جرمن شاہراہیں، کیا حقیقت اور کیا افسانہ
جرمن موٹر وے کا پیچیدہ مگر پُرکشش نیٹ ورک اس پر سفر کرنے والوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائے رکھتا ہے۔ جانیے کہ جرمن شاہراہوں کے حوالے سے داستانیں کیا ہیں اور حقائق کیا بتاتے ہیں۔
سب سے قدیم شاہراہ
جرمن دارالحکومت برلن میں اندرونِ شہر شاہراہ ’اے وی یو ایس‘ کو ملک کی سب سے قدیم موٹر وے تصور کیا جاتا ہے۔ اسے سن 1913 اور سن 1921 کے درمیان تعمیر کیا گیا تھا۔ اُس وقت یہ محض دس کلومیٹر طویل تھی۔ اس کے اتنا مختصر ہونے کے سبب اسے جرمنی میں شاہراہوں کا نقشِ اول بھی کہا جاتا ہے۔
صرف گاڑیوں کے لیے سڑک
جرمنی میں پہلی ’باقاعدہ‘ موٹر وے کولون اور بون کے شہروں کے درمیان 6 اگست سن 1932 کو گاڑیوں کی آمد ورفت کے لیے کھولی گئی۔ اس ہائی وے کو سرکاری طور پر بھی ’ وہیکلز، اونلی روڈ‘ یعنی ’صرف گاڑیوں کے لیے سٹرک‘ ہی کہا گیا۔ آج یہ سڑک آٹو بان ’اے 555‘ کا ایک حصہ ہے۔
موٹر وے کی تعمیر ہٹلر کی تجویز نہیں تھی
مورخین اس بات پر متفق ہیں کہ جرمنی میں پہلی موٹر وے کی تعمیر کی ہدایت ایڈولف ہٹلر نے نہیں دی تھی۔ گزشتہ سلائیڈ میں دکھائی گئی سڑک بنانے کا منصوبہ، کلون کے اس وقت کے لارڈ مئیر کونراڈ آڈے ناؤر کا تھا۔
’ہائی وے ون‘، شاہراہوں کی چیمپئین
دنیا بھر کی شاہراہوں کو دیکھا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ آسٹریلیا کی ’ہائی وے ون‘ نامی سڑک دنیا کی سب سے طویل شاہراہ ہے۔ یہ سڑک قریب تمام برِاعظم آسٹریلیا کا احاطہ کرتی ہے اور اس کی طوالت 14،000 کلو میٹر سے زائد ہے۔
حیرت انگیز نیٹ ورک
جرمنی کو ’گنجان ترین شاہراہوں کا ملک‘ کہا جاتا ہے۔ جرمن ’آٹوبان‘ یا موٹر وے کے اِس نیٹ ورک کی لمبائی تقریباﹰ 13،000 کلو میٹر ہے۔ اگرچہ آٹوبان ملکی شاہراہوں کا صرف چھ فیصد ہے لیکن جرمنی کی ایک تہائی مجموعی ٹریفک اسی موٹر وے پر انحصار کرتی ہے۔
موٹر وے کے بڑھتے ٹول ٹیکس
جرمن وزیرِ ٹرانسپورٹ الیگزینڈر ڈوبرینڈٹ کو توقع ہے کہ ہائی وے پر مسافر بردار گاڑیوں کے لیے ٹول ٹیکس متعارف کرانے سے ملک کو سالانہ 500 ملین یورو کی آمدنی ہو گی۔ تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ ٹول جمع کرنے کی غرض سے بنیادی ڈھانچہ قائم کرنے کے لیے کثیر اخراجات کرنے ہوں گے۔