1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنیوا امن مذاکرات کے لیے عالمی کوششوں میں تیزی

ندیم گِل19 اکتوبر 2013

شام کے لیے عالمی مندوب لخضر براہیمی آج سے مشرقِ وسطیٰ کا دورہ شروع کر رہے ہیں۔ ان کا یہ دورہ ایسے وقت شروع ہو رہا ہے جب صرف ایک روز پہلے شامی صوبے حلب میں لڑائی کے دوران درجنوں افراد ہلاک ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/1A2Ry
تصویر: Reuters

بین الاقوامی برادری نے جنیوا میں امن کانفرنس کے انعقاد کو ممکن بنانے کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں۔ اس تناظر میں شام کے لیے اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے مشترکہ مندوب لخضر براہیمی آج قاہرہ پہنچ رہے ہیں۔

جنیوا میں ان کی ترجمان خولہ مطر کا کہنا ہے کہ وہ قاہرہ میں مصر کے وزیر خارجہ اور عرب لیگ کے سربراہ سے ملاقات کریں گے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ دورہ مشرقِ وسطیٰ میں وہ کہاں کہاں جائیں گے، اس بات کا ابھی حتمی فیصلہ نہیں ہوا تاہم توقع ہے کہ وہ شام اور دمشق حکومت کے اتحادی ملک ایران بھی جائیں گے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ’جنیوا ٹو‘ کہلانے والے مذاکرات کا مستقبل واضح نہیں ہے۔ اس حوالے سے شام کی اپوزیشن منقسم ہے اور وہ اس میں شرکت سے متعلق کوئی بھی فیصلہ آئندہ ہفتے ووٹنگ کے ذریعے کرے گی۔

امریکی وزیر خارجہ جان کیری بھی جنیوا امن مذاکرات کے انعقاد کے لیے کوشاں ہیں۔ وہ اس اجلاس کی تیاریوں کے لیے آئندہ ہفتے یورپ کا دورہ کر رہے ہیں۔ جمعرات کو انہوں نے شام کے بحران کے حوالے سے ایک امریکی ریڈیو سے بات چیت میں کہا تھا: ’’کوئی عسکری حل نہیں ہے، بالکل بھی نہیں۔‘‘

Genf Beratungen zu Syrien 13.09.2013
لخضر براہیمیتصویر: Reuters

حلب میں لڑائی

جنیوا امن مذاکرات کی تیاری کی کوششوں میں تیزی کے ساتھ ہی شام میں فوج اور باغیوں کے درمیان لڑائی میں بھی شدت دیکھی جا رہی ہے۔ شام میں لڑائی پر نظر رکھنے والی لندن میں قائم اپوزیشن تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ شمالی صوبے حلب میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ آبزرویٹری کے مطابق ان میں 12 کُرد شہری بھی شامل ہیں جو تل عرن کے علاقے میں فوج کی شیلنگ سے ہلاک ہوئے۔ اسی علاقے میں جمعرات کو بھی نو افراد مارے گئے تھے۔

یہ علاقہ حلب شہر اور باغیوں کے زیر قبضہ قصبے سفیرہ کے درمیان ایک اہم راستے پر واقع ہے۔ سفیرہ کے قریب ہی ایک فوجی اڈہ بھی ہے جس کے بارے میں خیال ہے کہ حکومت نے وہاں اپنے کچھ کیمیائی ہتھیار ذخیرہ کر رکھے ہیں۔

آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ حلب شہر کے جنوب مغرب میں اپوزیشن فورسز نے ایک ایئر ڈیفنس بیس پر بھی حملہ کیا۔ وہاں لڑائی کے نتیجے میں کم از کم 20 فوجی اور سات باغی ہلاک ہو گئے۔

شام کے مشرقی شہر دیر الزور میں بھی فوج اور باغیوں کے درمیان لڑائی جاری ہے۔ سیریئن آبزرویٹری کے مطابق وہاں جاری کارروائیوں میں حکومتی طیارے حصہ لے رہے ہیں۔ قبل ازیں باغیوں نے اس شہر کے نواحی علاقے راشدیہ میں پیش قدمی کی تھی جہاں لڑائی کے دوران جمعرات کو ایک اعلیٰ ملٹری انٹیلیجنس اہلکار میجر جنرل جامع ہلاک ہو گیا تھا۔

آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ دیر الزور میں جھڑپوں کے دوران القاعدہ سے وابستہ النصرہ فرنٹ کے فائٹرز نے دس فوجیوں کو حراست میں لینے کے بعد قتل کر دیا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید