1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ

1 جولائی 2018

جرمن چانسلر انگلیلا میرکل باویریا میں اپنی اتحادی اور ہم خیال سیاسی پارٹی کرسچن سوشل یونین کی قیادت سے مذاکرات میں مصروف ہیں۔ اس ملاقات کو میرکل کے سیاسی مستقبل کے لیے انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/30dHz
Bundeskanzlerin Angela Merkel und Horst Seehofer
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Nietfeld

جرمن چانسلر انگیلا میرکل اتوار کی شام میونخ میں اپنے قدامت پسند اتحاد میں شامل کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) کی قیادت سے ملاقات میں مہاجرین کے حوالے سے اُس یورپی ڈیل پر بحث کر رہی ہیں، جو حال ہی میں یورپی یونین کی سطح پر منظور کی گئی ہے۔ اگر اس دوران میرکل اس ڈیل کے حوالے سے سی ایس یو کے تحفظات کو دور نہ کر سکیں تو ان کی سیاسی مشکلات دوچند ہو جائیں گی۔

جرمنی کی وسیع تر مخلوط حکومت میں شامل قدامت پسند سی ایس یو کے رہنما اور وفاقی جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر خبردار کر چکے ہیں کہ اگر مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کی خاطر ایک جامع یورپی ڈیل طے نہ ہوئی تو وہ ایسے مہاجرین کو جرمنی داخل ہونے کی اجازت نہیں دیں گے، جن کی پناہ کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں یا جنہوں نے دیگر یورپی ممالک میں پناہ کی درخواستیں جمع کرا رکھی ہیں۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اپنے وزیر داخلہ کے انتباہ کو مسترد کر دیا ہے۔ یوں ناقدین کے مطابق اگر زیہوفر نے ایسے مہاجرین کو ملکی سرحدوں سے واپس کرنا شروع کیا تو انہی اختلافات کی وجہ سے جرمن حکومت ختم ہو جائے گی۔ تاہم اس بات کے امکانات انتہائی کم ہیں۔

انگیلا میرکل نے اتوار کی صبح کہا کہ وہ اپنی ہم خیال پارٹی سی ایس یو کے ساتھ مستقبل میں بھی کام کرنے کی خواہش رکھتی ہیں۔ میرکل کے مطابق یورپی یونین کے سولہ ممالک طرف سے جرمنی میں موجود مہاجرین کو واپس لینے کی رضا مندی اور جرمنی آنے والے مہاجرین کو ملکی سرحدوں پر قائم بڑے استقبالیہ سینٹرز میں ٹھہرانے اور وہیں پر ان کی پناہ کی درخواستوں کو نمٹانے کے فیصلے ایسے ہیں، جو سی ایس یو کے مطالبات کو پورا کرتے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کے حوالے سے سی ایس یو کی قیادت کے ساتھ اتفاق رائے ہو جائے گا۔

تاہم دوسری طرف میڈیا نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ سی ایس یو کے رہنما ہورسٹ زیہوفر میرکل کی مہاجر پالیسی سے ابھی تک متفق نہیں ہوئے ہیں۔ زیہوفر نے کہا ہے کہ وہ میرکل اور یورپی یونین کی طرف سے منظور کردہ حالیہ ڈیل سے مطمئن نہیں ہیں کیونکہ یہ ان کے تحفظات دور نہیں کرتی۔ ان کا یہ بیان میرکل کے مذکورہ بیانات سے براہ راست متصادم ہے۔

ادھر جرمنی کی وسیع تر مخلوط حکومت میں شامل تیسری سیاسی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) نے مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کی خاطر اپنا پانچ نکاتی منصوبہ پیش کر دیا ہے۔

اتوار کے دن اس پارٹی کی طرف سے کہا گیا ہے کہ سی ایس یو اور سی ڈی یو اس بحران سے نمٹنے کے لیے جو حکمت عملی ترتیب دیں، ان میں ان نکات کو بھی شامل کیا جائے۔ یہ نکات درج ذیل ہیں:۔

  1. مہاجرت کی وجوہات کو ختم کرنے کی خاطر زیادہ اقدامات کیے جائیں
  2. ملکی سرحدوں سے مہاجرین کو واپس لوٹانے کا یک طرفہ فیصلہ نہ کیا جائے
  3. مہاجرین کے بحران کی وجہ سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک اٹلی اور یونان کی زیادہ مدد کی جائے
  4. یورپی یونین رکن ممالک کی بیرونی سرحدوں کی نگرانی بڑھائی جائے
  5. جرمنی میں امیگریشن اور ملکی جاب مارکیٹ میں ان کو کھپانے کے لیے جامع قانون سازی کی جائے

ایس پی ڈی کی طرف سے پیش کیے جانے والے ان نکات میں سے دوسرا انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ میرکل کی سیاسی جماعت سی ڈی یو کی باویریا میں ہم خیال سی ایس یو چاہتی ہے کہ مہاجرین کو سرحدوں سے واپس لوٹانے کا یک طرفہ فیصلہ کیا جائے۔ اس معاملے پر ایس پی ڈی میرکل کی ہم خیال ہے اور اس کا کہنا ہے کہ ایسا کوئی بھی فیصلہ یورپی یونین کی سطح پر کیا جانا چاہیے۔

جرمن روزنامہ ڈیئر اشپیگل نے ایس پی ڈی کے حوالے سے کہا ہے کہ مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کی خاطر یورپی سطح پر ایک متقفہ حکمت عملی ناگزیر ہے اور اس بلاک میں شامل کوئی بھی رکن ملک اپنے طور پر کوئی بھی یک طرفہ اقدام نہ کرے۔ میرکل کی طرح ایس پی ڈی کا بھی کہنا ہے کہ اس بحران سے متاثر ہونے والے ممالک کو ہر ممکن مدد فراہم کی جانا چاہیے اور کسی ملک کو اکیلا نہیں چھوڑنا چاہیے۔

ع ب / ع ح / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید