1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن وزیر خارجہ کا دورہ امريکا، جاسوسی سے متعلق معاملات زير بحث

عاصم سلیم28 فروری 2014

جرمن وزير خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر نے دورہ امریکا کے ابتدائی روز اپنے امریکی ہم منصب جان کیری کے ساتھ ملاقات میں پرائيوسی اور جاسوسی سے متعلق معاملات اٹھائے۔

https://p.dw.com/p/1BHDK
تصویر: Reuters

امريکی نيشنل سکيورٹی ايجنسی کی جانب سے وسيع پيمانے پر کی جانے والی جاسوسی سے متعلق انکشافات کے منظر عام پر آنے کے بعد پہلی مرتبہ امريکا کا دورہ کرنے والے جرمن وزير خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر نے دورے کے پہلے دن بروز جمعرات اپنے امريکی ہم منصب جان کيری کے ساتھ ملاقات کی۔ مقامی وقت کے مطابق دوپہر کو ہونے والی اِس ملاقات کے بعد کيری نے کہا کہ اشائن مائر کے ساتھ اُن کی بات چيت ’انتہائی تعميری‘ رہی۔

جان کيری کے بقول اِس ملاقات ميں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے انٹيلیجنس سے متعلق معاملات ميں واشنگٹن اور برلن کے مابين اضافی تعاون پر بات چيت کی۔ بعد ازاں دونوں اعلیٰ سفارتکاروں نے اِس امر پر اتفاق کيا کہ آنے والے مہينوں ميں اِس بارے ميں مزید بات چيت جاری رکھی جائے گی۔

Frank-Walter Steinmeier in Washington
امریکی وزیر خارجہ جان کیری اپنے جرمن ہم منصب اشتائن مائر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دورانتصویر: Reuters

امريکی وزير خارجہ کيری نے کہا کہ اُنہوں نے اپنے جرمن ہم منصب کے ساتھ باہمی تعلقات سميت دونوں ملکوں کے شہريوں کی حفاظت اور اُن کے پرائيوسی سے متعلق حقوق ميں درست توازن برقرار رکھنے پر تبادلہ خيال کيا۔ کيری کے بقول اشٹائن مائر آج جمعے کے روز بھی اپنی ملاقاتوں ميں اِس سلسلے ميں بات چيت و مشاورت جاری رکھيں گے۔

جرمن اخبار ’ڈيئر اشپيگل‘ کے مطابق برلن واشنگٹن کے ساتھ ’نو اسپائی‘ يا دونوں ممالک کے درميان جاسوسی کو مکمل طور پر ترک کر دينے کے ليے کسی معاہدے کے تعاقب ميں ہے، جِس پر تاحال امريکا کی جانب سے کوئی واضح جواب سامنے نہيں آيا ہے۔ اشائن مائر کا کہنا ہے کہ ايسے کسی ممکنہ معاہدے سے اِن دونوں ممالک کے روابط ميں خاطر خواہ بہتری آئے گی۔

امريکی قومی سلامتی کے ادارے نيشنل سکيورٹی ايجنسی کے سابق اہلکار ايڈورڈ سنوڈن کی جانب سے گزشتہ برس سامنے آنے والے انکشافات، بالخصوص جرمن چانسلر انگيلا ميرکل کے فون کی نگرانی کے معاملے پر دونوں ممالک ميں کچھ کھچاؤ پيدا ہو گيا تھا۔

ستائيس فروری کو جرمن اور امريکی وزرائے خارجہ کے درميان ہونے والی اس ملاقات ميں يوکرائن کے سياسی بحران کے حوالے سے بھی بات چيت ہوئی۔

فرانک والٹر اشٹائن مائر قريب دو ماہ قبل جرمن وزير خارجہ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلی مرتبہ امريکا کا دورہ کر رہے ہيں۔ وہ اپنے اِس دورے ميں امريکی صدر باراک اوباما کے مشير جان پوڈيسٹا اور مشير برائے سلامتی سوزن رائس سے بھی ملاقاتيں کريں گے۔ اشٹائن مائر جمعے اٹھائيس فروری کے روز ’بروکنگز انسٹيٹيوٹ‘ ميں بھی تقرير کريں گے، جس کا موضوع يورپ اور امريکا کے مابين تجارتی پارٹنرشب کی تازہ صورتحال ہے۔ اِسی تقرير ميں يوکرائن اور شام کے تنازعات پر بھی بات جيت متوقع ہے۔

اس دورے کے موقع پر اشٹائن مائر عالمی مالياتی فنڈ کے سربراہ فرانسيسی کرسٹين لاگارد سے بھی ملاقات کريں گے، جِس ميں کييف حکومت کے ليے امدادی پيکچ پر بات چيت ہو گی۔