1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہیوکرین

جرمنی میں امریکہ کی میزبانی میں یوکرین دفاعی مذاکرات

26 اپریل 2022

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن یوکرین کی دفاعی ضرورتوں کے حوالے سے اپنے اتحادیوں کے ساتھ جرمنی میں میٹنگ کی میزبانی کریں گے۔ دریں اثنا ماسکو نے کہا کہ نیٹو روس کے ساتھ"بالواسطہ جنگ" میں ملوث ہے۔

https://p.dw.com/p/4AQyh
Ukraine Region Donezk | Ukrainischer Soldat mit Javelin Rakete
تصویر: Serhii Nuzhnenko/REUTERS

امریکی فوج کو امید ہے کہ یوکرین کو مسلح کرنے کے حوالے سے منگل کے روز جنوب مشرقی جرمن علاقہ رامشٹائین  کے امریکی ایئر بیس پر ہونے والی میٹنگ میں 20 سے زائد ملکوں کے حکام شرکت کریں گے۔

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کییف کے دورے کے بعد اس میٹنگ کی میزبانی کررہے ہیں۔ کییف کے دورے کے دوران انہوں نے یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی سے اضافی تعاون کا وعدہ کیا تھا۔

کییف میں پیر کے روز لائیڈ آسٹن نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا "وہ چاہتے ہیں کہ روس اتنا کمزور ہوجائے کہ یوکرین میں فوجی حملہ جیسی کوئی کارروائی کرنے کے لائق ہی نہ رہے۔"

امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارک ملی کا کہنا تھا کہ منگل کے روز ہونے والی مجوزہ میٹنگ کا مقصد کییف کودی جانے والی سکیورٹی تعاون کو منظم او رمربوط کرنا ہے۔اس میں ہوائزر توپوں اور مسلح ڈرونز اور ہتھیاروں سمیت بھاری ہتھیاروں کی فراہمی شامل ہے۔

جرمنی کے لیے روانہ ہونے سے قبل مارک ملی نے کہا،"آنے والے کئی ہفتے بہت، بہت اہم نازک ہوں گے۔" انہوں نے مزید کہا،"انہیں میدان جنگ میں کامیاب ہونے کے لیے مسلسل تعاون کی ضرورت ہے۔ اور اس کانفرنس کا اصل مقصد یہی ہے۔"

نیٹو کے سکریٹری جنرل ژینس سٹولٹن برگ کی بھی میٹنگ میں شرکت متوقع ہے۔ ان کے علاوہ نیٹو اور غیر نیٹو ممالک کے نمائندے بھی شرکت کریں گے۔

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروفتصویر: Attila Kisbenedek/AFP/Getty Images

نیٹو روس کے ساتھ'بالواسطہ جنگ'کررہا ہے، ماسکو

روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے روس کے سرکاری ٹیلی ویزن سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نیٹو یوکرین کو ہتھیاروں کی سپلائی کرکے ''دراصل روس کے ساتھ بالواسطہ جنگ میں مصروف ہے۔"انہوں نے کہا کہ ان ہتھیاروں سے یقینی طور پر روسی فوج کو نشانہ بنایا جائے گا۔

روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ ماسکو جوہری تصادم کے بڑھا چڑھا کر پیش کیے جانے والے "مصنوعی "خطرات کے امکانات کو کم کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا،"یہ ہمارااصولی موقف ہے جس پر تمام کارروائیاں ہورہی ہیں۔ "  

سیرگئی لاوروف کا کہنا تھا یوکرین کے ساتھ امن مذاکرات جاری رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ یہ جنگ ایک معاہدہ پر دستخط ہونے کے ساتھ ختم ہوجائے تاہم کہا کہ اس معاہدے کے شرائط اس وقت ملک میں فوجی صورت حال پر منحصر کریں گے۔

لاوروف کے انٹرویو کے بعد یوکرین کے وزیر خارجہ دیمترو کولیبا نے ایک ٹوئٹ کرکے کہا کہ روس دنیا کو ڈرانے کا آخری موقع بھی کھوچکا ہے۔ اور "اس کا صرف ایک ہی مطلب ہے کہ ماسکو کو اپنی شکست کا اندازہ ہوگیا ہے۔"

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹریش
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹریشتصویر: Richard Drew/AP/picture alliance

اقوام متحدہ کے سربراہ ماسکو کے دورے پر

یوکرین پر روس کی فوجی کارروائی کے تین ماہ گزر جانے کے باوجود اقو ام متحدہ کی ایجنسیاں محاصرہ زدہ مشرقی یوکرین میں شہریوں تک پہنچنے کی جدوجہد کررہی ہیں۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹریش منگل کے روز روس کا تین روزہ دورہ شروع کررہے ہیں۔ حالانکہ بحران سے نمٹنے میں اقوام متحدہ کے محدود کردار ادا کرنے پر ان کی نکتہ چینی بھی ہورہی ہے۔

ماہرین کے مطابق گوٹریش متنازعہ سیاسی مسئلے میں الجھنے کے بجائے اقو ام متحدہ کی جانب سے انسانی امداد کے شعبے میں کی جانے والی کوششوں پر اپنی توجہ مرکوز رکھیں گے۔گوٹریش ماسکو میں وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور صدر ولادیمیر پوٹن سے بھی ملاقات کریں گے۔ تاہم ان کے اس دورے پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔

جنیوا میں سینٹر فار سکیورٹی پالیسی کے سربراہ ژاں مارک رکلی کا کہنا ہے، "یہ دورہ اپنے آپ میں غلط انداز میں ہورہا ہے۔ ایک ایسے ماحول میں جہاں سوشل میڈیا کے ذریعہ اتنے زیادہ غلط معلومات پھیلائی جارہی ہیں، گوٹریش کی کسی بھی بات کوتصادم میں شامل ایک فریق یا دوسرا فریق اپنے حق میں ہتھیار کے طور پر استعمال کرے گا۔"

خیال رہے کہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل جنگ کی مذمت کرتے ہوئے روس کے خلاف کوئی بھی قرار داد منظور کرنے میں ناکام رہا ہے۔

ج ا/ ص ز  (اے ایف پی، ڈی پی اے، اے پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید