1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردیجرمنی

لوئر سیکسنی کی پارلیمانی عمارت پر اسلام پسندانہ سیاسی نعرے

14 ستمبر 2024

وفاقی جرمن صوبے لوئر سیکسنی کے دارالحکومت ہینوور میں صوبائی پارلیمان کی عمارت پر گزشہ رات نامعلوم ملزمان نے انتہا پسندوں کی ایک دہشت گرد تنظیم کے اسلام پسندانہ سیاسی نعرے لکھ دیے اور اس کے نشانات بھی بنا دیے۔

https://p.dw.com/p/4kcoO
شمالی جرمن شہر ہینوور میں لوئر سیکسنی کی ریاستی پارلیمان کی عمارت کا سامنے والا حصہ اور مرکزی دروازہ
شمالی جرمن شہر ہینوور میں لوئر سیکسنی کی ریاستی پارلیمان کی عمارت کا سامنے والا حصہ اور مرکزی دروازہ، فائل فوٹوتصویر: Marco Steinbrenner/Kirchner-Media/picture alliance

ہینوور سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق شمالی جرمنی کے اس شہر میں ریاستی پارلیمان کی عمارت پر گرافیٹی کی صورت میں سیاسی نعرے لکھے اور علامات بنائے جانے کا یہ واقعہ جمعہ 13 ستمبر اور ہفتہ 14 ستمبر کی درمیانی رات پیش آیا۔

جرمنی: کرسمس کی تقریبات پر حملوں کا شبہ، نوجوان پولیس تحویل میں

صوبائی پارلیمان کی خاتون سربراہ ہانا نابر نے آج ہفتے کے روز بتایا کہ لوئر سیکسنی کی پارلیمان کی عمارت کو ''انتہا پسندانہ اسلامی سوچ کی حامل ایک دہشت گرد تنظیم کے سیاسی نعروں اور نشانات سے بدنما بنا دیا گیا۔‘‘ حکام نے یہ نہیں بتایا کہ اسلام کے نام پر دہشت گردانہ سوچ رکھنے والی یہ تنظیم کون سی ہے۔

ہانا نابر نے کہا، ''یہ ایک مجرمانہ فعل ہے، جس کی میں سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتی ہوں۔‘‘

جرمنی میں چاقو حملہ، ایک شامی شخص کا اعتراف جرم

ہینوور میں لوئر سیکسنی کی ریاستی پارلیمان کی عمارت کی کچھ فاصلے سے لی گئی ایک تصویر
آج ہفتہ 14 ستمبر کو لوئر سیکنسی کی پارلیمان کے دروازے ہر سال منائے جانے والے 'اوپن ڈے‘ کے موقع پر عوام کے لیے کھلے ہیںتصویر: Hauke-Christian Dittrich/picture alliance

پولیس کا موقف

ہینوور پولیس کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب تین اور چار بجے کے درمیان نامعلوم افراد نے ریاستی پارلیمان کی عمارت پر یہ نعرے اور علامات سرخ رنگ سے پینٹ کیے۔‘‘ یہ گرافیٹی عمارت کے داخلی دروازے کے قریبی ستونوں کے علاوہ اس عمارت کے سامنے والے دیگر حصوں پر بھی بنائی گئی۔

حکام نے بتایا کہ انہوں نے ''صبح سویرے ملنے والے چند شواہد محفوظ کر کے‘‘ چھان بین شروع کر دی ہے۔ پولیس کی طرف سے تفتیش جاری ہے لیکن اس واقعے کی لوئر سیکسنی کی پارلیمان کی طرف سے اپنے طور پر بھی داخلی چھان بین کی جائے گی۔

جرمنی میں داعش کا پہلا حملہ کرنے والی لڑکی کو سزائے قید

اس سلسلے میں پارلیمان کی سربراہ ہانا نابر نے کہا، ''لوئر سیکسنی کی پارلیمان جمہوری بحث کی بھرپور حمایت کرتی ہے، لیکن ہم اپنی ہر ممکن کوشش کرتے ہوئے اس واقعے کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لائے جانے کو بھی یقینی بنائیں گے۔‘‘

زولنگن حملہ اور جرمنی ميں مسلم کميونٹيز کو درپيش چيلنجز

پارلیمان کے دروازے عوام کے لیے کھلے

نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق ہینوور شہر میں یہ واقعہ صوبائی پارلیمان کے 'اوپن ڈے‘ سے محض ایک رات قبل پیش آیا۔ پارلیمان کی انتظامیہ کے مطابق 'اوپن ڈے‘ پروگرام میں اس واقعے کے باعث کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔

جرمن چانسلرکا چاقو حملے سے متاثرہ زولنگن شہر کا دورہ

آج ہفتہ 14 ستمبر کو ہینوور میں لوئر سیکنسی کی پارلیمان کے دروازے ہر سال منائے جانے والے 'اوپن ڈے‘ کے موقع پر عوام کے لیے کھلے رکھے جائیں گے۔ اس دوران صوبائی قانون ساز ادارے کی کارکردگی میں دلچسپی رکھنے والے عام شہری پارلیمان کا دورہ کر کے خود کو ہر حوالے سے آگاہ کر سکتے ہیں۔

وفاقی چانسلر اولاف شولس کی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والی صوبائی پارلیمانی اسپیکر ہانا نابر کے الفاظ میں، پارلیمانی عمارت کی بے توقیری اور بدنمائی کے اس واقعے کے باعث ''اوپن ڈے پروگرام کسی بھی طرح متاثر نہیں ہو گا اور ایسا ہونا بھی نہیں چاہیے۔‘‘

م م / ا ا (ڈی پی اے، ای پی ڈی)