1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن معیشت ایران کے ساتھ بہتر تجارتی تعلقات کی متمنی

رولف وینکل/ کشور مصطفیٰ27 نومبر 2013

حال ہی میں ایرانی ایٹمی پروگرام کو محدود کرنے سے متعلق طے پائی جانے والی ڈیل جرمن تاجرین کی خوش اُمیدی کا سبب بنی ہے۔

https://p.dw.com/p/1APRm
تصویر: imago/Hoch Zwei/Angerer

جرمنی کی بڑی تجارتی کمپنیاں ایران پر لگی اقتصادی پابندیوں میں نرمی کی امید کر رہی ہیں۔ اس طرح جرمنی اور ایران کے روایتی اقتصادی تعلقات میں دوبارہ سے جان آ جائے گی۔

جرمنی کے ایوان صنعت و تجارت کے خارجہ اقتصادی امور کے سربراہ فولکر ٹریئر ایران اور جرمنی کے دیرینہ تجارتی تعلقات کے بارے میں سوچتے ہوئے غیر معمولی جوُش و جذبے کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ’’ایران میں خام مال کی بہتات ہے، جس کے بہت سے ذخائر اب تک دریافت تک نہیں ہو پائے ہیں۔ ايران کے جرمنی کے ساتھ بہت پرُانے اور روایتی تجارتی تعلقات ہیں۔ اس کے علاوہ صنعتی پیداوار کے معاملات میں بھی دونوں ممالک ایک دوسرے کے کافی قریب رہے ہیں" ۔

ان حقائق کے باوجود ایران اور جرمنی کے مابین تجارت کا حجم ہنوز معمولی ہے۔ گزشتہ برس دونوں ممالک کے درمیان محض تین ارب یورو کی مالیت کی تجارت ہوئی۔ اس صورتحال میں بہتری اُسی وقت ممکن ہے کہ جب ایران پر لگی اقتصادی پابندیاں ہٹا لی جائیں۔ پابندیوں کے نتیجے میں یورپی بینکوں نے خود کو تہران انتظاميہ کے ساتھ لين دين سے مکمل طور پر محدود کر لیا تھا۔ فولکر کے بقول،" تجارت پیسوں سے ہی کی جاتی ہے، پیسے اقتصادی ڈھانچے میں خوُن کی سی حیثیت رکھتے ہیں" ۔

Wirtschaftsbeziehungen Iran Deutschland
جرمنی کی مشینری کی صنعت کے لیے ایران ایک بڑی مارکیٹ ہےتصویر: picture-alliance/dpa

تپتے سنگ پر پانی کا ایک قطرہ

تہران میں بین الاقوامی ایوان صنعت و تجارت کے مینیجینگ ڈائریکٹر دانیئل بیرنبک کا ماننا ہے کہ ايران پر لگی اقتصادی پابنديوں کا سب سے اہم اور تجارتی شعبے کو متاثر کرنے والا پہلو رقوم کی لین دین میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔ بیرنبک اس وقت ایرانی تاجروں کی جرمنی سے متعلق معلومات کے حصول میں غیر معمولی دلچسپی دیکھ رہے ہیں۔ تاہم وہ بہت زیادہ خوش امیدی کے اظہار سے گریز کر تے ہوئے کہتے ہیں،" اب تک چھوٹی مدوں میں رقوم ادا کی گئی ہیں۔ اگر اس امر پر غور کیا جائے کہ ایران ماضی میں 100 بلین سے زائد امریکی ڈالرکی تیل اور گیس برآمد کرتا رہا ہے، تو چھ ماہ میں محض چار بلین ڈالر کی برآمد تپتے ہوئے سنگ پر پانی کے ایک قطرے سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتی" ۔

بحرحال جرمنی اور فرانس ایران میں تجارتی مواقع سے بہت اچھی امیدیں وابستہ کر سکتے ہیں۔ گرچہ ایک خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا مستقبل قریب کے لیے ایران کے ساتھ جارحانہ تجارتی منصوبہ بندی کر رہا ہے تاہم جرمنی کے تجارتی ماہرین کے لیے یہ خبر خطرے کا باعث نہیں ہونی چاہیے کیونکہ تین عشروں پر محیط مغرب دشمنی کے اثرات اتنی جلدی زائل نہیں ہو سکتے۔ جرمنی کے ایوان صنعت و تجارت کے خارجہ اقتصادی امور کے سربراہ فولکر ٹریئر امید کر رہے ہیں کہ جرمنی اور ایران کے مابین تجارت کا حجم بہت جلد دو عددی اربوں تک پہنچ جائے گا۔

Iran Teheran DaimlerChrysler Mercedes Benz
جرمنی ایران کو تکنیکی معلومات فراہم کرنے والا ایک اہم ملک ہےتصویر: picture-alliance/dpa

جرمنی کی چند بے مثال مصنوعات

وفاقی جمہوریہ جرمنی چند ایسی مصنوعات تیار کرتی ہے جن کے معیار کا عالمی سطح پر کوئی مقابلہ نہیں۔ مثال کے طور پر آٹو موبائل ، مشینری، کیمیائی اور الیکٹرونک کی صنعتوں میں جرمنی دنیا بھر میں نمبر ایک مانا جاتا ہے۔ اُدھر 77 ملین نوجوانوں کی آبادی والے ملک ایران کو وہی سب درکار ہے جو جرمنی اُسے فراہم کر سکتا ہے۔ یعنی سرمایہ کاری اور بنیادی ڈھانچے سے متعلق اثاثے۔ فولکر ٹریئر کہتے ہیں،" ایران ہمارے لیے ایک خوابیدہ دیو ہیکل کی حیثیت رکھتا ہے" ۔ جرمنی ایران کو تکنیکی معلومات فراہم کرنے کا متحمل ایک اہم ملک ہے۔