سپلائی چینز، صاف توانائی کے بنیادی ڈھانچے اور انسداد بدعنوانی کے اقدامات کے شعبوں کے متفقہ معیارات کے مطابق، سبھی شراکت داروں کو ایک ساتھ مربوط کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ تاہم اس میں ٹیرف پر گفت و شنید کرنے یا مارکیٹ تک رسائی کو آسان بنانے پر کوئی بات نہیں کی گئی ہے۔

اس نئے گروپ میں کون کون سے ممالک شامل ہوں گے، اس بارے میں بھی ابھی تک سرکاری سطح پر کچھ نہیں معلوم ہے۔ تائیوان نے پہلے یہ بات کہی تھی کہ وہ آئی پی ای ایف کا حصہ بننا چاہے گا، لیکن امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے بائیڈن کے سفر سے پہلے واضح کر دیا تھا کہ تائی پے ان ممالک میں شامل نہیں ہو گا۔

Japan  Besuch US Präsident Biden
تصویر: David Mareuil/AP Photo/picture alliance

اس گروپ میں تائیوان کا انتخاب یقینی طور پر چین کو پریشان کر سکتا تھا، جس کا مطالبہ رہا ہے کوئی بھی ملک تائیوان کے ساتھ مکمل سفارتی روابط نہ استوار کریں اور نہ ہی اسے تسلیم کریں۔

اس سے قبل سن 2015 میں بھی امریکہ نے ایک وسیع 'ٹرانس پیسیفک پارٹنرشپ' (ٹی پی پی) کے نام سے بھی ایک منصوبے میں شامل ہونے کا اعلان کیا تھا، تاہم سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سن 2017 میں اپنے ملک کو اس منصوبے سے الگ کر لیا تھا، جس کے نتیجے میں یہ منصوبہ ہی پوری طرح سے ختم ہو گیا تھا۔

منگل کو کواڈ گروپ کا اجلاس

صدر بائیڈن اور فومیو کشیدا اس موقع پر کواڈ گروپ کی میٹنگ کے لیے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور آسٹریلیا کے نو منتخب وزیر اعظم انتھونی البانیز سے بھی ملاقات کرنے والے ہیں۔

کواڈ گروپ امریکہ، جاپان بھارت اور آسٹریلیا پر مشتمل ہے اور ان چاروں میں سے بھارت واحد ملک ہے جس نے یوکرین پر روسی حملے کی کھل کر مذمت نہیں کی اور نہ ہی اس ملک کے ساتھ تجارتی تعلقات منقطع کیے ہیں۔ مودی اور بائیڈن منگل کے روز جاپان میں 'ون آن ون ' بات چیت کے لیے الگ سے ملاقات کرنے والے ہیں۔

سیول کا تین روزہ دورہ

ٹوکیو پہنچنے سے قبل بائیڈن جنوبی کوریا کے تین روزہ دورے پر تھے۔ امریکی حکام جاپان اور جنوبی کوریا کو چین کی بڑھتی ہوئی تجارتی اور عسکری طاقت کے خلاف واشنگٹن کی کوششوں میں اپنا ساتھی گردانتے ہیں۔ وہ ان دونوں ملکوں کو یوکرین پر روسی حملے پر ماسکو کو الگ تھلگ کرنے کے لیے مغربی قیادت والے اتحاد میں بھی اپنا شراکت دار قرار دیتے ہیں۔

ص ز/ ج ا (اے پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید