جرمن طرز زندگی کی پہچان
تمام جرمن تو نہیں مگر زیادہ تر لوگ کچھ سماجی عادتوں کے بارے میں بہت پر جوش اور جوشیلے ہیں۔ لہٰذا اگر آپ کو بھی کوئی ایسا جرمن ملے تو حیران نہ ہوں۔
بیئر
دنیا میں صرف چیک جمہوریہ کے لوگ ہی جرمنوں سے زیادہ بیئر پیتے ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ ہر جرمن کو ہی بیئر اچھی لگتی ہے، مگر سماجی طور پر ایسا ہی مشہور ہے۔ اگر ایک بزرگ خاتون دوپہر کے وقت نصف لٹر بیئر پی رہی ہوں تو انہیں شرابی تصور نہیں کیا جائے گا۔ اور بیئر کے ایک جرمن شوقین کے پاس بوتل کھولنے والی چابی کے بغیر بوتل کھولنے کے کئی تخلیقی طریقے موجود ہوتے ہیں۔
کاغذی کارروائی
کاغذوں کو ایک ساتھ رکھنے والا ’بائنڈر‘ جرمن ایجاد ہے اور یہ اس بات کی بھی دلیل ہے کہ جرمن باشندے ریکارڈ رکھنے کے کس قدر شوقین ہیں۔ یہاں تک کہ کوئی انتہائی غیر منظم شخص بھی کسی سرکاری کام کے لیے ضروری کاغذ فوراﹰ ڈھونڈ لے گا۔ اصل میں جرمنی میں کاغذات کی ضرورت بھی آپ کے خیال سے بڑھ کر ہی پڑتی ہے۔ ڈیجیٹل ریکارڈز کے باوجود جرمن بیوروکریسی حیران کُن طور پر کاغذی ریکارڈ رکھنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
سستے داموں خریداری
جرمنی ایک ایسا ملک ہے جہاں کم داموں پر اشیاء فروخت کرنے والے اسٹور اکثر معاشرے کے تمام طبقوں کے لیے سپر مارکیٹ بن جاتے ہیں۔ ایسے لوگ جو ہمیشہ بہترین قیمتوں پر اشیاء ضرورت کی خریداری کی تلاش میں رہتے ہیں، انہیں جرمن زبان میں ’شنَیپشن ژےگر‘‘ یعنی کم قیمتوں کے شکاریوں کا نام دیا جاتا ہے۔ یہ سوچ اس قدر پختہ ہے کہ جرمنی میں ایڈورٹائزنگ کا ایک نعرہ ’گائز اِسٹ گائل‘ یعنی ’بچت سیکسی ہے‘ انتہائی مقبول ہے۔
سیر و سیاحت
اگر آپ کسی سیاحتی مقام مثلاﹰ مشرق وُسطیٰ وغیرہ میں ایسے سیاحوں سے ملتے ہیں جو ہائیکنگ کے لیے جدید اشیاء سے لیس ہوں، تو بہت ممکن ہے کہ وہ درمیانی عمر کے جرمن ہی ہوں گے۔ سفر کے شوقین جرمن ہر جگہ آپ کو ملیں گے۔ تاہم ان میں سے زیادہ تر طے شدہ عادات کے حامل ہوں گے۔ جرمنوں کی ایک پسندیدہ سیاحتی منزل اسپین کے کیناری جزائر ہیں۔
’شریبر گارٹن‘، باغبانی کی کالونیاں
جرمنی میں چھوٹے چھوٹے باغوں پر مشتمل کالونیاں بہت معروف ہیں۔ ملک بھر میں 1.4 ملین ’شریبر گارٹن‘ موجود ہیں۔ یہ دراصل ایسی چھوٹی کالونیاں ہوتی ہیں، جن میں لوگ باغبانی کے لیے چھوٹے چھوٹے پلاٹ کرائے پر لے لیتے ہیں۔ یہاں لوگ پھول اور پودے اگا سکتے ہیں، بار بی کیو کر سکتے ہیں اور ایسے باغیچوں کو اپنے ذاتی باغوں کی طرح سجا سکتے ہیں۔ تاہم یہ باغیچے کرائے پر لینے کے قوانین کافی سخت ہیں۔
سڑکوں پر قوانین کا احترام
ایک بالغ شخص کے طور پر آپ یہ خطرہ مول لے سکتے ہیں کہ جب سڑک پر کوئی کار نہ ہو تو آپ ٹریفک کے سُرخ سگنل پر بھی سڑک پار کر لیں۔ لیکن جرمنی میں اگر آپ ایسا کریں تو حیران مت ہوں، جب کوئی چیخ کر آپ کو کہے کہ ’ابھی سگنل سُرخ ہے‘۔ عام طور پر سائیکل سوار، پیدل چلنے والے، کار ڈرائیور اور باقی تمام لوگ بھی اسے اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں کہ وہ کسی بھی سڑک پر موجود دیگر لوگوں کی تربیت کریں۔
’شٹَم ٹِش‘
جرمن سماجی روایت ’شٹَم ٹِش‘ کا کوئی لغوی ترجمہ اگر ہو سکتا ہے، تو وہ ’گروہی میز‘ ہے۔ شٹَم ٹِش ابتدا میں پب یا کسی کلب میں صارفین کے لیے کسی میز کو مختص کرنے کو کہا جاتا تھا، جہاں وہ بیٹھ کر کارڈ گیمز کھیلتے یا گپ شپ اور بحث و مباحثے کرتے۔ یہ بحث تاہم زیادہ وسیع نہیں ہوتی تھی۔ شٹَم ٹِش اب مختلف گروپوں کی طرف سے باقاعدہ ملاقاتیں منظم کرنے کو بھی کہا جاتا ہے۔
’ٹاٹ اَورٹ‘
ہر اتوار کی شام قریب 10 ملین جرمن، ٹیلی وژن پر ’ٹاٹ اَورٹ‘ نامی ٹی وی سیریز دیکھتے ہیں۔ ٹاٹ اَورٹ کا جرمن زبان میں مطلب ہے ’جائے وقوعہ‘۔ یہ سیریز 1970ء سے مسلسل جاری ہے۔ علاقائی پبلک براڈکاسٹر باری باری اس سیریز کی مختلف قسطیں تیار کرتے ہیں، لہٰذا مختلف جرائم کی تفتیش کا عمل ہر بار کسی الگ شہر میں دکھایا جاتا ہے۔ کئی پب بھی اس سیریز کو دکھانے کا اہتمام کرتے ہیں۔
ہر روز کیک
’کافے اُنڈ کُوخن‘ یعنی ’کافی اور کیک‘ نامی روایت کے تحت جرمن باشندے ہر سہ پہر کیک کھا سکتے ہیں۔ اب زیادہ تر اختتام ہفتہ پر ہی اس روایت پر عمل کیا جاتا ہے۔ اگر آپ کی سالگرہ ہے، تو پھر آپ سے توقع کی جاتی ہے کہ آپ اپنے کام کی جگہ پر بھی کیک لے کر جائیں۔ بچے کبھی کبھی ناشتے کا آغاز بھی کیک سے ہی کرتے ہیں اور اسکول میں کھانے کے لیے بھی اپنے ساتھ کیک ہی لے جاتے ہیں۔