1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن لڑکیاں اوسطاﹰ لڑکوں سے قبل والدین کے گھر چھوڑ دیتی ہیں

10 ستمبر 2023

مغربی ممالک میں زیادہ تر بچے بڑے ہو کر والدین کے گھر چھوڑ دیتے ہیں۔ جرمنی میں اس معاملے میں لڑکیاں لڑکوں سے آگے ہیں اور آج کل عام جرمن گھرانوں میں بیٹیاں بیٹوں سے اوسطاﹰ ڈیڑھ سال پہلے ہی اپنے آبائی گھر چھوڑ دیتی ہیں۔

https://p.dw.com/p/4W54A
جرمن شہر ہیمبرگ میں ایک نوجوان خاتون اپنے فلیٹ کے کرائے نامے پر دستخط کرتے ہوئے
جرمنی میں ایک عام نوجوان خاتون اوسطاً تیئیس برس کی عمر میں اپنے والدین کا گھر چھوڑ کر اپنے فلیٹ میں رہنے لگتی ہےتصویر: Christin Klose/dpa/picture alliance

جرمنی کے وفاقی دفتر شماریات کے مطابق ایسا نہیں ہے کہ بالغ ہو جانے کے بعد جرمنی میں سبھی بچے اپنے والدین کے گھروں سے اپنی کسی نئی رہائش گاہ میں منتقل ہو جاتے ہیں، تاہم زیادہ تر جرمن نوجوان ایسا ہی کرتے ہیں۔

جرمنی: رہائش کے اخراجات تقریباﹰ ناقابل برداشت حد تک بڑھ گئے

اس کا ایک ثبوت یہ کہ گزشتہ برس کے آخر میں 25 برس سے زائد عمر کے جرمن نوجوانوں میں سے ایک چوتھائی سے زیادہ مرد اور خواتین ایسے تھے، جو تب تک اپنے والدین کے ساتھ اور اپنے آبائی گھروں میں ہی رہائش پذیر تھے۔

یہی نہیں بلکہ 2022ء میں تو 30 برس سے زائد عمر کے جرمن مردوں اور خواتین میں سے بھی 9.2 فیصد ایسے تھے، جو اپنے والدین کے ساتھ اور انہی کے گھروں میں رہتے تھے۔

مہاجرین کا بوجھ، جرمن شہروں میں گنجائش خاتمےکے دہانے پر

جرمن دفاتر میں اب کام کا ماحول زیادہ سے زیادہ کثیر القومی ہوتا جا رہا ہے
جرمن شہر فرینکفرٹ کے ایک آفس میں کام کرنے والے مختلف قومیتوں سے تعلق رکھنے والے نوجوان کارکنتصویر: Fotolia

بیٹوں ا‍ور بیٹیوں کے مابین ڈیڑھ سال کا فرق

وفاقی جرمن دفتر شماریات کے جاری کردہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق جرمن معاشرے میں اب یہ رجحان دیکھا جا رہا ہے کہ بیٹے بالعموم بیٹیوں کے مقابلے میں بالغ ہو جانے کے بعد بھی زیادہ عرصے تک اپنے والدین کے گھروں میں ہی رہتے ہیں۔

دنیا کا قدیم ترین سوشل ہاؤسنگ منصوبہ، سالانہ کرایہ 88 سینٹ

گزشتہ برس کے ڈیٹا کے مطابق ایک عام جرمن نوجوان اوسطاﹰ ساڑھے 24 برس کی عمر میں اپنے آبائی گھر سے اپنے کسی نئے فلیٹ یا گھر میں منتقل ہو گیا۔ اس کے برعکس نوجوان جرمن خواتین نے اپنے آبائی گھروں سے کہیں اور منتقلی کا یہی کام اوسطاﹰ صرف 23 برس کی عمر میں کیا۔

جرمن شہر میونسٹر کی یونیورسٹی میں ایک لیکچر سنتے ہوئے نوجوان طلبہ و طالبات
اسکینڈے نیویا کے باشندوں کی طرح جرمن نوجوان بھی بالغ ہو جانے کے بعد اپنے والدین کے گھروں سے اپنی ذاتی رہائش گاہ میں منتقلی کا سوچنے لگتے ہیںتصویر: Rüdiger Wölk/IMAGO

جرمنی میں ساڑھے چھ ملین انسانوں کی داخلی نقل مکانی

اس کا مطلب یہ ہے کہ جرمن لڑکیاں اب اوسطاﹰ لڑکوں کی نسبت اپنے والدین کے گھروں میں تقریباﹰ ڈیڑھ سال کم رہتی ہیں۔ لڑکوں اور لڑکیوں کے مابین صنفی بنیادوں پر اس تفریق سے قطع نظر جرمنی میں اب عام نوجوان اوسطاﹰ 23 سال اور آٹھ ماہ کی عمر میں اپنے ماں باپ کے گھروں کو خیرباد کہہ دیتے ہیں۔

یورپی سطح پر موازنہ

یورپی سطح پر موازنہ کیا جائے تو جرمن نوجوان مقابلتاﹰ کم عمر میں اپنے والدین کے گھر چھوڑ دیتے ہیں جبکہ دیگر یورپی ممالک کے نوجوان ایسا فی کس اوسط بنیادوں پر 26 سال اور چار ماہ کی عمر میں کرتے ہیں۔

مسلمان اور اسلام دونوں جرمنی کا حصہ ہیں

جرمنی میں بے گھر افراد کے لیے ’لِٹل ہوم‘

ستائیس رکنی یورپی یونین میں جو ایک رجحان اب واضح طور پر دیکھا جا رہا ہے، وہ یہ ہے کہ نوجوان خاتون کسی بھی ملک کی ہو، وہ اپنے ہم وطن نوجوان مردوں کے مقابلے میں مقابلتاﹰ کم عمر میں والدین کا گھر چھوڑ دیتی ہے اور سماجی طور پر علیحدہ رہتے ہوئے اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کی کوشش کرتی ہے۔

جرمن نوجوان کتے کو بچانے کی کوشش میں کار کی زد میں آ کر ہلاک

یورپی محکمہ شماریات 'یورواسٹیٹ‘ کے مطابق پوری یونین یونین میں بلوغت کے بعد لیکن مقابلتاﹰ سب سے کم عمر میں فن لینڈ کے نوجوان اپنے والدین کے گھروں کو الوداع کہہ دیتے ہیں۔ تب ان کی فی کس اوسط  عمر 21 سال تین ماہ ہوتی ہے۔

ہر دس میں سے ایک جرمن کام کا جنونی ہے

اس کے برعکس سب سے زیادہ دیر سے اپنے والدین کے گھر چھوڑنے والے یورپی نوجوان کروشیا کے شہری ہوتے ہیں، جو ایسا اوسطاﹰ 33 برس چار ماہ کی عمر میں کرتے ہیں۔ تب تک فن لینڈ، ڈنمارک اور سویڈن کے عام نوجوانوں کو اپنے والدین کے گھر چھوڑے اوسطاﹰ 12 برس ہو چکے ہوتے ہیں۔

م م / ش ر (ڈی پی اے)