1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن انتخابات میں میرکل فتح مند

زبیر بشیر23 ستمبر 2013

ابتدائی سرکاری نتائج کے مطابق پارلیمانی انتخابات میں زبردست کامیابی حاصل کرنے کے بعد بھی میرکل اپنی پارٹی کے زور پر حکومت بناتی نظر نہیں آ رہی ہیں۔ تاہم اس کے باوجود بھی ان کا مسلسل تیسری بار چانسلر بننا یقینی ہے۔

https://p.dw.com/p/19mA2
فتح مند میرکل: جیت کی خوشی اور اظہار تشکرتصویر: Reuters

اتوار کے روز ہونے والے الیکشن کے ابتدائی سرکاری نتائج کے بعد اب جرمن پارلیمنٹ کی نشستوں کا تعین کر دیا گیا ہے۔ ایوانِ زیریں کی کُل نشستوں کی تعداد 630 ہو گئی ہے۔ حکومت سازی کے لیے کم از کم اراکین کی تعداد 316 ہے۔ چانسلر میرکل کے سیاسی اتحاد کو ایوان میں 311 نشستیں ملیں گی۔ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کو 192، لیفٹ پارٹی کو 64 اور گرینز کو 63 سیٹیں ملیں گی۔ پانچ فیصد سے کم ووٹ حاصل کرنے والی سیاسی جماعتیں ایوانِ زیریں میں نہیں بیٹھ سکتیں۔ ان میں میرکل کی جونیئر پارٹنر فری ڈیموکریٹک پارٹی بھی شامل ہے۔

گزشتہ روز ہونے والے انتخابات کے حتمی نتائج کے مطابق میرکل کی جماعت سی ڈی یو کو 41.5 فیصد ووٹ ملے ہیں۔۔

Bundestagswahl Deutschland 22.09.2013 Peer Steinbrück SPD
میرکل کی اتحادی جماعت ایف ڈی پی محض 4.7 فیصد ووٹ حاصل کر پائی ہےتصویر: picture-alliance/dpa

اتوار کی شام کو ووٹنگ کے بعد میرکل عوام کے سامنے آئیں ۔ انہوں نے ووٹروں کا شکریہ ادا کیا اور انتخابی نتائج کو ’’شاندار‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ووٹروں کے فیصلے کا احترام کرتی ہیں اور پوری ذمہ داری کے ساتھ کام کریں گی:’’ہم آخری نتائج کا انتظار کر رہے ہیں اور اس کے بعد ہی کوئی فیصلہ کریں گے۔‘‘

دوسری طرف الیکشن سے قبل کی حکومت میں شامل ان کی اتحادی پارٹی ایف ڈی پی کو اس بار اتنے کم ووٹ ملے ہیں کہ وہ پارلیمنٹ میں بھی نہیں پہنچ سکتی ہے۔ جرمن قوانین کے مطابق کوئی بھی جماعت پانچ فیصد ووٹ حاصل کرنے کے بعد ہی پارلیمنٹ میں جا سکتی ہے۔ انتخابات میں ایف ڈی پی کی قیادت کرنے والے رائنر بروڈرلے کا کہنا ہے، ’’ایف ڈی پی کے لیے یہ ایک مشکل اور سب سے خراب شام ہے اور میں اس صورت حال کی پوری ذمہ داری لیتا ہوں‘‘

وفاقی جرمن آئین کے مطابق اگر میرکل کی جماعت مطلوبہ تعداد سے ایک نشست بھی پیچھے رہ جائے تو اسے حکومت سازی کے لیے کسی اور پارٹی کے تعاون کی ضرورت ہوگی۔

Wahlkampfveranstaltung SPD Peer Steinbrück
میرکل کے مضبوط ترین حریف اشٹائن بروک کی جماعت اب تک 25.6 فیصد ووٹ حاصل کر پائی ہےتصویر: picture-alliance/dpa

ایف ڈی پی صرف 4.8 فیصد ووٹ حاصل کر سکی۔ وہ پانچ فیصد کا ہدف عبور نہیں کر پائی۔ اب امکاناً سن 2005 والا اتحاد دوبارہ بن سکتا ہے۔ جب میرکل کی سی ڈی یو نے اپنی سب سے بڑی حریف جماعت ایس پی ڈی کے ساتھ مل کر حکومت بنائی تھی۔

میرکل کے مضبوط ترین حریف اشٹائن بروک کی ایس پی ڈی ان انتخابات میں اب تک 25.7 فیصد ووٹ حاصل کر پائی۔ اپنی پارٹی کی انتخابی شکست پر اشٹائن بروک کا کہنا تھا:’’ہم دکھی ہیں۔ یہ درست ہے کہ ہم انتخابی نتائج سے مایوس ہیں لیکن ایسا بھی نہیں کہ ہم یہاں ختم ہو گئے ہیں۔‘‘

اشٹائن بروک کو امید تھی کہ ان کی جماعت ماحول دوست گرین پارٹی کے ساتھ مل کر حکومت بنانے میں کامیاب ہوجائے گی۔