1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

جرمنی: وبائی امراض سے آگاہی کے عالمی مرکز کے قیام کا فیصلہ

6 مئی 2021

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے وبائی امراض کے بڑھتے خطرات کی نگرانی اور ان کی روک تھام کے لیے جرمنی میں ایک مرکز قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3t1Ut
Deutschland Brandenburger Tor | Tourismus wird wieder zurückkommen
تصویر: picture-alliance/GES/M. Ibo Güngör

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے پانچ مئی بدھ کے روز اعلان کیا کہ ابھرتے ہوئے وبائی امراض کے خطرات کا پتہ لگانے کے لیے عالمی ڈیٹا رکھنے کے مقصد سے جرمنی میں ایک نیا مرکز قائم کیا جائے گا۔

وبائی امراض سے متعلق ڈبلیو ایچ او کا یہ مرکز (ہب فار پینڈمک اینڈ ایپیڈمک انٹیلی جنس) اس برس ماہ ستمبر سے برلن میں اپنا کام شروع کر دے گا۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ یہ مرکز دنیا بھر میں وبائی خطرات کی پیش گوئی، ان کی روک تھام، اس کے لیے تیاری، تلاش اور اس کے سد باب کے لیے تیزی سے ڈیٹا کا تجزیہ کرنے کا کام کرے گا۔

یہ ادارہ عالمی سطح پر دیگر ممالک اور سائنسی اداروں کے درمیان تعاون کو مزید فروغ دینے کا بھی کام کرے گا۔ یہ مرکز موجودہ نظام کے مقابلے وبائی امراض کے اشاروں اور علامتوں کا بہت پہلے پتہ لگا سکے گا۔

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس اڈہانوم گیبریئس نے اس بارے میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ''کووڈ انیس کی عالمی وبا نے وباوں سے متعلق بین الاقوامی نظام میں پائے جانے والے خلاء کو واضح کر دیا ہے۔''

ڈيجيٹل شہر، مستقبل کا خواب يا ايک حقيقت

ان کا مزید کہنا تھا، ''اسی طرح کے مزید وائرس بھی ہوں گے جو وبائی امراض پھیلانے کی صلاحیت کے ساتھ ابھریں گے۔ وائرس تو بہت تیزی سے پھیلتے ہیں۔ لیکن اعداد و شماراس سے بھی زیادہ تیزی سے آگے بڑھ سکتے ہیں۔ صحیح معلومات کے ساتھ، دنیا کے ممالک اور مختلف برادریاں ابھرتے ہوئے خطرات سے ایک قدم آگے رہ سکتی ہیں اور جانیں بھی بچائی جا سکتی ہیں۔''

برلن شہر صحت کا مرکز ہے

 جرمن چانسلر انگیلا میرکل کا کہنا تھا کہ متعدی امراض پر تحقیق کے لیے معروف رابرٹ کوخ انسٹی ٹیوٹ جیسے اداروں کے ساتھ برلن تو پہلے ہی سے صحت اور ڈیجیٹل تحقیق کا مرکز رہا ہے۔

اس موقع پر ایک ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا، '' اب اگر اس خصوصی علم و مہارت کو ڈبلیو ایچ او کا مرکز مزید تقویت بخشتا ہے تو اس سے ہم برلن میں وبائی امراض اور صحت کے لیے ایک بہترین ماحول تیار کر سکیں گے۔ ایک ایسا ماحول جہاں سے دنیا بھر کی حکومتوں اور رہنماؤں کے لیے عمل پر مبنی بصیرت ابھر کر سامنے آئے گی۔'' 

جرمنی کا فنی شاہکار

ان کا کہنا تھا کہ یہ مرکز حکومتی، تعلیمی اور نجی شعبوں کو ایک ساتھ لانے کا کام کرے گا۔ وزیر صحت جینز اسپہان کا کہنا تھا کہ وبائی امراض کے پھیلاؤ کو روکنے، انفیکشن اور دیگر بیماریوں کو جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہونے جیسے معاملات کی روک تھام کے لیے موجودہ عالمی نظام ''پوری طرح سے تیار نہیں ہے۔''

جرمنی نے اس مرکز کی شروعات کے لیے تقریبا ًساڑھے تین کروڑ ڈالر کی امداد دینے کا بھی اعلان کیا ہے جبکہ باقی بجٹ کے حوالے سے ابھی بات چیت جاری ہے۔

موجودہ وائرس سے متعلق ڈبلیو ایچ او کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بہت ممکن ہے کہ کورونا وائرس سن 2019 کے ستمبر میں پیدا ہوا ہوگا  جبکہ عالمی اداروں کو اس کا کئی مہینوں بعد پتہ چلا تھا اور تب اسے ایک عالمی وبا کے طور پیش کیا گیا۔

ص ز/ ج ا    (اے ایف پی، ڈی پی اے، اے پی)

کورونا وائرس: جرمنی میں پاکستانی برادری کا رہن سہن بھی متاثر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں