جنرل میک کرسٹل امریکی فوج سے ریٹائر
24 جولائی 2010گزشتہ روز جعہ کو امریکی دارالحکومت کے قریب ایک اعلیٰ فوجی تقریب میں سینئر امریکی جنرل سٹینلے میک کرسٹل کو الوداع کہا گیا۔ ان کو خصوصی سلامی دی گئی۔ فوجی صدر دفتر میں ہونے والی اس خصوصی تقریب میں جنرل میک کرسٹل کے قریبی ساتھیوں کے علاوہ دیگر اعلیٰ فوجی افسران اور خاندان کے افراد بھی موجود تھے۔ ان کے اچانک زوال کے حوالے سے کئی فوجی افسران پریشان دکھائی دیتے ہیں۔
انتہائی اعلیٰ منصب سے جنرل میک کرسٹل کے زوال کا سبب وہ انٹرویو تھا جو رولنگ سٹون نامی جریدے میں شائع ہوا۔ اس انٹرویو کا عنوان تھا ’’ دی رن اوے جنرل‘‘۔ اس انٹرویو کے مندرجات پر جنرل نے معذرت بھی پیش کردی تھی مگر امریکی صدر اوباما اس معذرت سے متفق نہیں تھے۔ انٹرویو میں جنرل میک کرسٹل نے اوباما انتظامیہ کے اعلیٰ اور کلیدی اہلکاروں پر افغان پالیسی کے حوالے سے تنقید کی تھی۔ اوباما نے ان کو گزشتہ ماہ وائٹ ہاؤس میں طلب کر کے افغانستان میں ان کی ذمہ داریوں سے فارغ کردیا تھا۔
جنرل میک کرسٹل انتہائی پیشہ ور فوجی افسر تھے اور ان کے ماتحت ان سے بہت زیادہ عقیدت رکھتے تھے۔ میک کرسٹل انتہائی سُوجھ بُوجھ والے افسران میں شمار ہوتے تھے۔ ان کا عروج اور زوال فوجی و سیاسی حلقوں کو پریشان کر گیا تھا۔ امریکی فوج کے ساتھ ان کا سفر چونتیس سالوں پر محیط تھا۔ وہ فور سٹار جنرل تھے اور ان کی ملازمت کے دو سال ابھی باقی تھے۔
اعلیٰ فوجی افسران میک کرسٹل کے حوالے سے اوباما کے فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے خیال کرتے ہیں کہ اس طرح ان کا ایک انتہائی ذہین ساتھی وقت سے پہلے رخصت ہو گیا ہے۔ سردست سابق جنرل میک کرسٹل کا مستقبل کیا ہو گا یا وہ کیا کریں گے، اس بارے میں کچھ واضح نہیں ہے۔ امریکہ میں روایت ہے کہ اعلیٰ فوجی افسران ریٹائرمنٹ کے بعد عملی سیاست میں قدم رکھتے ہیں۔ میک کرسٹل اگر ایسا کرتے ہیں تو کیا وہ ریپبلکن پارٹی کو فوقیت دیں گے یا ڈیموکریٹک پارٹی کو۔ یہ ایک ملین ڈالر سوال ہے۔ سردست وہ شمالی ورجینیا میں قیام کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: افسر اعوان