1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی وزیرستان : بم دھماکے میں جنگجو کمانڈر سمیت تین افراد ہلاک

21 دسمبر 2012

جنوبی وزیرستان کے صدر مقام وانا میں ایک بم دھماکے میں ایک جنگجو کمانڈر مولوی عباس اپنے بیٹے سمیت ہلاک ہو گیا ہے، جنگجو کمانڈر کے ملا نذیر گروپ کے ساتھ غیر ملکی شدت پسندوں کو پناہ دینے کے معاملے پر اختلافات تھے

https://p.dw.com/p/177ii
تصویر: AP

یہ بم دھماکہ آج جمعہ کے روز القاعدہ، طالبان اور اسلامی شدت پسندوں کا گڑھ سمجھے جانے والے افغانستان کی سرحد سے ملحق پاکستان کے قبائلی علاقے وانا کی سبزی منڈی میں ہوا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ایک مقامی سیکورٹی اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ مولوی عباس وانا کی سبزی منڈی میں اپنے بھائی کے دفتر میں ہونے والے بم دھماکے میں ہلاک ہوا اور اس کے ساتھ جو دیگر دو افراد مارے گئے ہیں ان میں اس کا بیٹا بھی شامل ہے جبکہ اس دھما کے میں چار افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، ابھی تک کسی نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

Taliban-Kämpfer
ملا نذیرسے معاہدے کے بعد مولوی عباس گزشتہ برس وانا واپس آئے تھےتصویر: AP

مولوی عباس 2004 میں امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے سینئر طالبان کمانڈر نیک محمد کا قریبی ساتھی رہا اور اس کے بارے میں خیال کیا جاتا تھا کہ اس کے ازبکستان کی مذہبی شدت پسند تنظیم اسلامک موومنٹ سے قریبی روابط تھے۔

اس لیے ماضی میں مولوی عباس اور مولوی نیک محمد کو ازبک، تاجک اور دیگر وسطی ایشیائی ریاستوں کے جنگجوؤں کو ٹھکانے فراہم کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

دھماکے میں ہلاک ہونے والا کمانڈر مولوی عباس اپنے حامی جنگجوؤں سمیت اس وقت علاقہ چھوڑ کر چلا گیا تھا جب جنوبی وزیرستان میں ملا نذیر نے مقامی جنگجوؤں کے ایک دھڑے کی قیادت سنبھال کر غیر ملکی شدت پسندوں کو پناہ دینے پر اس کے خلاف مہم چلائی تھی تاہم گزشتہ سال مولوی عباس، ملا نذیر کے ساتھ ہونے والے ایک معاہدے کے بعد جنوبی وزیرستان واپس آ گیا تھا۔

Taliban-Kämpfer
بم دھماکے میں ہلاک ہونے والے مولوی عباس کے ازبکستان کی مذہبی شدت پسند تنظیم اسلامک موومنٹ سے قریبی روابط تھےتصویر: AP

اے ایف پی کے مطابق ملا نذیر خود بھی گزشتہ مہینے وانا کے مرکزی بازار میں ہونے والے ایک خودکش بم دھماکے میں زخمی ہو گیا تھا۔ ملا نذیر اور شمالی وزیرستان کے جنگجو کمانڈر حافظ گل بہادر افغانستان میں حملے کرتے رہے ہیں جہاں وہ امریکی اور نیٹو افواج کی موجودگی کے خلاف ہیں۔ انہیں افغانستان میں کئی بڑے حملوں کے ذمہ دار حقانی نیٹ ورک کے بھی قریب سمجھا جاتا ہے۔

ملا نذیر کے حامی عسکریت پسند امریکی ڈرون حملوں کا نشانہ بنتے رہے ہیں تاہم 2007ء میں اس گروپ نے پاکستانی فوج کے ساتھ ایک امن معاہدہ کر لیا۔ مبصرین کے خیال میں ملا نذیر پاکستانی طالبان کی طرف سے ملک میں عسکریت پسندی کا مخالف ہے جس کی وجہ سے اس کے اور تحریک طالبان پاکستان کے درمیان شدید کشیدگی پائی جاتی ہے۔

(ij /mm (AFP