جرمنی میں ایٹمی بجلی گھروں سے مستقل نجات کے منصوبے
28 مئی 2011وفاقی جرمن حکومت نے جاپان کے فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر میں زلزلے اور سُونامی کے بعد پیدا ہو جانے والی سنگین صورتحال کے پیشِ نظر وسط مارچ میں جرمنی کے سات سب سے پرانے ایٹمی بجلی گھروں کو تین ماہ تک کے لیے بند کر دینے کے احکامات جاری کیے تھے۔ اب وفاقی حکومت جون میں ان ایٹمی بجلی گھروں کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ کرنے والی ہے۔
صوبے سیکسنی انہالٹ کے وزیر ماحول اونکو آئیکنز نے کہا:’’جرمن صوبے وفاقی حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ ری ایکٹرز کی سلامتی اور اخلاقیات کے کمیشن کی سفارشات کی روشنی میں ایسی قانون سازی کرے کہ جن ایٹمی بجلی گھروں کے حوالے سے عارضی یادداشت جاری کی گئی ہے، اُنہیں مستقل طور پر بند کر دیا جائے۔‘‘
جرمن شہری ایک طویل عرصے سے ایٹمی بجلی گھروں کے محفوظ ہونے کے حوالے سے خدشات کا شکار ہیں اور جرمن چانسلر انگیلا میرکل کہہ چکی ہیں کہ اُن کی حکومت جاپان میں آنے والے زلزلے کی روشنی میں اپنی حکومت کی توانائی سے متعلق پالیسیوں کا ازسر نو جائزہ لے گی اور جتنی جلد ممکن ہو سکا، تمام جوہری پاور پلانٹس بند کر دیے جائیں گے۔
چانسلر میرکل ایٹمی توانائی کی بجائے اب ایک طرف روایتی بجلی گھروں کو زیادہ ترقی دینا چاہتی ہیں اور دوسری جانب توانائی کے قابل تجدید ذرائع مثلاً ہوا سے استفادے کی ٹیکنالوجی کو زیادہ تیزی کے ساتھ رواج دینا چاہتی ہیں۔
وفاقی جرمن حکومت جون کے وسط تک اپنی آئندہ حکمت عملی کا اعلان کرنے والی ہے۔ جرمنی میں مجموعی طور پر سترہ ایٹمی بجلی گھر ہیں، جن میں سے آٹھ آج کل عارضی طور پر بند ہیں۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے حال ہی میں کہا تھا کہ جرمنی میں سن 2022 تک ایٹمی توانائی پر انحصار کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکتا ہے۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: عابد حسین