1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتجرمنی

جرمنی کا منی لانڈرنگ کے خلاف کریک ڈاؤن کا اعلان

27 اگست 2022

جرمن وزارت خزانہ نے ایک نئی ایجنسی تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے جس کا مقصد ’رقم کا پیچھا‘ کرنا اور مالی جرائم کی روک تھام ہے۔ تاہم جرمنوں کی نقد رقم سے روایتی محبت کے پیش نظر ماہرین شکوک و شبہات کا شکار ہیں۔

https://p.dw.com/p/4G87w
یورو
جرمنی میں نقد لین دین کی روایت ہےتصویر: Silas Stein/dpa/picture alliance

جرمن حکومت نے مالی جرائم کے خلاف کارروائی کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔ جرمنی کے وفاقی وزیر خزانہ کرسٹیان لِنڈنر کے بقول ان منصوبوں کا مقصد جرمنی کی ’منی لانڈرنگ کی جنت کے طور پر پہچان‘ کو ختم کرنا ہے۔

لِنڈنرنے رواں ہفتے ایک بیان میں کہا، ’’ہم میں بڑی کامیابی کے لیے ہمت ہے۔ اپنے طاقت ور اور مؤثر ڈھانچے سے ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ایماندار کاروباری افراد کو ان لوگوں سے محفوظ بنایا جائے جو قواعد پر عمل پیرا نہیں ہوتے۔‘‘

جمعرات کو لِنڈنرکی وزارت کی جانب سے جاری کردہ ’اہم نکات پر مشتمل دستاویز‘ میں تین اقدامات کا ذکر کیا گیا: مالی جرائم سے لڑنے کے لیے ایک نئی وفاقی اتھارٹی کی تشکیل، مزید ماہرین کو تربیت دینے کا عہد اور متعلقہ پراپرٹی رجسٹروں اور ریکارڈز کی ڈیجیٹلائزیشن اور باہمی رابطے میں تیزی لانے کا عہد۔

نئی فیڈرل فنانشل کرائم ایجنسی کا مقصد صلاحیتوں کو یکجا کرنا، تربیت کرنا اور وزارت خزانہ کے مطابق ’پیسے کا پیچھا کرنا‘ ہے۔ دستاویز میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ ایجنسی فنانشل انٹیلیجنس یونٹ (ایف آئی یو) کے ساتھ مل کر کام کرے گی جہاں مشکوک لین دین کی اطلاع سب سے پہلے دی جاتی ہے۔

کئی برسوں تک وزارت خزانہ کا منی لانڈرنگ ڈویژن چلانے والے میشائل فنڈائیزن اب منی لانڈرنگ کے خلاف مہم چلانے والے گروپ ’فنانس وَینڈے‘ سے وابستہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ دیگر یورپی ممالک کا ٹریک ریکارڈ خراب ہو سکتا ہے لیکن جرمنی کو اپنی معیشت کے حجم کی وجہ سے ایک بڑا مسئلہ درپیش تھا۔

انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’جرمنی ایک طاقت ور معاشی قوت ہے۔ لہٰذا یہ قانونی اور غیر قانونی سرمایہ کاروں کے لیے دلچسپی کا باعث ہے۔ مثال کے طور پر جرمن فنانس سیکٹر میں بہت سی غیر قانونی اطالوی رقوم کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جرمنی میں معیار کو سخت کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

جرمن کاروبار میں نقد رقم اب بھی کلیدی کردار ادا کرتی ہے اور جائیداد خریدنے جیسی بڑی خریداریوں کا اب بھی نقد لین دین کیا جا سکتا ہے- یہ ایک ایسا خلا ہے جسے حکومت نے بند کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ تاہم جرمن کاروباری دنیا میں اب بھی نقد لین دین کی روایت موجود ہے۔

یورپی یونین کی کوششوں کے باوجود جرمن فیڈرل بینک ابتدائی طور پر 500 یورو کے نوٹ ختم کرنے کے خلاف تھا، جنہیں دو سال قبل بند کر دیا گیا تھا۔ جرمنی نے نقد کاروباری لین دین پر 5,000 یورو کی حد عائد کرنے کے بین الاقوامی ضوابط کی بھی مسلسل مخالفت کی ہے۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی بہتر رپورٹ

وزارت خزانہ کے اس نئے اقدام کے اعلان ایک ایسے وقت پر کیا گیا ہے، جب فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی جرمنی کے بارے میں نئی رپورٹ کے بعد ممکنہ طور پر جرمنی کو تنقید کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ایف اے ٹی ایف ایک بین الحکومتی ادارہ ہے، جو منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام کے لیے بین الاقوامی معیارات طے کرتا ہے۔

لِنڈنر کے بقول ان منصوبوں کا مقصد جرمنی کی ’منی لانڈرنگ کی جنت کے طور پر پہچان‘ کو ختم کرنا ہے
لِنڈنر کے بقول ان منصوبوں کا مقصد جرمنی کی ’منی لانڈرنگ کی جنت کے طور پر پہچان‘ کو ختم کرنا ہےتصویر: Kay Nietfeld/dpa/picture alliance

ایف اے ٹی ایف نے جرمنی کے بارے میں اپنی رپورٹ میں تعریف بھی کی ہے اور تنقید بھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے، ’’اگرچہ اس ملک نے گزشتہ پانچ برسوں میں ’اہم اصلاحات‘ کیں تاہم وہ ان پر عمل درآمد میں سست روی دکھاتا رہا۔ تبدیلی مشکل رہی اور جرمنی کو آپریشنل سطح پر ان اصلاحات کے نفاذ کو ترجیح دینا جاری رکھنے اور وصولیوں، تجزیوں فنانشل ذہانت کے استعمال میں بہتری جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔‘‘

ایف اے ٹی ایف نے مزید کہا کہ جرمنی دہشت گردوں کے اثاثے منجمد کرنے کے لیے حفاظتی اقدامات کے طور پر ہدف کے ساتھ مالیاتی پابندیاں عائد کرنے میں زیادہ فعال ہو سکتا ہے۔

علامتی سیاست

تاہم ناقدین حکومت کی تازہ ترین کریک ڈاؤن کوششوں پر خوش نہیں ہیں۔ فنانس وَینڈے سے وابستہ فنانس کرائم اسپیشلسٹ کونراڈ ڈوفی نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ گفتگو میں کہا، ’’منی لانڈرنگ کے تدارک کے لیے نئی ایجنسی بنانے سے زیادہ اقدامات کی ضرورت ہے۔ طاقت ور اداروں کے علاوہ ہمیں مزید شفافیت، نقد رقم کے ساتھ جائیداد خریدنے پر وعدہ کردہ پابندی پر فوری عمل درآمد اور مشکوک رقوم ضبط کرنے کے لیے بہتر اقدامات کی ضرورت ہے۔‘‘

میشائل فنڈائیزن نے لِنڈنر کے بیان پر اس سے بھی سخت الفاظ استعمال کرتے ہوئے ان کے اقدامات کو ’علامتی سیاست‘ قرار دے کر مسترد کر دیا۔

ان کے مطابق اس کی وجہ یہ ہے کہ لِنڈنر کا طریقہ کار جرمنی کے ڈھانچہ جاتی مسائل میں کمی لانے کے لیے کچھ نہیں کر پائے گا۔ انہوں نے کہا، ’’جرمنی میں مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے پاس بہت مضبوط وفاقی نظام موجود ہے۔ تمام فوجداری قانونی چارہ جوئی ریاستوں کے ہاتھ میں ہے جب کہ روک تھام کے زیادہ تر ادارے وفاقی حکومت چلا رہی ہے، اور لِنڈنر نے ابھی تک وفاقی ریاستوں سے بات بھی نہیں کی۔‘‘

دوسرے لفظوں میں فنڈائیزن کا موقف یہ ہے کہ حکومت صرف موجودہ وفاقی اداروں کو ایک چھت تلے یکجا کرنے کی تجویز دے رہی ہے۔ فنڈائیزن کے مطابق بہترین فوری حل یہ ہوگا کہ وفاقی وسائل کو ریاستوں میں منتقل کیا جائے تاکہ وہ مالی جرائم کے انسداد کے لیے مزید پراسیکیوٹرز بھرتی کر سکیں۔

دوسرا ڈھانچہ جاتی مسئلہ، جسے وزارت خزانہ حل کرنے میں ناکام ہو رہی ہے، وہ سرکاری اور نجی شعبوں کے درمیان اجرت کا عدم توازن ہے۔ فنڈائیزن نے کہا، ’’بیان میں لکھا گیا کہ ہم نئے مالیاتی تفتیش کاروں کو تربیت دیں گے، جو کہ لایعنی بات ہے۔ ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ اچھے مالی تفتیش کار بہت کم ہوتے ہیں۔ ایسا اس لیے ہے کیونکہ انہیں تنخواہ کم دی جاتی ہے۔ اچھے لوگوں کو بینک بھرتی کر لیتے ہیں جہاں وہ آسان کام کر کے ماہانہ آٹھ سے دس ہزار یورو کما سکتے ہیں۔‘‘

فنڈائیزن نے آخر میں سخت تنقید کرتے ہوئے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’یہ ایک اخباری بیان ہے جو بہت جلدی میں لکھا گیا تھا لیکن اس میں کوئی چیز نہیں ہے۔ اگر ہم تین سال بعد بات کریں گے تو میں سمجھتا ہوں کہ ہم دیکھیں گے کہ اس میں سے کسی پر بھی عمل درآمد نہیں کیا گیا۔‘‘

ش ح / م م (بینجامن نائٹ)

فرانس میں گیارہ پاکستانی گرفتار