1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنرل کی گرفتاری: کیا پی ٹی آئی کے خلاف سختی بڑھ رہی ہے؟

27 فروری 2023

معروف دفاعی تجزیہ نگار جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب کی گرفتاری کا موضوع پاکستان کے سوشل میڈیا سمیت کئی حلقوں میں گرما گرم انداز میں زیر بحث ہے۔

https://p.dw.com/p/4O2Cb
Pakistan Amjad Shoaib
تصویر: Privat

کچھ ناقدین کے خیال میں ان کی گرفتاری ظاہر کرتی ہے کہ ملک کی طاقتور اسٹیبلشمنٹ تحریکانصاف کے خلاف سخت رویہ اپنا رہی ہے جبکہ حکومت کا موقف ہے کہ اگرکوئی عوام کو اکسا ئے یا اشتعال پھیلائے گا، تو اس کے خلاف قانون حرکت میں آئے گا۔

امجد شعیب کو اتوار کی رات ایک بجے کے قریب گرفتار کیا گیا ہے۔ امجد شعیب، جو فوج میں کئی اہم عہدوں پر فرائض انجام دے چُکے ہیں، کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ پاکستان تحریک انصاف کے پرجوش حامی ہیں۔

یہ پہلا موقع ہے کہ کسی بھی فوجی جرنیل کو عوام کو اکسانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ جنرل امجد شعیب کو پیر کو اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں پولیس کو ان کا تین روزہ ریمانڈ دیا گیا۔

ریٹائرڈ فوجی افسران کے لیے سخت پیغام

پاکستان میں ایک عام تاثر ہے کہ ریٹائرڈ فوجی افسران کی ایک بڑی تعداد عمران خان کو نہ صرف پسند کرتی ہے بلکہ ان کی پرزور حمایت بھی کرتی ہے۔ انہی ریٹائرڈ افسران میں سے کئی ایک نے تحریک انصاف کے دور حکومت میں پاکستانی میڈیا پر پی ٹی آئی کا بھرپور دفاع بھی کیا اور نون لیگ سمیت اس وقت کی حزب اختلاف کی جماعتوں کو آڑے ہاتھوں لیا۔

خیال کیا جاتا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے کے بعد ان ریٹائرڈ فوجی افسران کو طاقتور حلقوں کی طرف سے یہ پیغام دیا گیا تھا کہ وہ میڈیا کے سامنے مزید اپنا نقطہ نظر پیش نہ کریں۔

تاہم  امجد شعیب کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے کچھ پروگراموں میں شرکت بھی کی اور اپنے  ویلاگ کے ذریعے بھی موجودہ حکومت پر سخت تنقید کی۔

 لاہور سے تعلق رکھنے والے پہلے دفاعی تجزیہ نگار جنرل ریٹائرڈ غلام مصطفی کا کہنا ہے کہ ایک ریٹائرڈ سینیئر افسر کی گرفتاری دوسروں کے لیے ایک پیغام ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت فاشسٹ ہتھکنڈوں پراترآئی ہے۔ جنرل امجد نے نہ فوج اور نہ ہی ملک کے خلاف کوئی بات کی تھی۔ اب حکومت پر تنقید کرنے کو بھی اتنا بڑا جرم بنا دیا گیا ہے۔ اب دوسرے ریٹائرڈ افسران کی بھی گرفتاری ہو سکتی ہے۔‘‘

  اسٹیبلشمنٹ کا سخت ہوتا ہوا رویہ

 پاکستان ڈیموکریٹک موؤمنٹ کی حکومت کے کچھ ارکان نے جی ایچ کیو پر بلواسطہ یہ الزام لگایا کہ کچھ حلقے اب بھی پاکستان تحریک انصاف کی حمایت کر رہے ہیں لیکن کچھ سیاسی مبصرین کے خیال میں جنرل امجد شعیب کی گرفتاری اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ پاکستان تحریک انصاف کے خلاف سخت رویہ اپنانے جا رہی ہے۔

استعفوں کی منظوری: سیاسی بحران سنگین ہونے کا خطرہ

لاہور سے تعلق رکھنے والے سیاسی مبصر حبیب اکرم کا کہنا ہے کہ یہ گرفتاری واضح اشارہ ہے کہ اب جی ایچ کیو تحریک انصاف کے خلاف صرف سخت رویہ اپنا رہی ہے۔ حبیب اکرم نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''جنرل امجد شعیب نے جو بات کی ہے اور میڈیا کے ذریعے جو کچھ عوام کے سامنے آیا ہے وہ کوئی اتنی سخت بات نہیں کہ ان پر مقدمہ دائر کیا جائے۔ مقدمہ دائر کیا جانا اور ان کو گرفتار کیا جانا یہ ظاہر کرتا ہے تحریک انصاف کے خلاف سختیاں بڑھ رہی ہیں۔

 گرفتاری قانون کے مطابق ہے

پاکستان تحریک انصاف کے حامی اس گرفتاری کو حکومت کی بوکھلاہٹ قرار دے رہے ہیں اور ان کا دعویٰ ہے کہ کیونکہ حکومت ڈیرہ غازی خان میں بری طرح شکست سے دوچار ہوئی ہے، اس لیے اس شکست کو چھپانے کے لیے اس نے جنرل امجد شعیب کو گرفتار کیا ہے۔ پی ٹی آئی کے حامی جنرل امجد شعیب کی گرفتاری کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ٹرینڈ بھی چلا رہے ہیں جبکہ تحریک انصاف کے قریب سمجھے جانے والے صحافی بھی اس گرفتاریکی بھرپور مذمت کر رہے ہیں۔  کچھ غیر جانبدار صحافی جیسے مبشر زیدی نے بھی اس کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ وہ جنرل امجد شعیب کے خیالات سے اتفاق نہیں کرتے لیکن ان کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر مصطفٰی نواز کھوکھر نے بھی اس گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

 تاہم حکومت کا دعوٰی ہے کہ جنرل امجد شعیب کی گرفتاری بالکل صحیح اور قانون کے مطابق ہے۔ حکومت کی اتحادی جمعیت علماء اسلام کے ایک مرکزی رہنما محمد جلال الدین نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''جنرل امجد شعیب عوام میں اشتعال پھیلا رہے تھے اور اس لیے انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔ ان کی گرفتاری میں حکومت سے زیادہ، طاقتور حلقوں کا ہاتھ ہے کیونکہ وہ ان کے خلاف ہی باتیں کر رہے تھے۔‘‘

محمد جلال الدین کے بقول،'' کیونکہ اب ان کو گرفتار کر لیا گیا ہے تو میں مطالبہ کرتا ہوں کہ ان کے اثاثہ جات کی بھی ساری تحقیقات کرائی جائیں کیونکہ انہوں نے اپنے دور ملازمت میں بہت مال بنایا ہے۔‘‘

محمد جلال الدین کے مطابق پاکستان تحریک انصاف میں عمران خانکے بعد جنرل امجد سب سے زیادہ بد زبان تھے، جو جمہوری قوتوں کے خلاف دشنام طرازی کرتے تھے اور جھوٹے الزام لگایا کرتے تھے ایسے لوگوں کو گرفتار کرنا بالکل صحیح ہے۔ وہ کہتے ہیں، ''میرا خیال ہے کہ جو دوسرے ریٹائرڈ فوجی افسران عوام میں اشتعال پھیلا رہے ہیں، ان کو بھی گرفتار کیا جانا چاہیے۔‘‘

گرفتاریوں اور سزاؤں کی تاریخ

 پاکستان میں فوج کے ادارے کو انتہائی طاقتور سمجھا جاتا ہے لیکن ملک میں کچھ مواقع پر فوجی افسران کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ انیس سو پچاس کی دہائی میں مشہور پنڈی سازش کیس میں معروف ترقی پسند شاعر فیض احمد فیض، کیپٹین ظفراللہ پوشنی اور میجر اسحاق سمیت کئی افسران کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ذوالفقارعلی بھٹو کے دور میں بھی چند فوجی افسران کو نظر بند یا گرفتار کیا گیا تھا جبکہ حمود الرحمٰن کمیشن رپورٹ نے بھی بنگلہ دیش کے بننے کے بعد کچھ فوجی افسران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی تھی۔

جنرل ضیاء کے دور میں بھی کچھ فوجی افسران کو یا تو فوج چھوڑنے پر مجبور کیا گیا یا پھر انہیں نظربند یا یا محدود وقت کے لیے گرفتار کیا گیا۔ بے نظیر بھٹو کے پہلے دور اقتدار میں میجر جنرل ظہیر الاسلام اور کچھ سینیئر افسران کو ان کی حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ جنرل مشرف، جنرل اشفاق پرویز کیانی، جنرل راحیل شریف اور جنرل باجوہ کے ادوار میں بھی یہ خیال کیا جاتا ہے کہ مختلف فوجی افسران کو گرفتار کیا گیا یا ان کے خلاف ادارہ جاتی کارروائیاں کی گئیں۔