جرمنی میں مسلم استانیوں کا سر ڈھانپنے کا مسئلہ
5 مارچ 2009ان دنوں جرمن عدالتوں میں یہ سوال زیر بحث ہے کہ آیا سرکاری سکولوں میں مسلم استانیوں کو سر ڈھانپنے کی اجازت دی جانی چائیے یا نہیں۔ جرمن صوبے بادن ورٹیمبرگ میں جب ایک مسلم استانی کو سکول میں اسکارف پہننے کی وجہ سے اپنے فرائض کی آدائیگی سے روک دیا گیا تھا تو انہوں نے جرمنی کی آہینی عدالت سے رجوع کیا۔ جس نے 2004 میں ان کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ صوبے بادن ورٹیمبرگ کی انتظامیہ انہیں اسکارف پہننے سے نہیں روک سکتی۔ تاہم عدالت یہ بات واضح نہ کر سکی کہ آیا سر پر باندھا جانے والا رومال سیاسی وابستگی کے اظہار کی علامت ہے یا نہیں۔ اگر ہے توجرمن سرکاری سکولوں میں معلمات کو تعلیم کے دوران اسے پہننے کی اجازت نہیں ہوتی۔
بادن ورٹیمبرگ نے بعد ازاں ایک قانون کے تحت اساتذہ پر پابندی عائد کر دی کہ وہ سکولوں میں سیاسی، مذہبی، یا اسی طرح کی کوئی ایسی علامت ظاہر نہیں کریں گے جس سے صوبے کی غیر جانبدارانہ حیثیت متاثر ہوتی ہو۔ جرمنی کے متعدد دیگر صوبوں نے بھی اپنے سکولوں اور کالجوں میں مسلم استانیوں پر تعلیم کے دوران اسکارف پہننے پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ چنانچہ معاملہ پھرسے عدالتوں تک جا پہنچا۔
معاشرتی سطح پر جاری بحث و مباحثے میں بھی دو مختلف آرا پائی جاتی ہیں۔ ایک فریق کا کہنا ہے کہ اسکارف کی پابندی کا مقصد مسلمانوں کے لئے معاشرتی انضمام میں آسانیاں پیدا کرنا ہے۔ جب کہ دوسرے فریق کے خیال میں ایسا کرنا ان کے معاشرتی انضمام کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے مترادف ہے۔
فرانس میں بھی مسلم خواتین کے سر ڈھانپنے کے مسئلے پر اسی طرح کا مباحثہ جاری ہے۔ بلکہ وہاں تو مسلم طالبات کو بھی کلاس روم میں اسکارف پہننے کی اجازت نہیں۔ تاہم آسٹریا اور برطانیہ جیسے ملکوں میں معلمات اور طالبات پر ایسی کوئی پابندی عائد نہیں۔