1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں چار دہشت گردوں کو قید کی سزائیں

4 مارچ 2010

دس ماہ سے زائد سماعت کے بعد جرمنی کی ایک عدالت نے جمعرات کو چار افراد کو دہشت گرد تنظیم سے تعلق رکھنے اور قتل کی سازش کرنے پر پانچ سے بارہ سال قید کی سزائیں سنائیں ہیں۔

https://p.dw.com/p/MJgK
تصویر: picture-alliance/dpa

ان چار مجرموں کا تعلق Sauerland Cell سے بتایا جاتا ہے ۔ ان میں Fritz Gelowicz اور Daniel Schneider جرمن شہری ہیں، جنہوں نے اسلام قبول کرلیا تھا۔ ان دو جرمن شہریوں کو بارہ بارہ سال قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔ جب کہ ترک شہری Adem Yilmaz کو گیارہ سال کی قید اور ایک دوسرے ترک نژاد جرمن شہری Atilla Selek کو پانچ سال کی قید سنائی گئی۔

اقبال جرم کرنے والے اِن انتہا پسندوں کو ڈوسلڈوف کی جس عدالت میں سزائیں سنائی گئیں، وہاں سیکیورٹی کے انتظامات انتہائی سخت تھے۔ مجرمان نے اعتراف کیا کہ وہ اسلامک جہاد یونین نامی ایک تنظیم کے حکم پریہ کام کررہے تھے۔ اِس تنظیم کا القاعدہ سے الحاق ہے۔ تیس سالہ Gelowicz اور 25 سالہ Selek نے دہشت گردی کی مذمت کی اور اپنے اقدام کو غلطی سے تعبیر کیا۔

Prozess gegen Sauerland Gruppe Daniel Schneider Atilla Selek Fritz Gelowicz und Adem Yilmaz, von links
مجرمان نے اعتراف کیا کہ وہ اسلامک جہاد یونین نامی ایک تنظیم کے حکم پریہ کام کررہے تھے۔تصویر: AP

استغاثہ نے مجرمان کی طرف سے تعاون کرنے پر انتہائی سخت سزاوں کا مطالبہ نہیں کیا جب کہ مجرمان کے وکلاء نے عدالت سے بہت ہی معمولی سزاوں کی گزارش کی تھی۔

مجرمان کو سزائیں سناتے ہوئے جج Breidling نے کہا کہ یہ دہشت گرد گیارہ ستمبر کے طرز کی تباہی مچانا چاہتے تھے، جس میں نہ صرف امریکی سپاہی اور سفارت کار نشانہ بنتے بلکہ اس ہلاکت خیز منصوبے کا شکار کئی اور شہری بھی ہوتے۔

ڈوسلڈوف کی اعلی ترین عدالت کے ترجمان Ulrich Egger نے جج برائڈلنگ کے الفاظ دہراتے ہوئے کہا:" اس عدالتی کارروائی نے جرمنی کے اندر اسلام کے نام پردہشت گردی پھیلانے والوں کو بے نقاب کیا ہے۔ یہ ایک نہایت اہم قدم ہے کیونکہ جرمنی میں ایسے مقامی عناصر موجود ہیں جو اسلام کی طرف مائل ہیں اور مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔"

No Flash Sauerland Gruppe Prozess in Düsseldorf
مقدمے کی سماعت دس ماہ سے زائد عرصے تک چلی۔تصویر: picture-alliance/dpa

چارمیں سے تین افراد کو ستمبر2007 میں Sauerland کے علاقے سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اِن گرفتاریوں کے بعد چوتھے دہشت گرد کو ترکی سے گرفتارکیا گیا۔

حکام کا کہنا ہے کہ اُنہوں نے ِان دہشت گردوں کو بروقت گرفتار کرلیا کیونکہ یہ انتہا پسند 12 اکتوبر 2007 کو حملے کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔ اُسی روز جرمن پارلیمنٹ کو افغانستان میں ملکی فوجوں کے قیام کی مدت میں توسیع کی منظوری دینی تھی۔

استغاثہ کے مطابق پولیس نے جرمن اور امریکی سراغ رساں اداروں کی اطلاعات پر تین ملزمان کو 410 کلو گرام کا دھماکہ خیزمواد تیار کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا۔

یہ مواد سات جولائی کو لندن کی زیر زمین ٹرینوں کو تباہ کرنے کے واقعے میں استعمال ہونے والے دھماکہ خیز مواد سے 100 گناہ زیادہ تھا۔

جج برائڈ ِلنگ کا کہنا تھا کہ جرمنی میں اب کئی ایسے نوجوان ہیں جو جہاد کے نام پر لوگوں کی جان لینے کے لئے تیار ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ متشدد مذہبی نظریات جرمن معاشرے میں سرائیت کر گئے ہیں اور اِن نظریات کی وجہ سے نوجوان معاشرتی اقدار کے خلاف ہوگئے ہیں۔

جرمنی نےعراق جنگ کی مخالفت کی تھی لیکن چار ہزار جرمن فوجی افغانستان میں نیٹو کی کمانڈ میں طالبان کے خلاف بر سرِپیکار ہیں۔ دہشت گردی کے خطروں کے پیشِ نظر جرمنی نے سیکیورٹی انتظامات گزشتہ کچھ برسوں میں انتہائی سخت کردیئے ہیں۔

جولائی 2006 میں دہشت گردوں نے دو دھماکہ خیز مواد سے بھرے سوٹ کیسز کولون شہر کے مرکزی ٹرین اسٹیشنز پر رکھ دیئے تھے، تاہم وہ پھٹ نہیں سکے۔

رپورٹ: عبدالستار

ادارت: کشور مصطفیٰ