1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی ایشیا: آبادی میں آگے لیکن روزگار کے مواقع میں پیچھے

2 اپریل 2024

عالمی بینک کا کہنا ہے کہ جنوبی ایشیا کی معیشتیں کام کرنے کی عمر والے افراد کی تعداد میں اضافہ اور ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے میں تال میل برقرار نہیں رکھ پارہی ہیں۔

https://p.dw.com/p/4eKVj
ورلڈ بینک نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ جنوب ایشیائی ملکوں کو روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں تیزی لانے کے لیے اپنی متعدد پالیسی کمزوریوں کو دور کرنا ہوگا
ورلڈ بینک نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ جنوب ایشیائی ملکوں کو روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں تیزی لانے کے لیے اپنی متعدد پالیسی کمزوریوں کو دور کرنا ہوگاتصویر: Frederic J. Brown/AFP/Getty Images

عالمی بینک کا کہنا ہے کہ جنوبی ایشیا کی معیشتوں کی کام کرنے کی عمر والے افراد کی تعداد میں اضافہ اور ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے میں تال میل برقرار نہیں رہنے سے خطے کو آبادی سے فائدہ کے بجائے نقصان کا خطرہ ہے-

جنوبی ایشیا کے لیے عالمی بینک کے چیف اکنامسٹ فرانزسکا اوہنسورج نے جنوبی ایشیا میں آبادی اور روزگار کے مواقع کے حوالے سے منگل کے روز ایک رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ "خطرہ اس بات کا ہے کہ آبادی میں اضافے کا فائدہ نہیں اٹھایا جاسکے گا، یہ ضائع ہوجائے گا۔"

انہوں نے کہا کہ، "کاش لوگ کام کرسکیں، یہ ایک شاندار موقع ہے، ترقی کرنے کے لیے۔ لیکن اب تک روزگار کا تناسب گرتا ہی جا رہا ہے۔"

کورونا کی وبا جنوبی ایشیا کے لیے ایک ’بھرپور طوفان‘، عالمی بینک

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سن 2000 سے 2023 کے درمیان روزگار کی شرح میں سالانہ 1.7فیصد کا اضافہ ہوا جب کہ کام کرنے کی عمر والے افراد کی آبادی میں سالانہ 1.9فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ان اعدادو شمار کے مطابق جنوب ایشیا خطے میں سالانہ دس ملین ملازمتیں پیدا ہوئیں جب کہ کام کرنے کی عمر والے افراد کی تعداد میں سالانہ اوسطاً 19ملین کا اضافہ ہوا۔

ورلڈ بینک نے 31مارچ 2025 کو ختم ہونے والے مالیاتی سال میں جنوبی ایشیا کے لیے ترقی کی شرح چھ سے 6.1 فیصدتک رہنے کی امید ظاہر کی ہے۔ اس کی اہم وجہ بھارت میں مضبوط شرح نمو ہے، جہاں معیشت میں 6.6 فیصد کی رفتار سے ترقی دکھائی دے رہی ہے۔

جنوبی ایشیا: شدید گرمی کے باعث لاکھوں افراد کے روزگار متاثر

حالانکہ بھارت کے مرکزی بینک نے اس مدت کے دوران سات فیصد کی ٹھوس ترقی کی پیش گوئی کی ہے۔

سن 2000 سے 2023 کے درمیان روزگار کی شرح میں سالانہ 1.7فیصد کا اضافہ ہوا جب کہ کام کرنے کی عمر والے افراد کی آبادی میں سالانہ 1.9فیصد کا اضافہ ہوا ہے
سن 2000 سے 2023 کے درمیان روزگار کی شرح میں سالانہ 1.7فیصد کا اضافہ ہوا جب کہ کام کرنے کی عمر والے افراد کی آبادی میں سالانہ 1.9فیصد کا اضافہ ہوا ہےتصویر: DW

عالمی بینک کا پالیسی کمزوریوں کو دور کرنے مشورہ

بھارت میں کورونا کی وبا کے بعد سے ترقی میں تیزی آئی ہے جس کی ایک وجہ حکومتی اخراجات میں اضافہ اور تعمیراتی انڈسٹری میں ترقی ہے۔ لیکن ایشیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت میں نجی سرمایہ کاری اب بھی کافی کمزور ہے جس کی وجہ سے روزگار کے مواقع کو نقصان پہنچا ہے۔

ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ سال 2000سے 2022 کے درمیان نیپال کو چھوڑ کر جنوبی ایشیا کے دیگر ملکوں کے مقابلے میں بھارت میں روزگار کا تناسب مزید کم ہوا ہے۔ تاہم ابتدائی اعداد و شمار سن 2023 میں بہتری کی جانب لوٹنے کا اشارہ کرتے ہیں۔

صاف پانی کی کمی سے جنوبی ایشیا میں تقریباﹰساڑھے تین ملین بچے متاثر

پاکستان جنوبی ایشیا میں افراط زر کی سب سے بلند شرح والا ملک

رپورٹ میں کہا گیا ہے، "مجموعی طورپر سال 2000 سے 2023 کے درمیان روزگار میں اضافہ کام کرنے کی عمر والے افراد کی تعداد میں اضافے سے کافی کم تھا اور روزگار کے تناسب میں کمی آئی۔"

ورلڈ بینک نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ جنوب ایشیائی ملکوں کو روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں تیزی لانے کے لیے اپنی متعدد پالیسی کمزوریوں کو دور کرنا ہوگا۔

عالمی بینک نے مشورہ دیا کہ ایسی پالیسیاں بنائی جائیں جو کارکنوں کی خدمات حاصل کرنے کے لیے پیداواری فرموں کی حوصلہ افزائی کریں، لیبر اور ملکی مارکیٹ کے ضابطوں کو ہموار کریں اوربین الاقوامی تجارت کے لیے زیادہ کھلا پن پیدا کریں۔

ج ا/ ص ز (روئٹرز)