1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتایشیا

جنوبی کوریا: سام سنگ کے مالک کو صدارتی معافی مل گئی

12 اگست 2022

جنوبی کوریا کی وزارت انصاف کا کہنا ہے کہ سام سنگ کے مالک ارب پتی تاجر لی جے یونگ کو ملک کے معاشی بحران پر قابو پانے میں مدد کے لیے پھر سے 'بحال' کر دیا جائے گا۔ انہیں گزشتہ برس مالی جرائم کا قصوروار قرار دیا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/4FRTh
Samsung CEO Lee Jae-yong
تصویر: KIM HONG-JI/AFP

جنوبی کوریا کی وزارت انصاف نے 12 اگست جمعے کے روز اعلان کیا کہ ٹیکنالوجی کی معروف عالمی کمپنی سام سنگ کے وارث لی جے یونگ کو صدارتی معافی مل گئی ہے۔ گزشتہ برس لی کو غبن اور رشوت خوری کے الزامات میں سزا سنائی گئی تھی۔

انہیں اگست 2021 میں ہی پرول پر رہا کر دیا گیا تھا اور جس کا مطلب یہ ہوا کہ صدر کی جانب سے یہ معافی بڑی حد تک علامتی ہے۔ پرول پر رہا ہونے سے پہلے لی نے 18 ماہ جیل میں گزارے تھے، جو ان کی اصل مقررہ سزا کی نصف سے کچھ زیادہ تھی۔
 
وزارت انصاف نے ایک بیان میں کہا، ''عالمی اقتصادی بحران کی وجہ سے، قومی معیشت کی نمو اور اس کی رفتار خراب ہو گئی ہے، اور اقتصادی بحران کے طول پکڑنے کا خدشہ لاحق ہے۔'' 

جنوبی کوریا کی یونہاپ نیوز ایجنسی کی اطلاعات کے مطابق، اسمارٹ فون بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی سام سنگ الیکٹرانکس کے وائس چیئرمین لی نے قومی معیشت میں جان ڈالنے کے لیے سخت محنت کرنے کا عزم کیا ہے۔

سام سنگ گروپ کا مجموعی کاروبار جنوبی کوریا کی مجموعی گھریلو پیداوار کے تقریباً پانچویں حصے کے برابر ہے۔

لی کے ساتھ ہی دیگر کاروباریوں کو بھی معافی

جنوبی کوریا کی وزارت انصاف نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ لی اور اس حوالے سے بعض دیگر کاروباری شخصیات کو بھی معاف کر دیا گیا ہے تاکہ وہ، ''ٹیکنالوجی اور روزگار کی تخلیق میں فعال سرمایہ کاری کے ذریعے ملک کی ترقی کے انجن کی مسلسل رہنمائی کرتے رہیں۔'' 

Südkorea Seoul | Gerichtsanhörung: Jay Y. Lee
تصویر: Kim Hong-Ji/REUTERS

جمعے کے روز ملنے والی معافی لی جے یونگ کو مکمل طور پر کام پر واپس آنے کی اجازت دیتی ہے، کیونکہ انہیں جب پرول پر رہا کیا گیا تھا، تو اس وقت ان پر ملازمت یا کسی بھی طرح کے کام کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔

54 سالہ لی کے ساتھ ہی جمعے کو تین دیگر تاجروں کو بھی معافی مل گئی، جس میں جنوبی کوریا کے پانچویں سب سے بڑے ادارے لوٹے گروپ کے چیئرمین شن ڈونگ بن بھی شامل ہیں۔

سن 2016 کے دوران شن ڈونگ بن کا مقدمہ ایک ایسی عدالتی کارروائی تھی، جس نے قوم کو اپنی گرفت میں لے لیا تھا اور بالآخر سابق صدر پارک گیون ہائے کی حکومت کا خاتمہ ہو گیا تھا۔

لی پوری طرح سے آزاد

لی کو پہلی بار سن 2017 میں صدر پارک کے مواخذے کے بعد اس وقت جیل بھیجا گیا تھا، جب انہیں صدر سے کاروباری فائدہ حاصل کرنے کے بدلے میں لاکھوں ڈالر کی رشوت کی پیشکش کا قصوروار پا یا گیا تھا۔ تاہم سن 2018 میں ایک اپیل کورٹ نے رشوت کے معاملے میں ان کی سزا کوکالعدم کر دیا تھا اور اس طرح وہ رہا ہو گئے تھے۔

سن 2019 میں جنوبی کوریا کی سپریم کورٹ نے لی کو دوبارہ مقدمے کا سامنا کرنے کا حکم دیا اور اس طرح انہیں 2021 میں رشوت خوری اور غبن کے الزام میں ڈھائی برس قید کی سزا سنائی گئی۔

کورونا کی وبا کے ساتھ ہی سیاسی اشرافیہ اور بہت سے با اثر کاروباری حلقوں کی جانب سے ان کی رہائی کے مطالبات بڑھتے جا رہے تھے، کیونکہ بہت سی کاروباری سرگرمیاں متاثر ہو رہی تھیں۔ 

لی جنوبی کوریا میں بدعنوانی کے الزامات کا سامنا کرنے والے پہلی کاروباری شخصیت نہیں تھے، جہاں عام طور پر کاروبار کرنے والوں اور حکومت کے درمیان خوشگوار تعلقات رہتے ہیں۔ تاہم سلسلہ وار بدعنوانی کے واقعات کے سبب یہ تعلقات اب تنقید کی زد میں بھی ہیں۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے ایف پی)

سامسنگ کو دنیا کی بڑی ٹیک کمپنی بنانے والا شخص - لی کُن ہی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید