1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: سلفی گروپ کی مخالفت

16 اپریل 2012

جرمنی ميں ايک سلفی گروپ پچھلے کئی ہفتوں سے قرآن کے نسخے عام لوگوں ميں مفت تقسيم کر رہا ہے۔ مذہبی آزادی کے قانون کے تحت اس کی اجازت ہے ليکن سلفيوں کے شدت پسندانہ طرز عمل کی وجہ سے اُن کی شديد مخالفت کی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/14ekp
تصویر: picture-alliance/dpa

انتہا پسند سمجھے جانے والے سلفی گروپ کے کارکن پچھلے چند ہفتوں سے جرمنی کے کئی بڑے شہروں ميں دلچسپی لينے والوں ميں قرآن کے نسخے مفت تقسيم کر رہے ہيں۔ کہا جاتا ہے کہ وہ مجموعی طور پر 25 ملين قرآن تقسيم کرنا چاہتے ہيں۔ جرمنی کے اس سلفی گروپ کے منتظم شہر کولون ميں رہنے والے تاجر اور خطيب ابراہيم ناجی ہيں۔ وہ انٹرنيٹ پربھی تبليغی مہم چلا رہے ہيں۔ اُنہوں نے تقسيم قرآن مہم پر تنقيد کے باوجود اپنے حاميوں سے کہا ہے کہ وہ يہ مہم جاری رکھيں۔

ايک جرمن نو مسلم اور خطيب پيئر فوگل
ايک جرمن نو مسلم اور خطيب پيئر فوگلتصویر: dapd

برلن ميں وفاقی وزارت داخلہ کے ترجمان باير نے کہا کہ وزارت سلفيوں کی حاليہ کوششوں کی پوری نگرانی کر رہی ہے۔ اُنہوں نے دسمبر سن 2010 ميں ’جنت کی دعوت‘ نامی گروپ کے خلاف تفتيش کا بھی حوالہ ديا۔ اُس وقت اس انجمن اور اس کے اہم اراکين کے خلاف ملک بھر ميں چھاپے مارے گئے تھے۔ وزارت داخلہ کے ترجمان نے کہا کہ آئينی تحفظ کا محکمہ نومبر سن 2010 سے سلفيوں کی سرگرميوں پر نظر رکھے ہوئے ہے اور وہ سراغرسانی اور جاسوسی کے طريقوں کے ذريعے اس گروپ کی نگرانی کر رہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ شہروں ميں قرآن کے نسخوں کی تقسيم کو مذہبی آزادی کے قانون کی آڑ حاصل ہے اور اسے ممنوع نہيں قرار ديا جا سکتا ليکن اگر اس گروپ پر رپورٹنگ کرنے والے صحافيوں کو دھمکياں دی جائيں تو اس کی اجازت نہيں دی جا سکتی۔ اس سلسلے ميں تحقيقات شروع کر دی گئی ہيں۔ ايک انٹرنيٹ ويڈيو ميں، جسے اب ہٹا ليا گيا ہے، صحافيوں کو دھمکياں دی گئی تھيں۔ جرمن صحافيوں کی ايسوسی ايشن نے ان دھمکيوں پر تنقيد کی ہے۔ اُس نے صحافيوں کو حوصلہ دلايا ہے کہ وہ ان دھمکيوں سے خوف نہ کھائيں۔

فرينکفرٹ ميں سلفيوں کے زير انتظام ايک مظاہرہ
فرينکفرٹ ميں سلفيوں کے زير انتظام ايک مظاہرہتصویر: picture-alliance/dpa

اس دوران سياسی جماعتوں کے نمائندوں، سلامتی کے حکام اور انجمنوں نے سلفيوں کی سرگرميوں پر پريشانی ظاہر کی ہے۔ تقسيم قرآن کی مہم چلانے والے گروپ ’سچے دين‘ کے قائد کے خلاف نفرت انگيز پروپيگنڈے کے الزام ميں ايک مقدمہ چلايا جا رہا ہے۔ جرمنی کی گرين پارٹی کے رکن بيک نے کہا کہ قرآن تقسيم کرنے کو تو ممنوع قرار نہيں ديا جا سکتا ليکن اگر کسی راہگير نے اس قرآن کو بے حرمتی کرتے ہوئے کوڑے کی ٹوکری ميں پھينک ديا تو اس سے کون روک سکے گا۔ کرسچين يونين اور کرسچين ڈيموکريٹک پارٹی نے بھی تنقيد کی ہے اور کہا ہے کہ قرآن کو انتہا پسندانہ مقاصد کے ليے استعمال کيا جا رہا ہے۔ اپوزيشن جماعت ايس۔ پی۔ ڈی نے کہا کہ ہر سلفی دہشت گرد نہيں ليکن سلفی نظريات دہشت گردی کو تحريک ديتے ہيں۔

سلامتی کے حکام کا اندازہ ہے کہ جرمنی ميں سلفيوں کی تعداد چار تا پانچ ہزار کے درميان ہے اور اس گروپ کی سرگرميوں پر کڑی نظر رکھی جاتی ہے۔

B.Marx/P.Stützler/sas/aa