1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جمرود میں بم دھماکہ، کم از کم 35 افراد ہلاک

10 جنوری 2012

پاکستان کے شمال مغرب میں افغان سرحد کے قریب قبائلی علاقے میں ایک بس ٹرمینل پر ہونے والے ایک بم دھماکے میں آج منگل کے روز کم از کم 35 افراد ہلاک ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/13glx
تصویر: dapd

پشاور سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق سرکاری اہلکاروں کے بقول ریموٹ کنٹرول کے ذریعے کیے گئے اس بم دھماکے میں 60 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے۔

جرمن خبر ایجنسی ڈی پی اے نے پشاور سے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ یہ حملہ خیبر ایجنسی میں جمرود کے بازار میں کیا گیا۔ خیبر ایجنسی پاکستان کے ان سات قبائلی علاقوں میں سے ایک ہے جہاں دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ اور طالبان کے بہت سے عسکریت پسندوں نے پناہ لے رکھی ہے۔

Bombenanschlag in Pakistan
تصویر: dapd

خیبر ایجنسی میں سکیورٹی کے ذمہ دار ایک مقامی اہلکار جمیل خان نے بتایا کہ یہ بم ایک پک اپ گاڑی میں چھپایا گیا تھا اور دھماکہ ریموٹ کنٹرول کی مدد سے کیا گیا۔

امدادی کارکنوں کے مطابق دھماکے کے کچھ دیر بعد تک جمرود کے مقامی ہسپتال میں ہلاک ہونے والوں میں سے 23 افراد کی لاشیں پہنچائی جا چکی تھیں اور 30 زخمیوں کو بھی علاج کے لیے وہاں لایا جا چکا تھا۔ اس کے علاوہ ہلاک ہونے والے چھ دیگر افراد کی لاشوں اور کئی زخمیوں کو صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے ایک طبی مرکز میں پہنچایا جا چکا ہے۔

Selbstmordanschlag in Pakistan
تصویر: DW

نجی فلاحی ادارے ایدھی ایمبولینس سروس کے ایک ترجمان مجاہد خان نے بتایا کہ مرنے والوں میں نیم فوجی فرنیٹیئر کور کے تین سپاہی بھی شامل ہیں اور ہلاک شدگان کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔

ابھی تک کسی بھی مسلح گروپ نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ ایک سکیورٹی اہلکار نے تاہم اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس دھماکے میں طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف سرگرم ذخا خیل نامی قبیلے کی ایک مقامی ملیشیا کے ارکان کو نشانہ بنایا گیا۔ اس اہلکار نے بتایا کہ اس مقامی ملیشیا کے ارکان کو طالبان کی طرف سے مسلسل انتقامی کارروائی کی دھمکیاں مل رہی تھیں۔

افغانستان کے ساتھ سرحد کے قریب پاکستانی قبائلی علاقوں میں بہت سے ایسے مقامی ملیشیا گروپ بھی سرگرم ہیں جو طالبان کے مخالف ہیں اور عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیوں میں سرکاری دستوں کی مدد کرتے ہیں۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں