1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

جرمن حکومت کا گولہ بارود کی کمی پورا کرنے پر زور

5 دسمبر 2022

یوکرین کی جنگ جرمن فوج کے جنگی ہتھیاروں کے ذخیرے کو خالی کرنے کا سبب بنی ہے۔ اس سے جرمن قانون سازوں اور فوج میں تشویش پیدا ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/4KUrt
Bundeswehr Patronen
تصویر: Björn Trotzki/IMAGO

یوکرین کی جنگ نے وفاقی جرمن فوج  کے جنگی ہتھیاروں کے ذخیرے کو خالی کر دیا ہے۔ یہ امر جرمن سیاست دانوں اور فوج میں تشویش کا باعث بن گیا ہے۔ علاوہ ازیں افراط زر کی وجہ سے برلن حکومت کی طرف سے یوکرین کو مزید فوجی امداد کا جو وعدہ کیا گیا، اس سے جرمنی کے فوجی بجٹ پر 105بلین یورو کا اضافی بوجھ بڑھ گیا ہے۔

جرمن فوج کی کمشنر کا بیان

وفاقی پارلیمان کے ایوان زیریں میں جرمن فوج کے امور کی نگراں کمشنر ایفا ہوگل نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آئندہ چند سالوں کے لیے گولہ بارود کی فراہمی کے لیے دس بلین یورو سے زیادہ کے بجٹ کا ہدف طے کرے۔ خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے کے ساتھ اس ارے میں ات چیت کرتے ہوئے سینٹر لفٹ پارٹی کی سوشل ڈیموکریٹ  لیڈر ایفا  نے کہا،'' ہمیں اب ایک روڈ میپ کی ضرورت ہے، ایک مربوط نقطہ نظر  کے ساتھ جس پردفاعیصنعت کے پابند معاہدوں کا انحصار ہو۔ یعنی ان سب باتوں کا تعین کہ  کون سا گولہ بارود کب، کہاں اور کس ٹائم فریم  میں تیار کیا جا سکتا ہے۔‘‘

Bundeswehr Soldaten mit Waffen
گولہ بارود کی تیاری اور خریداری کو یورپی سطح پر مربوط بنانے کا بھی مطالبہ کیا جا رہا ہےتصویر: Markus van Offern/IMAGO

 

یورپی سطح پر کیے جانے والے اقدامات

جرمنی کی فوجی امور کی کمشنر ایفا ہوگل نے تاہم مستقبل میں گولہ بارود کی تیاری اور خریداری کو یورپی سطح پر مربوط بنانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ ان کے مطابق گولہ بارود تیار کرنے والے اس نوعیت کے سامان کی تیاری کے آرڈرز کے لیے طویل مدتی فنڈنگ کے بارے میں ایک واضح لائحہ عمل کا علم ہونا چاہیے اور اس کے عوض انہیں اس گولہ بارودکی ترسیل کے نظام الاوقات کا بھی واضح طور پر پتا ہونا چاہیے۔ ایفا ہوگل کے بقول،'' ہم انہیں (دفاعی انڈسٹری) کو یہ نہیں بتا سکتے کے فنڈنگ کا وعدہ چھ ماہ کے لیے کیا گیا ہے لیکن ہم ابھی یہ نہیں جانتے کہ جرمن وفاقی پارلیمان آئندہ سال اسے دہرا سکے گی؟ اس صنعت کو منصوبہ بندی کا اہل ہونے کی ضرورت ہے۔ اس لیے میں بہت زیادہ اس بارے میں سوچتی ہوں کہ ٹھیکوں یا معاہدوں کو کئی سالوں میں پر محیط ہونا چاہیے۔‘‘

یوکرین کے لیے جرمن فوجی رسد کی ترسیل کے حوالے سے  ایفا ہوگل نے کہا،'' بہت کچھ دیا جا چُکا ہے لیکن ابھی تک اس کے عوض کچھ نہیں ملا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ کییف کی فوجی امداد کے لیے وسیع حمایت کے باوجود جرمن فوجی حکام اور فوجیوں میں اب جرمنی پر بڑھتے ہوئے بوجھ کی وجہ سے تشویش پائی جاتی ہے۔

Brüssel Treffen NATO-Verteidungsminister | Christine Lambrecht
جرمن وزیر دفاع کرسٹینے لامبرشٹ پرتنقید میں اضافہ ہو رہا ہےتصویر: Geert V. Wijngaert/AP/picture alliance

دریں اثناء  راکٹس اور توپ خانے کے گولوں کی قلت پیدا ہونے کے باعث جرمن وزیر دفاع کرسٹینے لامبرشٹ پرتنقید میں اضافہ ہو رہا ہےکیونکہ یہ کمی کچھ سالوں سے محسوس کی جا رہی تھی۔ ایک مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق یوکرین میں نو ماہ سے جاری جنگ کے باوجود اس سال چند خریداریاں ہوئی ہیں جس کی وزارت دفاع نے تردید کی ہے۔

 لامبرشٹ کے ترجمان نے جمعہ کو کہا کہ  یہ کہنا کہ ،''ہم گولہ بارود کی خریداری میں غیر فعال ہیں‘‘ یقیناً سراسر غلط ہے۔‘‘

جرمن سیاستدانوں کے پاس آپشن محدود ہیں، جرمن فوج کے سربراہ

دفاعی صنعت مایوس

اکتوبر میں روئٹرز نے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے بتایا تھا کہ  دفاعی صنعت کار اس بات پر مایوس ہیں کہ جرمن حکومت اپنی فوج  کی اسلحہ و گولہ بارود کی ضروریات پوری کرنے میں نہایت سست روی سے کام لیتی ہے۔ اس کی وجہ اعلیٰ سطح پر فیصلوں کی کمی اور سست طریقہ کار ہے۔

نیٹو کے دفاعی اخراجات میں جرمنی کا ریکارڈ اضافہ

ایک دفاعی سازوسامان بنانے والی کمپنی کے مینیجر نے کہا،''یوکرین میں جنگ چھڑی ہوئی ہے لیکن یہاں کا طریقہ کار اب بھی امن کے وقت جیسا ہی چل رہا ہے جبکہ افراط زر ہمارے سرمائے یا پیسے کو کھا رہا ہے۔‘‘     

(مارٹن نِک) ک م ⁄ش خ